مشرقی یروشلم :اسرائیل نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنا شروع کردیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-06-2021
مشرقی بیت المقدس کے نواحی قصبے سلوان
مشرقی بیت المقدس کے نواحی قصبے سلوان

 

 

یروشلم:اسرائیل کی فلسطینی آبادی کو ہٹانے کی مہم زور پکڑ رہی ہے ۔ مشرقی بیت المقدس کے نواحی قصبے سلوان میں ایک دکان کو مسمار کردیا، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔مظاہرین نے اسرائیلی حکام پر الزام لگایا ہے کہ وہ شہر میں عمارتوں کے لیے اجازت ناموں کے معاملے میں امتیاز سے کام لے رہے ہیں۔

فلسطینی شہری مستقبل کی ریاست کے لیے مشرقی بیت المقدس کی واپسی چاہتے ہیں، جس پر اسرائیل نے1967 میں قبضہ کرلیا تھا۔

 اسرائیل پورے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت سمجھتا ہے۔ یہ شہر کی وہ حیثیت ہے جسے عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اسرائیلی حکومت ان علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کی حوصلہ کر رہی ہے، جہاں زیادہ تر فلسطینی آباد ہیں۔

 مشرقی بیت المقدس کے مضافاتی قصبے سلوان میں پولیس کی سکیورٹی میں بلڈوزر نے حربی رجبی نامی قصاب کی دکان کو گرا دیا۔ یہ دکان ان آٹھ عمارتوں میں شامل ہے جنہیں مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ 1967 سے بھی پہلے سے وہاں رہائش پذیر ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام نے اس جگہ کو پارک کے لیے مختص کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں مکان اور دکانیں غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔

 قصابوں کے کاروبار کے منتظم محمد باسط نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے خاندان کے 14 ارکان یہاں سے ہونے والی آمدن پر گزارا کرتے ہیں۔ محمد باسط کے بقول: 'ہمارے اپنے خاندانوں کی کفالت کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔' انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نئے سرے سے کام تلاش کرنا ہوگا۔