جانئے پاکستان کا حال : اب 'کس' صورتحال میں 'کیا 'ہوسکتا ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-04-2022
جانئے پاکستان کا حال : اب 'کس' صورتحال میں 'کیا 'ہوسکتا ہے
جانئے پاکستان کا حال : اب 'کس' صورتحال میں 'کیا 'ہوسکتا ہے

 

 

اسلام آباد :پاکستانی سیاست میں جو کچھ ہوا ،وہ دنیا کے سامنے ہے۔ پاکستان میں گزشتہ کئی ہفتوں سے پائی جانے والی سیاسی بے چینی اتوار تین اپریل کے روز اس وقت شدید تر ہو کر ایک باقاعدہ بحران کی شکل اختیار کر گئی تھی، جب وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کے لیے جاری پارلیمانی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے قرارداد کو بیرونی سازش کا نتیجہ قرار دے کر مسترد کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس برخاست کر دیا۔

اس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کیا اور اعلان کیا کہ انہوں نے صدر عارف علوی سے پارلیمان کو تحلیل کر دینے کی درخواست کر دی ہے۔ صدر نے چند ہی گھنٹوں میں پارلیمان تحلیل کر دی اور اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کا اعلان کیا، لیکن اس سے قبل ہی پاکستانی سپریم کورٹ نے اس پورے معاملے کا از خود نوٹس بھی لے لیا۔ سپریم کورٹ میں ملکی چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم ایک پانچ رکنی بینچ میں یہ معاملہ ابھی تک زیر سماعت ہے۔

سوال یہ ہے کہ اب پاکستان میں قانونی اور سیاسی پارلیمانی حوالے سے کس کس طرح کی صورت حال کا سامنا آنا ممکن ہے۔

سپریم کورٹ کا عمران خان کے اقدامات کے خلاف فیصلہ

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کو رکوانے کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے کے نتیجے میں اس کے بعد کیے گئے تمام اقدامات منسوخ ہو سکتے ہیں، جن میں سے اہم ترین پارلیمان کو برخاست کرنے اور نوے روز کے اندر اندر نئے عام انتخابات کرانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

ایسی صورت میں پارلیمانی ایوان زیریں بحال ہو جائے گا اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر رائے شماری لازمی ہو جائے گی۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی، تو اپوزیشن کو اپنی طرف سے نیا وزیر اعظم نامزد کرنا ہو گا، جو اگلے برس اگست تک اقتدار میں رہ سکے گا۔

عمران خان کے اقدامات کی عدالتی توثیق

اگر پاکستانی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کے اقدمات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کی توثیق کر دی، تو پھر پاکستان میں نوے روز کے اندر اندر نئے عام انتخابات کا انعقاد لازمی ہو جائے گا۔ یہ بات سیاسی طور پر عمران خان کے حق میں جائے گی اور وہ عوامی ہمدردیوں کو ممکنہ طور پر اپنے حق میں استعمال کر سکیں گے۔

عمران خان کے اقدامات غیر قانونی لیکن الیکشن کرائے جائیں

پاکستانی سپریم کورٹ ممکنہ طور پر یہ فیصلہ بھی سنا سکتی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات غیر قانونی تھے لیکن چونکہ نئے عام انتخابات کے انعقاد کا عمل پارلیمان تحلیل کیے جانے کے ساتھ ہی شروع ہو چکا ہے، اس لیے ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کرائے جائیں۔ ایسی صورت میں عمران خان اور ان کے قریبی سیاسی ساتھیوں کے خلاف ممکنہ طور پر قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر سپریم کورٹ کوئی مداخلت نہ کرے پاکستان میں یہ بات بھی ملکی میڈیا پر پوری شدت سے زیر بحث ہے کہ آیا سپریم کورٹ پارلیمانی کارروائی میں کوئی مداخلت کر سکتی ہے۔ پاکستانی آئین کی ایک شق کہتی ہے کہ عدالت پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ لیکن ماضی میں ملکی عدلیہ اسی شق کی اس سے مختلف تشریحات بھی کر چکی ہے۔

اگر عدالت عظمیٰ نے خود کو اس پورے پارلیمانی معاملے سے دور رکھنے سے متعلق فیصلہ دیا، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات جائز تھے اور ایسی صورت میں بھی ملک میں نوے دنوں کے اندر اندر نئے قومی الیکشن لازمی ہو جائیں گے۔

اگر عدالتی کارروائی مسلسل جاری رہی

اگر پاکستانی سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت تسلسل کا شکار ہو کر جاری ہی رہی اور جلد کوئی فیصلہ نہ آ سکا، تو یہ پیش رفت طاقت کے خلا کے باعث ملکی پالیسیوں کو متاثر کر سکتی ہے، مثلاﹰ آئی ایم ایف کے ساتھ مالیاتی مذاکرات وغیرہ۔ پاکستان میں پارلیمان تحلیل کیے جانے کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو چکی ہے اور اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں مگر عمران خان کسی عبوری وزیر اعظم کی تقرری تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

فوج کی سیاست میں مداخلت

پاکستان کی تاریخ میں آج تک ملکی فوج تین مرتبہ سیاسی اور اقتصادی بے یقینی کی صورت حال کی بنیاد پر سیاست میں مداخلت کر چکی ہے۔ ایسا 1958، 1977 اور 1999 میں کیا گیا تھا۔ پاکستانی فوج ماضی میں عشروں تک ملکی سیاست میں ایک بڑا کھلاڑی رہی ہے، اس لیے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک کی آزاد ریاستی تاریخ کے 75 برسوں میں سے 33 برس تک تو وہاں فوج نے ہی براہ راست حکومت کی ہے۔ اس وقت پاکستانی فوج کی اعلیٰ ترین قیادت یہ واضح کر چکی ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی بحران میں فوج کسی بھی طرح ملوث نہیں اور یہ کہ پاکستانی مسلح افواج کا کام تو ملک میں جمہوریت کا تحفظ بھی ہے۔