امریکہ کی ’جاسوسی‘ کر رہا ہے ’چینی غبارہ‘ : پینٹاگون

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2023
    امریکہ کی ’جاسوسی‘ کر رہا ہے     ’چینی غبارہ‘ : پینٹاگون
امریکہ کی ’جاسوسی‘ کر رہا ہے ’چینی غبارہ‘ : پینٹاگون

 

 

واشنگٹن::ا مریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ اس نے ملک کی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کا سراغ لگایا ہے جو شمال مغربی ریاست مونٹانا پر منڈلا رہا ہے.

نیویارک ٹائمز کے مطابق جمعرات کو پینٹاگون نے صدر جو بائیڈن کو اس جاسوس غبارے کو فی الحال نشانہ نہ بنانے کی تجویز دی ہے۔

ایک سینیئر دفاعی عہدیدار جن کو میڈیا سے سرکاری طور پر بات کرنے کی اجازت نہیں، کے مطابق پینٹاگون نے حکام نے یہ تجویز اس لیے دی کہ غبارے کا ملبہ زمین پر گرنے کا خطرہ ہے۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ چین کا ایک جاسوس غبارہ چند دنوں سے امریکہ کے اوپر پرواز کر رہا ہے۔  یہ انکشاف امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے بیجنگ کے دورے سے چند دن قبل سامنے آیا ہے، جسے واشنگٹن نے ’ڈھٹائی کا مظاہرہ‘ قرار دیا ہے۔

امریکی فضا میں ’چینی جاسوس غبارے‘ کی موجودگی کی اطلاع کے بعد امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کو متحرک کیا گیا تھا لیکن فوجی حکام نے صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا کہ غبارے کو آسمان میں تباہ نہ کیا جائے کیوں کہ اس کے ملبے سے زمین پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے کہ مشورہ قبول کر لیا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’امریکی حکومت نے بلندی پر نگرانی کرنے والے غبارے کا پتہ لگایا ہے اور وہ اس کا سراغ لگا رہی ہے جو اس وقت براعظم امریکہ کے اوپر موجود ہے۔‘ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ غبارہ اس وقت کمرشل ایئر ٹریفک سے بہت زیادہ اونچائی پر سفر کر رہا ہے اور زمین پر موجود لوگوں کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہے۔‘ چینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکی حکام نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ سفارتی ذرائع سے اٹھایا ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’ہم ان سے اس معاملے پر سنجیدگی سے بات کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی نومبر میں طے پانے والی ملاقات سے پہلے اینٹنی بلنکن اگلے ہفتے چین کا دورہ کریں گے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ’جاسوس غبارے‘ کے معاملے سے یہ ملاقاتیں کس حد تک متاثر ہو سکتی ہیں۔

کینیڈا کی وزارت دفاع نے بھی مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ انہیں بھی ایک ’بلندی پر نگرانی کرنے والے غبارے‘ کا پتہ چلا ہے اور وہ ’ممکنہ طور پر واقعے‘ کی نگرانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں چین کو امریکہ کو درپیش ’سب سے بڑا جیو پولیٹیکل چیلنج‘ قرار دیا تھا

امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اگلے ہفتے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بیجنگ کا دورہ کرنے والے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے دورے سے قبل جاسوس غبارے کے حوالے سے خبر اس لیے منظرعام پر لائی گئی کہ چین کو معلوم ہو سکے۔ گزشتہ چھ برس میں یہ کسی امریکی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ ہو گا۔

ان کی صدر شی جن پنگ سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ سینیئر دفاعی عہدیدار کے مطابق یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ چین کی جانب سے امریکہ جاسوسی غبارہ بھیجا گیا ہو تاہم یہ پہلا واقعہ ہے کہ جاسوس غبارہ زیادہ دیر تک فضا میں رہا۔

انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس جاسوس غبارے سے کسی قسم کا خطرہ نہیں لیکن یہ محدود پیمانے پر انٹیلیجنس معلومات اکھٹی کر سکتا ہے۔ پینٹاگون کے حکام نے کہا ہے کہ جاسوس غبارہ چین سے الوشن آئی لینڈز آف الاسکا اور پھر شمال مغربی کینیڈا میں کئی دن سفر کے بعد مونٹانا پہنچا جہاں یہ بدھ کو منڈلا رہا تھا۔

یہ واضح نہیں کہ چین مونٹانا میں کیا تلاش کر رہا تھا لیکن اس ریاست میں مالمسٹورم ایئرفورس میں میزائل ونگ موجود ہے۔ یہ ان تین امریکی ایئرفورس کے اڈوں میں سے ایک ہے جو انٹرکانٹیننٹل بیلسٹک میزائل کو آپریٹ کرتا ہے۔ سیکریٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن نے بدھ کو اس حوالے سے عسکری اور دفاعی حکام کا اجلاس بلایا تھا جس میں اس صورتحال سے نمٹنے پر بات چیت ہوئی تھی۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے عہدیداروں نے چینی حکام کو اس معاملے سے متعلق رابطہ کیا ہے اور معاملے کی سنگینی سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

چین نے کہا کہ---

پینٹاگون نے جمعرات کی شام اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی آسمان کی بلندی پر کچھ مقامات پر پرواز کرنےوالے چینی جاسوس غبارے کا سراغ لگایا ہے اب چین کا رد عمل بھی سامنے آگیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ معاملے کو پرسکون اور احتیاط سے حل کیا جائے۔

جمعہ کو ایک بیان میں چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ کسی بھی ملک کی سرزمین یا فضائی حدود کی خلاف ورزی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ چین نے کہا کہ اس کے پاس فی الحال امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن کے دورہ بیجنگ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

چین اور امریکہ میں کشیدگی کئی معاملات پر ہے خیال رہے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان حال ہی میں تائیوان پر اختلافات اور انسانی حقوق کے میدان میں چین کے ریکارڈ اور بحیرہ جنوبی چین میں اس کی فوجی سرگرمیوں کی روشنی میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

بیجنگ نے ماضی میں بارہا امریکہ پر نگرانی کے غبارے بھیجے ہیں۔ تاہم اس آخری غبارے کی اہمیت اس وقت کے اعتبار سے بھی ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہے جب آنے والے دنوں میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن چین کا دورہ کرنے والے ہیں