چھ صدیوں بعد طویل ترین جزوی چاند گرہن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
چھ صدیوں بعد طویل ترین جزوی چاند گرہن
چھ صدیوں بعد طویل ترین جزوی چاند گرہن

 

 

نئی دہلی : آواز دی وائس

لگ بھگ 6 صدیوں بعد طویل ترین جزوی چاند گرہن کی خوبصورت تصاویر ویب ڈیسک دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں نے جمعہ (19 نومبر) کو لگ بھگ 6 صدیوں کے بعد طویل ترین جزوی چاند گرہن کا نظارہ کیا۔ قریباً ساڑھے 3 گھنٹے طویل چاند گرہن 580 برسوں میں طویل ترین تھا جو شمالی امریکا، جنوبی امریکا، آسٹریلیا، مشرقی ایشیا اور چند دیگر مقامات پر دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ زمین کا وہ سایہ جو زمین کی گردش کے باعث چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے یہ چاند گرہن کا لمحہ ہوتا ہے۔ چاند پر سایہ پڑتا ہے تو چاند گرہن اور سورج پر پڑتا ہے تو سورج گرہن کہلاتا ہے۔

جب گرین کا عمل عروج پر تھا تو چاند کا اوپری بایاں کونا ہی جگمگاتا نظر آیا۔ یہ جزوی چاند گرہن 6 گھنٹوں سے کچھ زیادہ وقت برقرار رہا اور چاند 3 گھنٹے 28 منٹ 24 سیکنڈ زمین کے سائے کے تاریک ترین حصے سے گزرے ، جس کی وجہ سے یہ 1441 کے بعد سے اب تک کا جزوی چاند گرہن ہوا اور اس صدی کا بھی طویل ترین گرہن ہوا۔ گرہن کے دوران چاند سورج کی طرح مکمل تاریک نہیں ہوتا بلکہ سورج کی کچھ روشنی زمین کے ماحول سے گزرتی ہے جس کے باعث چاند سرخی مائل نظر آتا ہے۔

 اس سرخ رنگ کی وجہ سے اسے بلڈ مون بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جزوی چاند گرہن شمالی امریکا، روس، جنوبی امریکا آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان، چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے کچھ حصوں میں 19 نومبر کی شب نظر آئے گا۔

 تو یہ چاند گرہن اتنا طویل کیوں ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت چاند اپنے مدار میں زمین سے سب سے دور تھا جس کی وجہ سے اس کی گردش کی رفتار ہمارے سیارے کے سائے سے گزرتے ہوئے سب سے کم تھی۔ مثال کے طور پر مئی 2021 میں چاند گرہن کا دورانیہ 5 گھنٹے 2 منٹ تھا جس کے دوران مکمل چاند گرہن یا زمین کے سائے سے چاند کے گزرنے میں 2 گھنٹے 53 منٹ لگے۔

awaz

awaz

 

awaz