عراق میں حکومت سازی کی کوششیں جاری

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
عراق میں حکومت سازی کی کوششیں جاری
عراق میں حکومت سازی کی کوششیں جاری

 

 

بغداد:عراق میں وسط مدتی پارلیمانی انتخابات مکمل ہوچکےہیں۔نئی حکومت کی تشکیل کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

عراق میں حکومت قانون الائنس کے سربراہ نوری المالکی نے منگل کے روز کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثرتی دھڑا تشکیل دینے کے بارے میں شیعہ و سنی اور کرد جماعتوں کے ساتھ کسی حدتک مفاہمت ہوگئی ہے۔

قومی حکمت دھڑے کے سربراہ عمار حکیم نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ وہ عراق میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعتوں اور سیاسی گروہوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ان سے اس بات کے خواہاں ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اپنے ملک اور عوام کی خدمت کرنے کی کوشش کریں۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار عراقی عوام کی ضروریات اور خواہشات کے مطابق قوانین پاس کر کے ان کا اعتماد حاصل کریں گے۔ عراق کے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان کردیا گیا کیا۔

عراق کے الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق صدردھڑے نے اب تک پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ تہتر نشستیں حاصل کی ہیں۔ انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق کرد جماعتوں نے اکسٹھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ جن دیگر جماعتوں اور گروہوں کی کامیابی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ کچھ اس طرح ہیں، حکومت قانون الائنس نے سینتیس، تقدم الائنس نے اڑتیس، عزم الائنس نے چودہ، الفتح الائنس نے چودہ اور امتداد تحریک نے نو نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

عراق کے چیف الیکشن کمشنر جلیل عدنان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں دس صوبوں منجملہ دیالہ، دیوانیہ، المثنی، میسان، واسط دہوک، صلاح الدین، کربلا، نجف اور اربیل کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ اعلان کئے جانے والے ان نتائج کا الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس درمیان عراق کے چار اہم شیعہ سیاسی دھڑوں نے الیکشن کمیشن کے بعض اقدامات پر اعتراض کرتے ہوئے شکایت کی ہے-

الفتح ، حکومت قانون، عصائب اہل حق اور کتائب حزب اللہ اور دیگر شیعہ دھڑوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے الیکشن کمیشن کو جو ذمہ داری قانون کے مطابق سونپی گئی ہے اس پر اس نے پوری طرح سے عمل نہیں کیا ہے اور ممکن ہے کہ ہم ان نتائج کو تسلیم نہ کریں۔

ان دھڑوں کا کہنا ہے کہ ہم عوام کے ووٹوں کی پاسداری اور حفاظت کے لئے پوری طرح پر عزم ہیں۔ دوسری طرف عراق میں پارلیمانی انتخابات پر امن طریقے سے انجام کو پہنچے۔

الیکشن کی نگرانی کرنےوالوں میں یوروپی مبصرین بھی شامل تھے جنھوں نے الیکشن کو پر امن اور منظم قراردیا ہے۔ اس الیکشن کی خوبی یہ ہے کہ خواتین بھی بڑی تعداد میں پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئی ہیں۔

یورپی مبصر مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات اچھی طرح منظم تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران اظہار رائے کی آزادی کا احترام کیا گیا۔

عراقی نیوز ایجنسی نے یورپی مبصر مشن کی سربراہ ’ویولا وون کرامون‘ کا ایک بیان نقل کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ عراقی انتخابات اچھی طرح سے منظم تھے اور پولنگ کا دن "پرامن" رہا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ووٹروں نے آسانی سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے 59 سفارتکاروں کے علاوہ 100 سے زیادہ مبصرین کے ذریعے انتخابی عمل کی نگرانی کی گئی۔ (ایجنسی ان پٹ)