سمادھی کا تعمیراتی کام 6 ماہ میں مکمل ہو۔ پاکستانی سپریم کورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-03-2021
عدالت کا چلا ڈنڈا
عدالت کا چلا ڈنڈا

 

 

اسلام آباد۔ حکومت کی بے حسی اور بے بسی کے سبب ایک بار پھر پاکستان میں سپریم کورٹ حرکت میں نظرآرہا ہے۔سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے تیری میں مسمار کی گئی ہندو بزرگ کی سمادھی کا تعمیراتی کام 6 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے متروکہ وقف املاک، کرک میں ہندو سمادھی کی توڑ پھوڑ اور ملتان کے پرلاد مندر سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے بتایا کہ کنٹریکٹر کام شروع کرنے والے تھے لیکن ہندو رہنما رمیش کمار نے ٹھیکیدار کو کام سے روک دیا۔

جس پر رمیش کمار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جس کنٹریکٹر کو ٹھیکا دیا گیا اس کے پاس صلاحیت نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سمادھی کی تعمیر ریاست کی ذمہ داری ہے ساتھ ہی انہوں نے ہندو برادری کو تعمیراتی کام میں مداخلت کرنے سے روک دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسے بندے کو ٹھیکا دیا گیا، جس کے پاس کام شروع کرنے کے پیسے نہیں، کیا اس کام میں بھی پیسہ بنانا ہے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ سب پریشان ہیں کہ اس کام سے پیسہ کیسے کھانا ہے، بے شرمی کی کوئی انتہا ہوتی ہے، اس معاملے پر خیبرپختونخوا کے متعلقہ محکمے پر چپ کر کے بیٹھے ہیں۔ واضح رہے کہ30 دسمبر 2020 کو ایک ہجوم نے خیبرپختونخوا میں کرک کے علاقے ٹیری میں ایک ہندو بزرگ شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی (مزار) کو نذرآتش کردیا تھا جبکہ اس کے کچھ حصوں کو منہدم بھی کیا

تھا۔ خیال رہے کہ شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کو ہندو کمیونٹی کی جانب سے مقدس سمجھا جاتا ہے اور ہندو مذہب کو ماننے والے خاص طور پر سندھ سے لوگ یہاں آتے تھے۔ جس کے بعد 31 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں ہجوم کے ہاتھوں ہندو بزرگ کی سمادھی نذرآتش کرنے کا نوٹس لے لیا تھا۔