جی 7:ایک ارب کورونا ویکسین کاعطیہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ملکہ الزبتھ کے ساتھ جی 7 لیڈران
ملکہ الزبتھ کے ساتھ جی 7 لیڈران

 

 

 لندن:دنیا کورونا کی وبا سے جنگ لڑ رہی ہے اور اس اس جنگ میں سب سے بڑا ہتھیار ہے ویکسین۔دنیا میں ویکسین کی مانگ آسمان پر ہے، دنیا کی بڑی طاقروں نے اب ضرورت مند ممالک کو ویکسین دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا اشارہ برطانیہ میں جی۔ 7چوٹی کانفرنس کے آغاز سے قبل دیا گیا ہے۔امریکہ اور دیگر جی گروپ ممالک (جی۔ 7) کووڈ 19 وبائی مرض سے لڑنے میں فوری مدد کے طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مدد سے 100 ارب ڈالر تک کی امداد فراہم کرسکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے یہ اعلان کیا ہے۔برطانیہ میں جی ۷ چوٹی کانفرنس کےلئے اسٹیج سج چکا ہے اور اس موقع پر کورونا کے خلاف جنگ میں ویکسین کو سب سے اہم مانا گیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعہ کو کاربس بے میں جی 7 چوٹی کانفرنس میں اس گروپ کے لیڈروں کا خیرمقدم کیا ۔ کورونا وبا کی شروعات کے بعد پہلی مرتبہ یہ لیڈران ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں ۔

 چوٹی کانفرنس کی شروعات ہونے سے پہلے ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے 50 کروڑ ڈوز اور جانسن نے کورونا ویکسین کی 10 کروڑ خوراک شیئر کرنے کا عہد ظاہر کیا ۔ بائیڈن نے کہا کہ ہم اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دنیا کو اس وبا سے باہر نکالنے میں مدد کرنے جارہے ہیں ۔ جی 7 میں کناڈا ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی اور جاپان بھی شامل ہیں ۔

 امریکہ اور دیگر جی ۔7 ممالک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مجوزہ خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) مختص کرنے والے ممالک کی مدد کرنے کے لئے عالمی سطح پر کوششوں پر غور کررہی ہیں ، جن کو اس کی ضرورت ہے۔ اس سمٹ سے حفاظتی ٹیکوں سمیت 100 بلین ڈالر تک کی صحت کی ضروریات کو مدد ملے گی اور بیشتر کمزور ممالک کی معاشی بحالی میں مدد ملے گی اور متوازن ، پائیدار اور جامع عالمی بحالی کو فروغ ملے گا۔

 خیال رہے کہ برطانیہ فی الحال جی -7 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ برطانیہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ دنیا کے امیر ترین ممالک کے رہنما کم آمدنی والے ممالک کو ایک ارب کورونا ویکسین کی خوراک عطیہ کرنے پر راضی ہوں گے۔

 امریکہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ 92 نچلی اور درمیانی آمدنی والے ممالک اور افریقی یونین کو 500 ملین فائزر ویکسین عطیہ کرے گا۔ یہ ویکسین امریکہ میں تیار کی جائیں گی اور پہلی کھیپ اگست 2021 میں شروع ہوگی ، اس سال کے آخر تک 200 ملین خوراکیں فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ امریکا ۔ برطانیہ رشتہ لازوال ۔ بورس برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے جی سیون کے رہنمائوں کے آج اجلاس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن سے اپنی پہلی ملاقات کے بعد امریکہ برطانیہ تعلقات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں لازوال قرار دیا ہے۔بی بی سی کو انٹرویو میں جانسن کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا تعلق ہے جو طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے اور یہ یورپ اور دنیا بھر میں امن و ترقی کا اہم حصہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے شمالی آئرلینڈ میں بریگزٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سمیت 25 مختلف موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی دعوت پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی ورچول طریقے سے 12 اور 13 جون کو جی7 سربراہ اجلاس میں آؤٹ ریچ سیشنز میں شرکت کریں گے۔ برطانیہ فی الحال جی7 کا صدر ہے اور اس نے آسٹریلیا، جمہوریۂ کوریا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ بھارت کو جی7 سربراہ اجلاس کے مہمان ممالک کے طور پر مدعو کیا ہے۔ یہ میٹنگ ہائبرڈ موڈ میں ہوگی۔

 سربراہ اجلاس کا موضوع ’بلڈ بیک بیٹر‘ ہے اور برطانیہ نے اپنے دور صدارت کے لئے چار شعبوں کی شناخت بطور ترجیح کی ہے۔ ان میں آئندہ کی وباؤں کے خلاف لچیلاپن (ریزیلینس) کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس سے عالمی بازیابی کی قیادت کرنا، آزادانہ و منصفانہ تجارت کو اولیت دے کر مستقبل کی خوش حالی کو فروغ دینا، آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنا و کرہ کے حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور مشترکہ قدروں اور کھلے معاشروں کو اولیت دینا شامل ہے۔ توقع ہے کہ یہ رہنما وبا سے عالمی بازیابی کے طریقوں سے متعلق اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے، جس میں خصوصی توجہ صحت اور آب و ہوا کی تبدیلی پر مرکوز ہوگی۔

 یہ دوسرا موقع ہے جب وزیر اعظم جی7 کی میٹنگ میں حصہ لیں گے۔ اس سے قبل 2019 میں جی7 کے فرانسیسی دور صدارت میں ’’خیرسگالی شراکت دار‘‘ کے طور پر بھارت کو بیئرٹز سمٹ میں مدعو کیا گیا تھا اور وزیر اعظم نے ’کلائمیٹ، بایوڈائیورسٹی اینڈ اوشین‘ اور ’ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن‘ سے متعلق اجلاس میں شرکت کی تھی۔