کورونا وائرس: جانوروں سے پھیلا یا چینی لیب سے؟ بائیڈن نے مانگی رپورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2021
تحقیقات کا حکم
تحقیقات کا حکم

 

 

واشنگٹن : کورونا کی وبا آج بھی ایک معمہ ہے۔کہاں سے شروع ہوئی اور کیسے شروع ہوئی؟سب کی نظریں اس معاملہ میں چین کے ووہان پر اٹھ جاتی ہیں۔کیونکہ وبا کا آغاز ووہان سے ہی ہوا تھا جہاں چین کی ایک لیب ہے جس میں خطرناک اقسام کے تجربات کےلئے جاتے ہیں۔اب ایک بار پھر اس معاملہ میں امریکا سرگرم ہوگیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے انٹلی جنس اداروں کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوششیں دگنی کر دیں کہ وائرس پہلے جانوروں سے آیا یا چینی لیب سے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو امریکی انٹیلی جنس اداروں کو حکم جاری کیا کہ وہ انہیں تین ماہ کے اندر رپورٹ تیار کر کے دیں کہ آیا کووڈ 19 بیماری پھیلانے والا وائرس چین میں پہلے کسی جانور سے پھیلا یا کسی لیبارٹری میں حادثے سے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں صدر بائیڈن نے ایجنسیوں کو ہدایت جاری کی کہ وہ ’ایسی معالومات جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کی اپنی کوششوں کو دگنا کریں جن سے (اس حوالے سے) کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جایا جا سکے، اور مجھے 90 دن میں رپورٹ کریں۔ 

ایجنسیاں بٹی ہوئی ہیں

 بائیڈن کے مطابق ایجنسیاں اس وقت وائرس کے پھیلنے کے دو ممکنہ ذریعوں کے حوالے سے بنٹی ہوئی ہیں۔ گذشتہ سال سے دنیا بھر میں پھیلنے والے سارس کوو 2 وائرس سے اب تک دنیا میں 34 لاکھ ہلاکتیں ہو چکی ہیں تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اصلیت میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔صدر بائیڈن کے احکامات ایک ایسے وقت میں آئے ہیں جب وائرس کے پھیلنے کے حوالے سے متنازع سوال سامنے آ رہا ہے کہ آیا یہ ووہان کے ایک جانوروں کے مارکیٹ سے پھیلا یا پھر وہیں ایک سکیور رییسرچ لیب سے۔اس سوال کے جواب کے نتائج امریکہ کے لیے اہم ہوں گے اور چین کے لیے بھی کا کہنا ہے کہ وہ وبا کا ذمہ دار نہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے

 دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) پہلے ووہان میں چمگادڑوں میں کورونا وائرس پر ریسرچ کی فنڈنگ کر چکا ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ اس نے ایسے کسی تجربے کی حمایت نہیں کی جس سے وائرس کو مزید بدل کر انسانوں میں منتقل ہونے کے قابل بنایا جائے۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے گذشتہ سال اس ریسرچ گرانٹ کو ختم کر دیا تھا۔ووہان کے لیے سے وائرس کے پھیلنے کے مفروضے کو حزب اختلاف ری پبلک پارٹی کے رہمنا این آئی ایچ کے ڈاکٹر چاؤچی اور بیجنگ پر تنقید کے لیے بھی استعمال کر چکے ہیں۔