غزہ:اسرائیل کےجنگی جرائم کی انکوائری ۔اقوام متحدہ نے دی منظوری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2021
تباہ حال غزہ
تباہ حال غزہ

 

 

نیویارک: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گزشتہ روز غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین 11 روزہ تنازع کے دوران ہونے والے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کونسل میں پیش کی گئی قرارداد منظور کر لی گئی، کونسل کے 47 رکن میں سے 24 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 9 ووٹ مخالفت میں پڑے۔ 14 رکن نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد او آئی سی اور فلسطینی وفد کی طرف سے اقوام متحدہ میں لائی گئی۔ قرارداد کے تحت مشرق وسطیٰ میں عشروں سے جاری تنازعے کی بنیادی وجوہات بھی سامنے لائی جائیں گی۔ واضح رہے کہ 11 روز جاری رہنے والے تنازعے میں 248 فلسطینی شہید اور 12 اسرائیلی بھی مارے گئے تھے۔

دوسری طرف اسرائیل نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے کہا ہے کہ اس کے پر غزہ پرحملوں کا آئینی جواز ہے۔ جنیوا میں جمعرات کو 47 رکن ممالک پر مشتمل کونسل کے خصوصی اجلاس میں 24 ممالک نے غزہ میں مرتکبہ جرائم کی تحقیقات کے لیے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 9 ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے اور 14 ممالک نے قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق قرارداد اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) اور اقوام متحدہ میں فلسطینی وفد نے پیش کی تھی۔کونسل کی موجودہ صدر فجی کی سفیر نزہت شمیم خان نے رائے شماری کے بعد اس قرارداد کی منظوری کا اعلان کیا۔

امریکا نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں غزہ تنازع کی تحقیقات کی منظوری کی مخالفت کردی ہے اور کہا ہے کہ اس سے خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ ادھر، اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب نے اجلاس کی دعوت پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے اسرائیلی شہروں پر ہزاروں راکٹ فائر کیے ہیں۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکا نے بھی انسانی حقوق کونسل کے اس فیصلے پر مایوسی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے جنگ بندی جیسی موجودہ پیش رفت میں رکاوٹ کھڑی ہوسکتی ہے۔ دوسری طرف حماس نے انسانی حقوق کمیٹی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے 'جنگی جرائم' کے زمرے میں ہیں۔یو این ایچ آر کونسل کی سربراہ مشیل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن کے مطابق اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والی عمارات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہو۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے رواں ماہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والے تشدد پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ اپنی تقریر میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ 'گو کہ اسرائیل نے اپنے حملوں کے دوران احتیاطی تدابیر اپنائی ہیں جن میں حملوں سے قبل وارننگ دینا شامل ہے لیکن گنجان آباد علاقوں میں ہونے والے ان حملوں میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ شہری انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔' ان کے مطابق یہ حملے شہری آبادی اور شہری املاک پر اپنے اثر کے اعتبار سے بلا امتیاز اور غیر متناسب دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا جا سکتا ہے۔'

مشیل بیچلیٹ نے حماس اور دیگر فلسیطینی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ راکٹس اور مارٹر فائر کرنے سے اجتناب کریں اور ایسے اقدامات پر احتساب ہونا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'اس بات میں شک نہیں ہے اسرائیل کو اپنے شہریوں کے دفاع کا حق ہے لیکن یہی حق فلسطینیوں کبھی حاصل ہے۔' دوسری جانب اقوام متحدہ کی 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کے دوران غزہ میں ہونے والے تشدد کے حوالے سے بین الااقوامی تفتیش کے لیے ایک بورڈ قائم کرنے پر بحث کی جا رہی ہے جب کہ اس قرار داد کے ڈرافٹ پر مشاورت بھی جاری ہے۔