پاکستانی طالبان خود سپردگی کردیں تو معافی ممکن ہے : پاکستانی صدر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
دہشت گردوں سے رعایت
دہشت گردوں سے رعایت

 

 

اسلام آباد : اب پاکستان نے پاکستانی طالبان کی خود سپردگی کی صورت میں عا م معافی کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جس تنظیم کے ہاتھ ہزاروں افراد کے خون سے رنگے ہیں اس کا خاتمہ کا عزم ظاہر کرنے کے بجائے اس کے دہشت گردوں کو معافی دینے کی پیشکش کی جارہی ہے یاد رہے کہ پشاور میں فوجی اسکول میں سو سے زیادہ بچوں کے قتل عام بھی پاکستانی طالبان نے ہی کیا تھا۔ در اصل پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک مقامی میڈیا تنظیم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کالعدم تنظیم ’تحریک طالبان پاکستان‘ (ٹی ٹی پی) کے ارکان ہتھیار ڈال دیں اور گروپ اپنا نظریہ ترک کر کے ملک کے آئین کی پاسداری کرے تو حکومت ان کے لیے عام معافی کا اعلان کر سکتی ہے۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹی ٹی پی 2007 میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں نمودار ہوئی اور ایک سال کے اندر اس پر پابندی عائد کر دی گئی کیونکہ اس گروپ نے پاکستانی شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے ان کا قتل عام شروع کر دیا تھا۔

القاعدہ کے نظریے سے متاثر ہو کر اس گروپ نے اکتوبر 2009 میں راولپنڈی میں واقع پاکستان فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا اور دسمبر 2014 میں پشاور کے ایک سکول میں 150 سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر بچے تھے، کا بے دردی سے قتل عام کیا۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اس کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس نے حال ہی میں ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب میں نیم فوجی فورس ’فرنٹیئر کور‘ (ایف سی) پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے میں کم از کم چار فوجی ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہوئے۔

صدر عارف علوی نے جمعے کو ڈان نیوز ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’اگر وہ (ٹی ٹی پی عناصر) اپنے ہتھیار ڈالنے، ملک واپس آنے اور اس کے آئین کو قبول کرنے پر راضی ہیں تو حکومت ان کو معافی دینے کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔‘

اس مسئلے پر افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر علوی نے تسلیم کیا کہ پاکستانی طالبان اب بھی ان کے ملک کے لیے خطرہ ہیں۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو افغان طالبان کی ’دوسرے یا تیسرے درجے کی قیادت‘ سے پیغام ملا ہے کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند ان کے ملک میں رہ سکتے ہیں لیکن انہیں پاکستان مخالف سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔