ایک قدیم راستہ جس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 25-01-2022
ایک قدیم راستہ جس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا
ایک قدیم راستہ جس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا

 

 

تبوک: سعودی عرب کے تاریخی شہر تبوک میں ’نقیب البکرہ پگڈنڈی‘اپنی تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی اہمیت کی بدولت سعودی عرب کا ایک تاریخی مقام ہے۔ یہ راستہ آثار قدیمہ کے پتھروں کے نوشتہ جات کی وجہ سے بھی ممتاز مقام رکھتا ہے۔

ٹریک کے زیادہ تر راستے اور اس کے اہم حصے جن میں سب سے زیادہ نوشتہ جات موجود ہیں تبوک کے علاقے میں واقع ہیں،ایک تاریخی یادگار ہے جس کا تعلق قبل از اسلام سے ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا اور اس خاک نے بھی آپ ﷺ کے پائے مبارک کی قدم بوسی کی۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ پکڈنڈی "اللحیانیہ اور نبطیوں" کے تمام ادوار میں خوشحال، مصروف اور آباد راستہ تھا۔ محل وقوع کے اعتبار سے یہ تبوک کے جنوب میں واقع ہے جہاں پہاڑوں کی چٹانوں پر نبطیوں کے نوشتہ جات کی یادگاریں موجود ہیں۔قدیم نبطی بادشاہت جزیرہ نما عرب کے شمال مغرب میں واقع تھی۔

awaz

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس کی قدیم تاریخ، آثار قدیمہ ، نوادرات اور نوشتہ جات پر روشنی ڈالی ہے۔ سعودی فوٹوگرافرعبد الالہ الفارس نے بتایا کہ بکرہ ٹریک شامی حج روڈ کے مغرب میں واقع ہے۔یہ پکڈنڈی اس شاہراہ کے تقریبا متوازی شکل میں ایک ٹریک میں چلتی ہے۔

یہ راستہ بحر عویرض، الجو، حرۃ الرحاۃ، وادی الرویشد اور دیگر مقامات سے گذرتا ہے۔ یہ الحجر سے البترا تک پرانا اور سیدھا راستہ ہے۔ سعودی فوٹو گرافر نے بتایا کہ اس راستے کے اطراف میں قدیم نبطی، اللحیانی،ثمودی،المسند اوریونانی رسم الخط میں لکھے نوشتوں سے مزین ہے۔

ان نقوش سے عیاں ہوتا ہے کہ یہ راستہ کئی بادشاہتوں اور تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ درب نقیب البکرہ میں کئی مقامات پر حفاظتی ٹاور بھی موجود ہیں جنہیں پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ پکڈنڈی کے ساتھ ساتھ کچھ جگہوں پر قبروں کے ٹیلے بھی ہیں جو نبطیوں کے دور سے تعلق رکھتی ہیں۔

awaz

نبطی اس راستے کو شام ،یمن اور جزیرۃ العرب کے دوسرے مقامات کے درمیان تجارت کے لیے ایک شریان کے طورپر استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان آثارو شواہد کو دیکھنا خاص طور پر نوشتہ جات اور خاکوں کی جانچ پرکھ ضروری ہے۔

محققین ان علامات، خاکوں اور نقوش کا مطالعہ کررہے ہیں۔ آنے والے وقتوں میں ان عبارتوں کی توضیح ممکن ہوسکے گی۔ "نقیب البکرہ" کے پگڈنڈی کے سب سے نمایاں زندہ بچ جانے والے شواہد کے بارے میں، فوٹوگرافر نے وضاحت کی کہ آثار قدیمہ میں"قصیر التمرہ" کا نشان تبوک شہر کے جنوب مغربی جانب واقع ہے۔

اس تاریخی نشان کا تذکرہ تبوک آنے والے تمام مسافروں نے کیا۔ یہ ایک مکمل عمارت تھی، اور قدیم تعمیراتی انداز میں پتھروں سے اس کی چھت تیار کی گئی تھی۔

اس کا ایک دروازہ تھا جس سے لیونٹ سے وادی الحجر اور پھر جنوب کی طرف ایک عظیم تجارتی راستہ نظر آتا تھا۔ یہ پکڈنڈی اس اعتبار سے بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنے قدم رکھے اور اس کی خاک نے آپ اور آپﷺ کے صحابہ کی بھی قدم بوسی کی۔