چین: چھ ماہ تنخواہ نہ ملنے پر افغان سفیرنے دیا استعفیٰ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-01-2022
چین: چھ ماہ تنخواہ نہ ملنے  پر افغان سفیرنے دیا استعفیٰ
چین: چھ ماہ تنخواہ نہ ملنے پر افغان سفیرنے دیا استعفیٰ

 

 

بیجنگ : افغانستان میں کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔حالات ہنگامی ہیں۔غریبی اور بھکمری کے ساتھ برفباری کی تباہی نے طالبان کے لیے حکومت کو ٹیڑھی کھیر بنا دیا ہے۔اب اس کا اثر سفارتی سطح پر بھی نظر آرہا ہے۔ سفارت کار بھی اس بد حالی کے سبب بستر باندھ رہے ہیں۔اب  چین میں افغانستان کے سفیر نے پیر کے روز اپنے استعفے میں انکشاف کیا کہ سفارت خانے کے عملے کو مہینوں سے تنخواہ نہیں دی گئی اور استقبالیہ پر صرف اب ٹیلی فون آپریٹر کالزکا جواب دینے کے لیے موجود ہوں گے۔

جاوید احمد قائم نے ٹویٹر پر اس بات کی تفصیل بتائی کہ گزشتہ اگست میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد انہیں کس طرح سفارت خانے کے بنک اکاؤنٹ سے سٹاف کو ادائیگی کرنے کے لیے رقم نکالنی پڑی۔

 

جاوید احمد قائم نے یکم جنوری کو افغانستان کی وزارت خارجہ کو ایک خط لکھا لیکن پیر کو اپنا استعفیٰ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، اس میں لکھا تھا۔’ چونکہ ہمیں گزشتہ چھ ماہ سے کابل سے تنخواہیں موصول نہیں ہوئیں، اس لیے ہم نے مالی مسائل کے حل کے لیے سفارت کاروں میں سے ہی ایک کمیٹی مقرر کی۔

مگر جانے والے سفیر نے آنے والے سٹاف کے لیے فنڈز چھوڑے ہیں جس کا انہوں نے نوٹ میں تذکرہ بھی کیا۔انہوں نے لکھا ہے کہآج، یکم جنوری 2022 تک، اکاؤنٹ میں تقریباً $100,000 باقی ہیں۔

جاوید احمد قائم کے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ انہوں نے سفارت خانے کی پانچ گاڑیوں کی چابیاں اپنے دفتر میں چھوڑ دی ہیں اور باقی تمام سفارت کاروں کے جانے کے بعد سوالات کے جوابات دینے کے لیے ایک واحد مقامی ملازم کو رہنے دیا گیا ہے۔

افغانستان کے بہت سے سفارتخانے سفارتی غیر یقینی کا شکار ہیں، جن کا عملہ اب بھی طالبان کی طرف سے گرائی جانے والی مغربی حمایت یافتہ حکومت کا وفادار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل پر طالبان کی فتح کے بعد سے کئی افغان سفارت کاروں نے اپنی بیجنگ پوسٹنگ چھوڑ دی ہے اور مزید کام کرنے پر وہ آمادہ نہہں، قائم نے ایک ٹویٹ میں اپنے استعفیٰ کو ’ایک معزز ذمہ داری کا خاتمہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ مجھے یقین ہے کہ جب نیا شخص، مسٹر سادات کو تفویض کیا جائے گا اور وہ بیجنگ پہنچیں گے، وہاں کوئی اور سفارت کار باقی نہیں ہوگا۔‘ انہوں نے خط میں یہ بھی بتایا کہ چین کو ان حالات سے ’اچھی طرح سے آگاہ‘ کیا گیا تھا۔