غزہ پٹی: اسرائیل کے نشانہ پر اب میڈیا آگیا ہے۔فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیلی فورسیز نے غزہ میں انٹر نیشنل میڈیا کو بمباری کا نشانہ بناکر دنیا میں سب کو دنگ کردیا ہے۔
فورسز نے غزہ سٹی میں مہاجر کیمپ پر اندھادھند بمباری سے 10 فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی غزہ کی ایک بلند عمارت کو تباہ کردیا، جہاں خبر ایجنسی اے پی، الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا کے اداروں کے دفاتر موجود تھے۔
اس واقعہ کے بعد اسرائیلی فوج نے تاحال عمارت اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ دنیا بھر کے صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
غزہ میں بدترین جارحیت کے بعد میڈیا کو نشانہ بنانے کی حرکت نے دنیا بھر میں میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ہر جانب سے مذمت کا دور جاری ہے۔اس حرکت کو جنگی جرم قرار دیا جارہا ہے۔
اے پی کے صدر اور سی ای او گیری پروٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'یہ ناقابل یقین حد تک دہلا دینے والی پیش رفت ہے'۔انہوں نے کہا کہ 'ہم جانی نقصان سے بال بال بچےہیں، اے پی کے درجنوں صحافی اور فری لانس عمارت کے اندر موجود تھے اور شکر ہے ہم وقت پر ان کو وہاں سے باہر نکال پائے'۔ان کا کہنا تھا کہ 'آج جو کچھ ہوا ہے اس کی وجہ سے دنیا کو غزہ میں ہونے والے واقعات کا کم علم ہوگا۔
AP President and CEO Gary Pruitt says he's "shocked and horrified that the Israeli military would target and destroy the building housing AP’s bureau and other news organizations in Gaza." Pruitt says AP is seeking information from the Israeli government. https://t.co/0s22koImto
— The Associated Press (@AP) May 15, 2021
' الجزیرہ کی پروڈیوسر لینہ الصافین نے ٹوئٹر پر کہا کہ اسرائیل نے 'ایک دھمکی' دی تھی کہ وہ 'الجزیرہ کے دفاتر اور غزہ سٹی میں قائم بین الاقوامی میڈیا کے دیگر چینلوں کے دفاتر پر مشتمل عمارت پر ایک گھنٹے میں بمباری کریں گے، ہمارے ساتھی پہلے ہی وہاں سے نکل گئے تھے۔۔
🚨 Israel has given a “warning” that it will bomb the building that houses Al Jazeera offices and other international media channels in Gaza City in one hour...our colleagues have already evacuated
— لينة (@LinahAlsaafin) May 15, 2021
تباہ شدہ عمارت میں مڈل ایسٹ آئی کا بھی دفتر تھا، جس نے ایک ویڈیو میں رپورٹ کیا کہ عمارت کے مالک اسرائیلی فوج کے ایک افسر سے ٹی وی پر لائیو بات کر رہےتھے اور وہ بلڈنگ پر بم مارنے سے قبل صحافیوں کو اپنا سامان عمارت سے باہر نکالنے کی اجازت دینے کے لیے بات کر رہے تھے۔
WATCH: The owner of al-Jalaa tower pleads with an Israeli officer on live TV to let journalists collect their gear before he bombs it.
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) May 15, 2021
Moments later, Israeli air strikes demolish the #Gaza building that housed several international media offices, including #AlJazeera and MEE pic.twitter.com/Sf5PM3UN7P
'جنگی جرم' اسرائیل کی میڈیا کے دفاتر پر بمباری کے بعد امریکا قانون ساز مائیک سیگل سمیت مشہور شخصیات کی جانب سے ردعمل آیا اور اس کو ایک جنگی جرم قرار دیا۔
مائیکل سیگل نے کہا کہ 'صحافیوں پر حملہ کرنا جنگی جرم ہے'۔
Attacking journalists is a war crime. https://t.co/P0nQ3mg13i
— Mike Siegel (@SiegelForTexas) May 15, 2021