نیویارک :ہندوستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے انتہائی بدنام ترین دہشت گردوں کے خلاف حقیقی اور ناقابل تردید شواہد کے باوجود ان کو بلیک لسٹ کرنے کی تجویز کو التوا میں رکھا گیا ہے۔ اس طرح کا دوہرا معیار کونسل کی معتبریت پر سوالیہ نشان ہے۔
چین نے پاکستان کے دہشت گردعبدالرحمان مکی کو ''عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی ہندوستانی تجویز کو ویٹو کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور پاکستان کے قریبی اتحادی چین نے جون میں ہندوستان اور امریکہ کی طرف سے پیش کردہ ایک مشترکہ تجویز کو آخری لمحوں میں ویٹو کر دیا تھا، جس میں مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی کو ایک ''بین الاقوامی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
عبدالرحمان مکی لشکر طیبہ کا ہے اور ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کا برادر نسبتی ہے۔ امریکہ نے اس کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری یا ان کے بارے اطلاع دینے پر 20 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے منگل کے روز بیجنگ کی صدارت میں ہونے والی سلامتی کونسل کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کے باوجود کسی کودہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو کوئی مناسب دلیل پیش کیے بغیر التوا میں رکھنے اور اس میں رخنہ ڈالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ''پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹیوں کے موثر طور پر کام کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ زیادہ شفاف، جوابدہ اور معروضی ہوں۔ دہشت گرد قرار دینے کی درخواستوں کو کوئی مناسب دلیل دیے بغیر روک دینا یا انہیں التوا میں رکھنے کا طرز عمل بند ہونا چاہیے۔‘‘
#IndiainUNSC
— India at UN, NY (@IndiaUNNewYork) August 9, 2022
📺Watch: Excerpts from Ambassador’s remarks at #UNSC Briefing on “Threats to international peace and security caused by terrorist acts"@RuchiraKamboj @MEAIndia pic.twitter.com/tV6ztbxpkh
ہندوستانی نمائندہ نے کہا کہ دوہرے میعار اور سیاسی مفادات کے سبب پابندی عائد کرنے کے نظام پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے اور یہ نچلی ترین سطح کو پہنچ گیا ہے،''تاہم ہمیں امید ہے کہ جب بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کوششوں کی بات آئے گی تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام اراکین جلد یا بہ دیرمتفق ہوکر آواز بلند کریں گے۔‘‘