نئی دہلی
شام کے صدر بشار الاسد صدارتی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو گیۓ - انتخابات جیتنے کے بعد بشار الاسد چوتھی بار شام کے صدر کا عہدہ سمبھا لیں گے۔
پچپن سالہ اسد سال 2000 سے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ انھوں نے اپنے والد مرحوم حافظ الاسد کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا تھا، جو 25 سال سے زیادہ عرصے تک بر سر اقتدار رہے ۔
اِدھر شام کی اپوزیشن نے چناؤ کو ایک ڈھونگ قرار دیا ہے۔ امریکہ اور یوروپی ملکوں نے بھی کہا ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے۔
شام میں 10 سال سے جاری خانہ جنگی سے کافی تباہی ہوئی ہے اور کم از کم 3 لاکھ 88 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔ وہاں کی آدھی آبادی کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اِن میں تقریباً 60 لاکھ پناہ گزینوں نے دیگر ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
یہ انتخابات سرکار کے کنٹرول والے علاقوں اور کچھ ملکوں میں شام کے سفارتخانوں میں کرائے گئے تھے۔