چین : حکومت مخالف مظاہروں کی مار، چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھیانک گراوٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-11-2022
چین : حکومت مخالف مظاہرے،اب چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھیانک گراوٹ
چین : حکومت مخالف مظاہرے،اب چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھیانک گراوٹ

 

 

بیجنگ : چین میں  کورونا کے خلاف نئے لاک ڈاؤن کے خلاف ایک کہرام برپاہے اور پولیس کے ساتھ ہی نہیں بلکہ حکومت سے ٹکراؤ کا ماحول پیدا ہو چکا ہے -حکومت کے خلاف نعرے لگ رہے ہیں اور قیادت کو کو ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے-  اب حالات یہ ہیں کہ  حکومت کے لیے اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ  نےسیاسی سماجی مسائل کے ساتھ معاشی بحران بھی پیدا کر دیا ہے

پچھلے چار دنوں سے چین میں جاری عوامی مظاہروں کے بعد اب ایسا لگ رہا ہے کہ چین میں اسٹاک ایکسچینج میں بھی زمین بوس ہو جائے گا کیونکہ بڑے سے بڑے شیر کے ریٹ نیچے آ رہے ہیں -  یہ حالات حکومت کے لیے نئے چیلنج اور نئے مسائل پیدا کر رہے ہیں

چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں عمارت کی آتشزدگی کے ہلاکت خیز واقعے کے بعد دارالحکومت ارومچی میں آج کرونا پر قابو پانے کے لیے لگائی گئیں بعض پابندیوں میں نرمی کر دی گئی ہے تاہم کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے پیر چینی سٹاک مارکیٹ کے لیے برا ترین دن تھا۔ 

ارومچی کی ایک عمارت میں آتشزدگی کا ذمہ دار حکومت کی صفر کووڈ پالیسی کے تحت لگائی پابندیوں کو قرار دیا گیا۔ ان پابندیوں کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ ارومچی کی کُل آبادی 40 لاکھ کا ایک غالب حصہ کئی ہفتوں سے اپنے گھروں تک محدود ہے۔

سنکیانگ کے حکام نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ شہری اپنے روزمرہ امور نمٹانے کے لیے منگل سے بسوں کے ذریعے سفر کر سکتے ہیں۔

قبل ازیں گذشتہ روز حکام کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’کم خطرے‘ والے علاقوں میں بعض لازمی کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے لیے بھی درخواست دی جا سکتی ہے، تاہم ان کاروباری سرگرمیوں کی رفتار پہلے سے نصف ہو گی۔ عوامی ٹرانسپورٹ اورپروازیں ’منظم انداز میں دوبارہ شروع کی جائیں گی۔

چینی اسٹاک مارکیٹ میں پیر مہینے کا بدترین دن رہا۔ مالیاتی نرمی کے حالیہ اقدامات بھی کرونا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف مظاہروں کے بعد دنیا کی دوسری بڑی معشیت چین میں سرمایہ کاروں کے خدشات دور کرنے میں ناکام رہی۔

ڈالر کے مقابلے میں یوآن کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔ امن و امان کے خدشات کے پیش نظر بڑی چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف امریکہ کے کریک ڈاون کی وجہ سے ان فرموں کے شیئرز کی قیمتیں بھی کم ہوئیں۔ مشکل کا شکار معشیت کو سہارا دینے کے لیے چین کے مرکزی بینک نے جمعے کو لازمی ریزرو شرح (آر آر آر) میں کمی کی، لیکن اس اقدام کی اسٹاک مارکیٹ میں معمولی پذیرائی دیکھی گئی۔ ریزرو شرح میں کمی جس کی بڑے پیمانے پر توقع کی جا رہی تھی، اس کی وجہ سے چینی کرنسی پر دباؤ بڑھا۔

آن شور یوآن کی قیمت میں ایک موقعے پر ڈالر کے مقابلے میں 1.1 فیصد سے 7.2435 فی ڈالر تک کمی ہوئی جو 10 نومبر کے بعد سے نرم ترین سطح ہے۔ یوآن کی ڈومیسٹک ٹریڈنگ 7.1999 پر ختم ہوئی۔ فرانسیسی کارپوریٹ اور انویسٹمنٹ بینک نیٹ ورکس سے وابستہ ماہر معیشت گیر این جی کا کہنا ہے کہ مارکیٹ ایسی غیر یقینی صورت حال پسند نہیں کرتی جس میں سرمایہ کاری مشکل ہو اور چین کے مظاہرے واضح طور پر اسی کیٹگری میں آتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار خطرے دیکھ کر مزید محتاط ہو گئے ہوں گے۔‘ ایک دہائی قبل صدر شی جن پنگ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چین میں سول نافرمانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس سول نافرمانی کی وجہ صدر شی کی صفر کووڈ پالیسی اور اس سے جنم لیتی شہری بے چینی ہے جب کہ وائرس سے یومیہ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ زیادہ ہے۔

چینی سرکاری ذرائع کی جانب سے سوشل میڈیا پر زیر گردش تصاویر، ویڈیوز یا مظاہروں کے بارے میں کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ دوسری جانب چین میں کرونا کیسوں کی یومیہ تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اتوار کو 40 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ کیے گئے جن کی وجہ سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور نقل و حرکت سمیت کاروبار پر دوسری پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔ کرونا کی وجہ سے چینی معیشت پر اثرات کا تازہ ثبوت اتوار کو سامنے آنا والا ڈیٹا ہے جس کے مطابق کئی صنعتی اداروں کا مجموعی منافع جنوری سے اکتوبر کے عرصے میں مزید کم ہوا ہے

بات واضح ہے کہ چین میں حکومت نے دس تاہم کا استعمال کیا تھا اور اب عوام اس سے بیزار ہو گئے ہیں اور اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں- حالات حالات تقریبا بغاوت جیسی ہیں اس لیے آنے والے دنوں میں چین کی حکومت کے لیے ان حالات کا سامنا کرنا یا اس بحران سے باہر نکلنا آسان نہیں