چینی و امریکی صدورکے بیچ ورچوئل سمِٹ میں تائیوان پر گفتگو

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 14-11-2021
چینی و امریکی صدورکے بیچ ورچوئل سمِٹ میں تائیوان پر گفتگو
چینی و امریکی صدورکے بیچ ورچوئل سمِٹ میں تائیوان پر گفتگو

 

 

واشنگٹن: امریکہ نے چین کو اس کے تائیوان پر ڈالے جانے والے دباؤ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اسے پر امن طریقے سے معاملے کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان پیر کو ایک ورچوئل سمِٹ ہوگا۔

امریکی محمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ہم منصب وانگ یی سے بات کی اور ’چین کے تائیوان پر مسلسل فوجی، سفارتی اور معاشی دباؤ پر تشویش ظاہر کی۔‘

انٹونی بلنکن اور وانگ یی نے جمعے کو سمِٹ کی تیاریوں کے حوالے سے بات چیت کی اور امریکی وزیر خارجہ نے ’بیجنگ سے اپیل کی کہ تمام معاملات کے پُر امن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کرے جو تائیوان کے عوام کی امنگوں اور مفادات کی ترجمانی کریں۔‘

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تائیوان سمیت انسانی حقوق، تجارت اور دیگر معاملات کی وجہ سے تعلقات خراب ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ماہ چینی افواج نے کئی مرتبہ تائیوان کے ایئر ڈیفینس زون کی خلاف ورزی کی۔

امریکہ نے کئی مرتبہ چینی ’جارحیت‘ کے خلاف تائیوان کی حمایت کی ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ’پیر کو ہونے والا سمِٹ دونوں رہنماؤں کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ بات کریں کہ دونوں ممالک کے درمیان مقابلے کو کس طرح مشترکہ مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے جاری رکھا جا سکتا ہے۔‘

جو بائیڈن اور شی جن پنگ دو مرتبہ فون پر بات کر چکے ہیں اور اس سے قبل جب بائیڈن سابق صدر باراک اوباما کے نائب صدر تھے اور شی جن پنگ ہو جن تاؤ کے نائب صدر تھے تو دونوں کے درمیان ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ 10 ماہ میں چین کے ساتھ تعلقات پیچیدہ رہے ہیں۔ یہ کہیں تعاون، کہیں مقابلے اور کہیں مخالفت پر مبنی رہے ہیں اور ہم ان تینوں چیزوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔‘ (ایجنسی ان پٹ )