عید ہوگئی مگر عید کے چاند پر ہوا ٹکڑے ٹکڑےپاکستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-05-2021
عید کی خوشیوں پر حاوی چاند کا تنازعہ
عید کی خوشیوں پر حاوی چاند کا تنازعہ

 

 

آواز دی وائس ۔ نئی دہلی ۔اسلام آباد

پاکستان میں عید الفطر میں سوئیاں کھانے کی نوبت آنے سے پہلے ہی ’قضا‘ روزہ رکھنے کا فرمان آگیا۔مرتا کیا نہ کرتا بیچارے عوام نےعید تومنا لی۔لیکن اب عید کے چاند پر ٹکڑے ٹکڑے ہوتا نظر آرہا ہے پاکستان۔چاند کے نظر آنے یا نہ نظر پر ٹکراو پیدا ہوا اور وہ بھی نماز عید کی جماعت سے۔ یہی نہیں اب بحث نے پاکستان میں ایک روزہ ’قضا‘ رکھنے کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔ چاند کے تنازعہ میں عمران خان حکومت کے ایک وزیر کی مداخلت کی خبر ہے۔ جس نے رویت ہلال کمیٹی پر چاند کا اعلان کرنے کا زور ڈالا تھا۔پاکستان میں ہر اسلامی مہینے کا چاند دیکھنے کے لئے ذمہ دار مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے بدھ کی رات جمعرات کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا تھا ۔جس کا دعوی تھا کہ رات گئے شوال کا چاند نظر آنے سے متعلق شہادتوں کے موصول ہونے اور درست ہونے کی تصدیق کے بعد یہ اعلان ہوا تھا۔جس کے بعد ملک میں ۱۳ مئی کو عید منائی گئی۔لوگ حیران تو بہت تھے کہ رات کو گیارہ بجے کے بعد چاند کا اعلان کیوں ہوا لیکن عید منانے کی بے چینی کے سبب سب نے چاند رات میں جنگی پیمانے پر عید کی تیاریاں کی تھیں۔ مگر صبح تک چاند تنازعہ کا موضوع بن گیا ۔جب عید کی نماز پر ہی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے کم از کم پانچ اراکین نے اس اعلان کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو ایک قضا روزہ رکھنے کی تلقین کردی ۔

مفتی منیب کی پھلچھڑی

 پاکستان میں چاند کی رویت کا اعلان کرنے والی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے سب سے پہلے عوام کو ایک روزہ قضا رکھنے کی تجویز دی۔ نماز عید الفطر کے اجتماع کے دوران خطبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم حکمرانوں کی مرضی پر روزہ قربان نہیں کرسکتے، میں خود بھی جمعے کواس روزے کی قضا رکھوں گا۔انہوں نے کہا تھا کہ جو لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں وہ بھی ایک روزے کے ساتھ اعتکاف کی قضا ادا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ روزہ سب کل ہی رکھیں، آئندہ رمضان سے قبل کبھی بھی یہ قضا ادا کی جاسکتی ہے۔

معاملے کا پس منظر

 دراصل پاکستان کی مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے 12 مئی کو نماز مغرب کے بعد طویل انتظار کرواتے ہوئے رات 11 بجے کے بعد یکم شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ 13 مئی کو عید الفطر منائی جائے گی، جس کی وجہ سے عوام انتہائی حیران و پریشان ہوگئے تھے۔

 وزیر نے اڑائی ٹانگ

اس وقت چاند کی عمر پاکستان میں 13 گھنٹے 42 منٹ ہے لہذا چاند کا آج نظر آنا ممکن ہی نہیں جن حضرات نے عید سعودیہ کے ساتھ منانی ہے یہ ان کی آپشن ہے لیکن جھوٹ بول کر ماہ مقدس کا اختتام کرنا کہاں کی عقلمندی ہو گی، سیدھا کہیں کہ ہمیں عید افغانستان یا سعودیہ کے مطابق منانی ہے۔

 پاکستان کے ایک متنازعہ وزیرفواد چوہدری نے ملک کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے جاری اجلاس کے دوران ہی ٹوئٹ کی تھی کہ اس وقت چاند کی عمر پاکستان میں 13 گھنٹے 42 منٹ ہے، لہذا چاند کا آج نظر آنا ممکن ہی نہیں جن حضرات نے عید سعودیہ کے ساتھ منانی ہے یہ ان کے لئے آپشن ہے لیکن جھوٹ بول کر ماہ مقدس کا اختتام کرنا کہاں کی عقلمندی ہو گی؟ساتھ ہی انہوں نے لکھا تھا کہ سیدھا کہیں کہ ہمیں عید افغانستان یا سعودیہ کے ساتھ منانی ہے۔

دراصل پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وقت سے پہلے ہی عیدالفطر کی تاریخ کا اعلان کردیاتھا۔اس سے قبل انہوں نے رمضان کے آغاز کا بھی اعلان کیا تھا تاہم اس وقت ان کے پاس وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا منصب تھا جو حال ہی میں ان سے لے کر شبلی فراز کو دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے فواد چوہدری ہر سال وقت سے پہلے ہی رمضان اور عید کی تاریخوں کا اعلان کرتے آرہے تھے۔

 وزیر نے کھینچی وزیر کی ٹانگ

 دوسری جانب ایک اور مرکزی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے فواد چوہدری کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ اہم دینی و شرعی حکم کا فیصلہ دینا دینی شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے سے پہلے عید یا رمضان کا فیصلہ کرنا کسی وزیر یا حکومتی شخصیت کے لئے مناسب نہیں۔ جب حکومت کا ایک متعین ادارہ اور وہاں جیّد علما سمیت تمام متعلقہ اداروں کی نمائندگی پہلے سے موجود ہے تو پھر اہم دینی وشرعی حکم کا فیصلہ دینا دینی شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

مرکزی روئیت ھلال کمیٹی کے فیصلہ سے پہلے عید یا رمضان کا فیصلہ کرنا کسی وزیر یا حکومتی شخصیت کیلۓ مناسب نہیں جب حکومت کاایک متعین ادارہ اور وھاں جیّد علماء سمیت تمام متعلقہ اداروں کی نمائندگی موجو ھے پہلے سے اھم دینی وشرعی حکم کا فیصلہ دینا دینی شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ھے۔

 فیصلہ اور اعتراض

 مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین مولانا محمد عبدالخبیر آزاد نے میڈیا کو بتایا کہ کمیٹی نے رویت سے متعلق فیصلہ عین شریعت اور شہادتوں کے مطابق کیا اور اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ شہادتوں کو پرکھنے میں وقت لگا اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی کئی مرتبہ رات گئے چاند کے نظر آنے سے متعلق اعلانات کیے جاتے رہے ہیں۔

 مگر کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق رویت ہلال کمیٹی نے پہلی مرتبہ چاند نظر آنے سے متعلق فیصلہ ووٹنگ کے ذریعے کیا۔ کمیٹی اراکین کی اکثریت نے کہا کہ شوال کے چاند کی رویت سے متعلق شہادتیں درست ہیں اور عیدالفطر کا اعلان کر دیا جائے۔مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ کمیٹی کے پانچ اراکین نے اس فیصلے کی مخالفت کی جن میں تین اراکین سرکاری محکموں بشمول محکمہ موسمیات کے نمائندے تھے۔ دراصل پاکستان میں سرکای اور غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹیوں کے درمیان اس قسم کے تنازعات کی ایک تاریخ موجود ہے۔یہ نیا تنازعہ ایک نیا باب ہے۔