دوحہ مذاکرات :امریکہ افغانستان کو انسانی امداد دینے پر راضی: طالبان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-10-2021
دوحہ مذاکرات
دوحہ مذاکرات

 

 

دوحہ:  امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں پہلی سفارتی میٹنگ میں گرچہ امریکہ نے افغانستان کو انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے لیکن طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، تاہم ملک کو انسانی بنیادوں پر امداد دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔ 

طالبان کا بیان افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی بار دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان دو روزہ باضابطہ مذاکرات کے اختتام پر اتوار کو جاری ہوا۔ تاہم امریکی بیان زیادہ واضح نہیں تھا اور اس میں صرف یہی کہا گیا کہ دونوں فریقین کے درمیان ’افغان عوام کو براہ راست امریکی امداد پہنچانے‘ پر بات ہوئی۔

طالبان نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت اچھی رہی اور واشنگٹن نے امداد کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے مشروط نہ کرنے کا عندیہ دیا۔ امریکہ نے وضاحت کی مذاکرات کسی بھی طرح طالبان کو تسلیم کرنے کی پیشکش نہیں تھے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ مذاکرات دو ٹوک اور پیشہ ورانہ‘ تھے اور امریکہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ طالبان کو ان کے اعمال کی بنیاد پر پرکھا جائے گا صرف الفاظ پر نہیں۔

 یونیسیف ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’امریکی وفد نے سکیورٹی اور دہشت گردی کے خدشات اور امریکی شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور ہمارے افغان شراکت داروں کے لیے محفوظ گزرگاہ کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق بشمول افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامعنی شرکت پر توجہ دی۔‘ طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ تحریک کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے مذاکرات کے دوران امریکہ کو یقین دلایا کہ طالبان یہ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ افغان سرزمین شدت پسندوں کی جانب سے دوسرے ممالک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

تاہم ہفتے کو طالبان نے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف کارروائی میں واشنگٹن کے تعاون کو مسترد کر دیا تھا۔ داعش طالبان کی حریف ہے اور افغانستان میں اس کی مقامی شاخ انخلا کے بعد ہونے والے کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ واشنگٹن داعش کو افغانستان سے سب سے بڑا دہشت گرد خطرہ سمجھتا ہے۔ جب سہیل شاہین سے داعش سے نمٹنے کے لیے امریکی مدد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا: ’ہم آزادانہ طور پر داعش سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘ امریکی وفد نے ملک میں پیچھے رہ جانے والے امریکیوں اور دیگر غیر ملکیوں کے انخلا کے حوالے سے بھی طالبان سے بات چیت کرنا تھی۔ مذاکرات کے اختتام پر طالبان کے بیان میں کہا گیا کہ وہ ’غیر ملکی شہریوں کی اصولی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کریں گے۔