چین کا رویہ مزید ’جارحانہ' ہو رہا ہے: امریکی وزیر دفاع

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
چین کا رویہ مزید ’جارحانہ' ہو رہا ہے: امریکی وزیر دفاع
چین کا رویہ مزید ’جارحانہ' ہو رہا ہے: امریکی وزیر دفاع

 

 

نیویارک:امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی تائیوان سمیت ایشیا میں ’جارحانہ‘ پالیسیوں کے باوجود امریکہ چین کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور تنازعات کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ 

چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں تناؤ کا شکار رہے ہیں اور دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں کے درمیان تائیوان اور چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے لے کر بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی فوجی سرگرمیوں تک ہر معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

جمعے کو لائیڈ آسٹن اور چینی وزیر دفاع وی فینگ ہے کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ ضرور کیا کہ وہ اپنے تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم دونوں ہی فریقین نے اختلافات کو حل کرنے میں کسی پیش رفت کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔

ہفتے کو سنگار پور میں ہونے والے شنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے لائیڈ آسٹن نے ایشیا کے سب سے بڑے سکیورٹی اجلاس کو بتایا کہ امریکہ تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ چین نے اپنے علاقائی دعوؤں کے لیے زیادہ ’جبر اور جارحانہ‘ انداز اپنا رکھا ہے۔ چین خود مختار خطے تائیوان پر ملک کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور بیجنگ نے اس عزم کا اظہار کر چکا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسے طاقت سے حاصل کر لے گا۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ چینی طیاروں اور بحری جہازوں کے درمیان غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ مقابلے بازی میں ’خطرناک‘ حد تک اضافہ ہوا ہے۔

ایک چینی لڑاکا طیارے نے مئی میں جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں آسٹریلیا کے فوجی نگرانی کے طیارے کا راستہ روک لیا تھا جب کہ کینیڈا کی فوج نے چینی جنگی طیاروں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا پر پابندیوں کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے والے اس کے پیٹرولنگ طیاروں کو بھی ’ہراساں‘ کیا تھا۔

اسی طرح تائیوان کئی سالوں سے اپنے فضائی دفاعی زون میں بار بار چینی فضائیہ کے مشنز کی شکایت کر رہا ہے۔ آسٹن نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ادھر تائیوان کی وزارت خارجہ نے امریکہ کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور چین کے ان کے ملک پر ’خودمختاری‘ کے ’مضحکہ خیز‘ دعووں کی مذمت کی۔

تائی پے میں وزارت خارجہ کی ترجمان جوآن اوو نے کہا: ’تائیوان کبھی بھی چینی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں رہا ہے اور تائیوان کے لوگ چینی حکومت کی طرف سے طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘

لائیڈ آسٹن نے کہا کہ تائیوان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی سٹیٹس کو میں کسی بھی یک طرفہ تبدیلی کے خلاف ہے۔ ان کے بقول: ’ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے چین اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔‘