پاکستان:توہین رسالت کے الزام میں مدرسے کی معلمہ کا قتل

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
پاکستان:توہین رسالت کے الزام میں مدرسے کی معلمہ کا قتل
پاکستان:توہین رسالت کے الزام میں مدرسے کی معلمہ کا قتل

 

 

 ڈیرہ اسمٰعیل خان:پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ’ذاتی رنجش‘ کی بناء پر تین خواتین نے مدرسے کی ایک معلمہ کو چھریوں کے وار سے قتل کردیا ہے۔ڈیرہ اسمعیل خان پولیس نے انہیں اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قتل کی یہ واردات مدرسے کے دروازے پر پیش آئی۔

اس سلسلے میں جن تین استانیوں کو حراست میں لیا گیا ہے کہ انہوں نے پولیس کے سامنے تسلیم کیا کہ انہوں نے توہین رسالت کے الزام میں اپنے ساتھی خاتون کو قتل کیا ہے۔

پولیس نے اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں مدرسے کی مذکورہ تینوں استانیوں کے علاوہ ایک 13 سالہ طالبہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار شدگان خواتین آپس میں رشتہ دار ہیں۔ مدرسے کا نام جامعہ اسلامیہ فلاح البنات بتایا جا رہا ہے اور قتل کی جانے والی خاتون اس مدرسے میں درس و تدریس کا کام کرتی تھیں۔

 مقتولہ پر پہلے چھریوں سے حملہ کیا گیا، جس دوران وہ زخمی ہو گئیں۔ پھر زخمی حالت میں ان کا گلا کاٹ دیا گیا۔

مدرسے کی انتظامیہ نے تاہم توہین رسالت کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ یہ واقعہ ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے۔ اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ کینٹ کی حدود میں انجم آباد کے علاقے میں پیش آیا۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ڈپٹی سپر انٹینڈنٹ آف پولیس صغیر عباس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ قتل مدرسے کے باہر ہوا ہے۔ جن کا قتل ہوا ہے وہ مدرسے کی معلمہ تھیں جو وہاں تدریس کا کام کر رہی تھیں۔ ان کو تین عورتوں نے مل کر قتل کیا ہے۔ان تینوں عورتوں کو ہم نے حراست میں لے لیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔ حراست میں لی گئی خواتین کے حوالے سے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ہی مدرسے کی فارغ التحصیل طالبات ہیں اور ان کی آپس میں کوئی رنجش تھی۔‘

ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس کے ایک ترجمان نے  بتایا کہ پولیس نے آلۂ قتل چاقو، چھری اور ڈنڈہ بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس جائے وقوعہ پر موجود ہے اور ایس پی انویسٹی گیشن اسلم خان کی نگرانی میں واقعے کی تفتیش جاری ہے۔ابتدائی تفتیش کے بعد ایف آئی آر درج کر کے مزید کارروائی کی جائے گی۔ مقامی صحافی نصرت گنڈا پور کے مطابق مقتول خاتون کے خاندان والے ملک سے باہر رہتے ہیں اور وہ اپنے چچا کے گھر میں رہتی تھیں۔

نصرت گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’وہ رکشے میں مدرسے آرہی تھیں، رکشے سے اتر کر جب وہ مدرسے کی گلی میں داخل ہوئیں تو انہیں تین خواتین نے پکڑ کر ان پر چاقوؤں اور چھریوں سے وار کیے۔‘