بلوچستان: سرکاری دھوکہ دہی کے سبب ’حق دو تحریک‘ کا دوبارہ آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-11-2022
بلوچستان: سرکاری دھوکہ دہی کے سبب ’حق دو تحریک‘ کا دوبارہ آغاز
بلوچستان: سرکاری دھوکہ دہی کے سبب ’حق دو تحریک‘ کا دوبارہ آغاز

 

 

کوئٹہ: بلوچستان اب پاکستان کے لئے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے حکومت جتنا بلوچستان میں دست آہن کا استعمال کر رہی ہے بلوچی اتنا ہی اس کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں- ان کی لڑائی جاری ہے -جمہوری طریقے سے اور جنگجوانہ طریقے سے وہ دونوں محاذ پر پاکستان کے خلاف مزاحمت  کرنے ہیں- اپنے حقوق کے لیے بلوچیوں کی جنگ اب انتہا پر پہنچ چکی ہے وہ سڑکوں پر ہیں ، دھرنے پر ہیں اور مظاہرہ کر رہے ہیں مگر حکومت کے کان میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے

چند ماہ قبل بلوچستان میں ایک تحریک نے جنم لیا تھا جس کو نام دیا گیا تھا حق دو تحریک-  اس تحریک کو حکومت کی یقین دہانی کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا لیکن جس کے لیے حکومت نے کچھ شرائط کو مان لیا تھا مگر حکومت نے ان شرائط کو اب تک عملی طور پر پورا نہیں کیا ہے

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک نے اپنے مطالبات کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ایک بار پھر دھرنا دے رکھا ہے۔ حق دو تحریک کی جانب سے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ اگر ان کے 42 مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو گوادر پورٹ، ایکسپریس وے کو بند کر دیا جائے گا۔

اس حوالے سے مولانا ہدایت الرحمٰن نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو ری ٹویٹ کی ہے جس میں دھرنے کے لیے لگائے گئے سٹیج پر چند فنکاروں کو دیکھا جا سکتا ہے جو قوالی گا رہے ہیں۔

 

مولانا ہدایت الرحمٰن کی جانب سے ری ٹویٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’حق دو تحریک کے احتجاجی دھرنے میں گوادر کے محنت کش اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سمندر میں ٹرالنگ، روزگار پر قدغن، بھتہ خوری، سمندری حیات کی نسل کشی پر قوالی پیش کر رہے ہیں۔ حق دو تحریک نے گذشتہ سال بھی ایک ماہ سے زائد دھرنا دیا تھا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وہاں جاکر ان سے معاہدہ کیا تھا

تحریک کے ترجمان حفیظ اللہ سمجھتے ہیں کہ معاہدے کو سال گزرنے اور ’بار بار یاد دلانے پر بھی حکومت نے کوئی عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ہمیں دوبارہ دھرنا دینے کی ضرورت محسوس ہوئی۔‘ حفیظ اللہ نے بتایا کہ اس دھرنے کے بھی مطالبات وہی ہیں۔ ’بتدائی 19 مطالبات پہلے بھی تھے۔

 

 

دوسرے کچھ ایسے مسائل سامنے آئے، جن کو بھی اس میں شامل کیا تو مطالبات کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔‘ تحریک کی طرف سے جاری کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں سرفہرست لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ اور پھر ٹرالر مافیا کا خاتمہ، ایرانی سرحد سے تجارت کی اجازت اور منشیات کے خاتمے سمیت غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔

حفیظ اللہ بتاتے ہیں کہ ’حالیہ دھرنے کو 14 روز گزر چکے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے نظرانداز کرنے کی پالیسی جاری ہے، جس پر قائدین نے سخت لائحہ عمل کے تحت حکومت کو الٹی میٹم دے رکھا ہے۔

الٹی میٹم کے مطابق دھرنے کی طرف سے مطالبات کے حوالے سے عدم پیش رفت اور غیر سنجیدگی کے مظاہرے پر گوادر پورٹ شاہراہ کی بندش، ایکسپریس وے اور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کام کو روکنے کا اقدام کیا جاسکتا ہے۔‘