جنگ ختم ،عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں: طالبان کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
بدلے بدلے سے صاحب نظر آتے ہیں  ۔۔۔۔
بدلے بدلے سے صاحب نظر آتے ہیں ۔۔۔۔

 

 

کابل : افغانستان پر بیس سال بعد طالبان کا دوبارہ قبضہ ہوگیا۔کابل کے صدارتی محل پر اب طالبان کا پرچم لہرا رہا ہے۔ امریکہ راتوں رات اپنے سفارت کاروں کو لے کر نکل گیا ہے۔

مگر اب طالبان  بدلے بدلے سے نظر آرہے ہیں ،وہ پرانا انداز اور مزاج نہیں ہے۔ ہتھیار کے بجائے زبان کا استعمال ہورہا ہے۔ 

جنگ پر مذاکرات کو ترجیح دی جارہی ہے۔ جس کا ایک نمونہ اس وقت ملا جب جب کابل کی دہلیز پر طالبان اقتدار کی منتقلی کے لئے رکے۔ صدارتی محل میں مذاکرات کا دور چل

اس کے بعد اقتدار ملا تو عام معافی کا اعلان ہوا۔

اب طالبان نے ایک بڑا اعلان کیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ انہیں تنہا نہیں بلکہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنا ہے۔

اب طالبان کے امتحان اور آزمائش کا وقت ۔ ملا عبدالغنی برادر

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کا کہنا ہے کہ ’اب طالبان کے امتحان اور آزمائش کا وقت آ گیا ہے۔‘

اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں افغانستان کے معزز عوام کو عظیم فتوحات پر مبارک باد دیتا ہوں، خصوصی طور پر کابل کے رہنے والوں کو۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجاہدین کو ہمارا یہ پیغام ہے کہ ہم نےجس طرح کامیابی افغانستان میں حاصل کی ہے یہ سوچا بھی نہیں تھا اور اس طرح توقع بھی نہیں تھی۔

لیکن یہ اللہ تعالی کی مدد اور نصرت تھی کہ اللہ نے ایسی کامیابیاں ہماری نصیب میں کر دی ہیں۔

اس لیے ہم سب کو اللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور ایسا نہ ہوں کہ ہم سے کوئی تکبر اور غرور سرزد ہوجائے۔‘ طالبان جنگجووں سے مخاطب ہوتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اب جو وقت ہے آپ پر پہلے سے زیادہ ذمہ داری آگئی ہے۔

کیونکہ اب ہماری امتحان اور آزمائش کا وقت آگیا ہے۔

ہمیں اس بارے میں کام کرنا ہے کہ ہم کس طرح اپنے عوام کے جان و مال، ملک کے امن و امان، اور عوام کے سکون کو یقینی بنا سکیں۔ اپنی تقریر میں ملا عبدالغنی برادی کا افغان عوام سے کہنا تھا کہ ’ہم عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ جس طرح اللہ نے ہمیں اتنی عظیم فتوحات سے نوازا ہے اسی طرح ہم آپ کی جان و مال کی تحفظ اور خوشی کے لیے حتی الوسع کوشش کریں گے اور اس کو یقینی بنائیں گے۔‘

طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے خلیجی خبر رساں ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، اب ملک میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہوجائے گی۔

 تمام افغان رہنماؤں کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں: طالبان ترجمان

 انہوں نے کہا کہ آج طالبان کو 20 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا، طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہر قدم ذمہ داری سےاٹھائیں گے، طالبان عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی، طالبان کسی اور ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اس لیے چاہتے ہیں کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

امید ہے غیر ملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربےنہیں دہرائیں گی۔شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے: طالبان ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ اپنے ملک اور لوگوں کی آزادی کا مقصد حاصل کرچکے، تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ان کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں، اشرف غنی کے فرار ہونے کی امید نہ تھی۔

ان کا کہناتھا کہ عالمی برادری سے پُرامن تعلقات چاہتے ہیں، کسی سفارتی ادارے یا ہیڈکوارٹر کو نشانہ نہیں بنایاگیا، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، تمام ممالک اور قوتوں سے کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ بیٹھیں، طالبان پُر امن تعلقات کےخواہاں ہیں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کا شریعت کےمطابق خیال رکھا جائے۔

 ملک میں ہی رہوں گا: سابق صدر حامد کرزئی سابق افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ایک بیان میں حامد کرزئی نے کہا کہ وہ ملک میں ہی رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں رہیں، وہ بات چیت سے مسائل حل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔