آسٹریلیا میں طالبان کے سینیئر اہلکاروں پر سفری و مالی پابندیاں

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 07-12-2025
آسٹریلیا میں طالبان کے سینیئر اہلکاروں پر سفری و مالی پابندیاں
آسٹریلیا میں طالبان کے سینیئر اہلکاروں پر سفری و مالی پابندیاں

 



سڈنی: آسٹریلیا نے افغانستان میں خواتین اور بچوں کے بنیادی حقوق کی مسلسل بگڑتی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے طالبان حکومت کے چار اعلیٰ حکام پر سخت سفری اور مالی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ اقدام عالمی برادری کی اُن کوششوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد طالبان پر انسانی حقوق کی بحالی کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، آسٹریلیا نے جن چار طالبان عہدیداروں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے، اُن میں تین وزراء کے علاوہ طالبان کی جانب سے نامزد کردہ افغانستان کے چیف جسٹس بھی شامل ہیں۔ ان افراد کے اثاثے منجمد کرنے اور آسٹریلیا آمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے بیان میں کہا کہ افغانستان میں خواتین، لڑکیوں اور بچوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ آسٹریلیا خاموش نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث اداروں کو بھی پابندیوں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کے حقوق شدید طور پر محدود کر دیے گئے ہیں۔

لڑکیوں کی ثانوی اور اعلیٰ تعلیم پر پابندی ہے۔ زیادہ تر خواتین کے ملازمت کرنے پر پابندی ہے۔ سفری آزادی میں رکاوٹ ہے۔ سماجی اور عوامی سرگرمیوں میں شرکت پر قدغن ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور دیگر کئی ممالک طالبان کے فیصلوں کو خواتین کے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے بارہا احتجاج ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

آسٹریلیا کی تازہ پابندیوں کو عالمی دباؤ کو بڑھانے کی ایک اہم کڑی سمجھا جا رہا ہے، جس کا مقصد طالبان کو انسانی حقوق سے متعلق اپنے سخت فیصلوں پر نظرثانی پر مجبور کرنا ہے۔