ایران فوج سے جھڑپیں،طالبان کا کئی چوکیوں پر قبضہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-12-2021
افغانستان : طالبان ۔ایران فوج میں زبردست جھڑپیں
افغانستان : طالبان ۔ایران فوج میں زبردست جھڑپیں

 

 

کابل : طالبان اور ایرانی سرحدی افواج کے درمیان جھڑپیں طالبان افواج اور ایران کی سرحدی فوج کے درمیان آج نیمروز صوبے کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں ایران کی جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ طالبان افواج اور ایران کی سرحدی فوج کے درمیان آج افغانستان کے صوبے نیمروز کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں ایران کی جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ ایران انٹرنیشنل کی طرف سے دی گئی مزید تفصیلات کے مطابق یہ جھڑپیں نیمروز صوبے کے قریب ایران اور افغانستان کی سرحد پر ہوئیں۔

 آماج نیوز کے مطابق سرحد پر ہونے والی ان جھڑپوں میں ایران کی جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ طالبان نے جواب میں امریکی ہموی گاڑیوں کا استعمال کیا گیا۔

بہرحال دوسری جانب ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے بدھ کو بتایا کہ ایران کی سرحدی افواج اور افغان طالبان نے افغان صوبے نمروز کے قریب ایک "سرحد کی غلط فہمی" پر جھڑپیں ختم کر دیں۔ ایران طالبان کے ساتھ سرحد پر تنازعہ پر بات کر رہا ہے اور طالبان کی طرف سے ایرانی سرحدی کیمپ پر قبضے کی اطلاعات غلط ہیں۔

حالانکہ اس سے قبل آماج نیوز نے مقامی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ان تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں طالبان افواج نے دو چیک پوسٹوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان فورسز نے جن چوکیوں پر قبضہ کیا ہے ان میں ایک کا نام دوست محمد اور دوسری بالا سیاہ چشمان ہے۔

 دوسری جانب ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کی سرحدی افواج اور افغان طالبان نے ’سرحدی غلط فہمی‘ پر جھڑپیں ختم کر دیں۔ ’جھڑپیں ختم کرنے کے بعد ایران طالبان کے ساتھ سرحدی تنازعے پر بات کر رہا ہے۔خبر رساں ادارے تسنیم نے مزید کہا کہ طالبان کی طرف سے ایرانی سرحدی کیمپ پر قبضے کی اطلاعات غلط ہیں۔

طالبان اور ایرانی سرحد پر تعینات فورسز کے درمیان ہونے والی ان جھڑپوں کی چند ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ صحافی بلال سروری نے ایسی ہی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ساتھ لکھا کہ طالبان اور ایرانی بارڈر گارڈز کے درمیان لڑائی بدھ کی شام روک دی گئی۔انہوں نے لکھا کہ اس لڑائی کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔