عالم بدیع : سیاسی لہر پر ہمیشہ سوا سیر ثابت ہوئی جن کی ایمانداری

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 13-03-2022
عالم بدیع :  سیاسی لہر پر ہمیشہ سوا سیر ثابت ہوئی جن کی  ایمانداری
عالم بدیع : سیاسی لہر پر ہمیشہ سوا سیر ثابت ہوئی جن کی ایمانداری

 

 

اعظم گڑھ: کسی بھی سیاسی پارٹی کی لہر ہونظام آباد پہنچتے پہنچتے بے اثر ہوجاتی ہے کیونکہ یہاں عالم بدیع کی سادگی اور ایمانداری کی لہرکام کرتی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے موجودہ ایم ایل اے عالم بدیع ایک بار پھر نظام آباد اسمبلی سیٹ سے جیت گئے ہیں۔وہ ان نیتائوں کے لئے مثال ہیں جو ایک بار الیکشن جیت جائیں توپائوں زمین پر نہیں پڑتے اور سات پشتوں کے لئے دولت کا انتظام کرلیتے ہیں۔

انہوں نے بی جے پی کے منوج کو 34187 ووٹوں سے شکست دی۔ ایس پی کے عالم بدیع کو 79835 ووٹ ملے، جب کہ بی جے پی کے منوج کو 45648 ووٹ ملے۔ بی ایس پی کے پیوش سنگھ 44657 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ سیٹ سماج وادی پارٹی کا مضبوط قلعہ ہے، سال 2017 میں بی جے پی کے طوفان میں بھی یہ سیٹ ایس پی کے کھاتے میں گئی تھی، اس کی بڑی وجہ بھی ہے۔

awaz

سادگی کے ساتھ چلاتے ہیں سیاسی یا انتخابی مہم 

ایم ایل اے عالم بدیع اس سیٹ کو چار بار ایس پی کے جھولی میں ڈال چکے ہیں۔ پچھلے الیکشن میں بھی مودی لہر میں نظام آباد کے عوام نے بدیع کو منتخب کر کے اسمبلی میں بھیجا تھا۔

ان کی شبیہ ایک ایماندار لیڈر کی ہے۔ عالم بدیع 1996 سے مسلسل اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس دوران وہ 2007 میں صرف ایک بار بی ایس پی امیدوار انگد یادو سے ہارے تھے۔ اس سے پہلے انگد دو بار 1991 اور 1993 میں بی ایس پی سے جیت چکے ہیں۔اس بار بی جے پی نے اس سیٹ سے منوج کو میدان میں اتارا تھا۔ ساتھ ہی بی ایس پی سے پیوش سنگھ اور کانگریس سے انل یادو کو میدان میں اتارا گیا تھا لیکن عالم کی سادگی، ان کی ایماندارانہ شبیہہ نے سب کو مات دے دیا اور وہ بہترمارجن سے جیت گئے۔

پہلا الیکشن 1957 میں نظام آباد اسمبلی سیٹ کے لیے ہوا تھا۔ تب بعد کانگریس کے چندربلی برہمچاری جیتے تھے۔ کانگریس اس سیٹ پر چار بار جیت چکی ہے۔ آخری بار 1989 میں رام بچن نے جیتا تھا۔یہ سیٹ ایک بار جنتا پارٹی اور لوک دل کے کھاتے میں بھی گئی ہے۔ بی جے پی کا کھاتہ ابھی تک نہیں کھلا ہے۔

awaz

زمین سے جڑے ہوئے ہیں عالم بدیع


گزشتہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے عالم بدیع کو 67274 ووٹ ملے تھے۔ انہوں نے بی ایس پی امیدوار چندر دیو رام کو 18529 ووٹوں سے شکست دی۔ چندر دیو کو 48745 ووٹ ملے۔

بی جے پی کے ونود کمار رائے 43786 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ تقریباً 3.15 لاکھ ووٹرس والی نظام آباد اسمبلی سیٹ پر مسلم ووٹروں کی تعداد ایک تہائی کے آس پاس ہے۔ ایسے میں مسلمان جیت یا ہار میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔دلت ووٹر تقریباً 78 ہزار، یادو ووٹر تقریباً 61 ہزار ہیں۔ راج بھر 17 ہزار، چوہان 14 ہزار اور برہمن ووٹروں کی تعداد چھ ہزار سے کم ہے۔

عالم بدیع کے خاندان میں ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کے 6 بیٹے ہیں جن میں سے 3 بیٹے روزگار کے سلسلے میں باہر ہیں۔

باقی ایک بیٹا پرائیویٹ نوکری کرتا ہے اور دوسرا بیٹا فرنیچر کی چھوٹی سی دکان چلاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا پی اے کی طرح ان کے ساتھ رہتا ہے اور کام میں ان کی مدد کرتا ہے۔

ایم ایل اے عالم بدیع جس گھر میں رہتے ہیں وہ ایک عام پرانے گھر کی طرح ہے جس کے باہر کے حصے میں ایک ٹین شیڈ پڑا ہے جہاں وہ آنے لوگوں سے ملتے ہیں۔عالم بدیع کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کئی بار وہ خود بھی اپنے گھر میں جھاڑو دیتے ہیں۔ ان کے گھر میں کوئی نوکر نہیں، سارے کام ان کے بیٹے اور پوتے کرتے ہیں۔ان کی باڈی لینگویج بہت سادہ ہے، بہت سستا کپڑا کرتا پاجامہ، معمولی چپل، کان میں چھوٹی سی سننے والی مشین، ہاتھ میں موبائل فون ہے جو صرف 1200 روپےکاہے۔عالم بدیع میں سادگی اتنی ہے کہ وہ بغیرلائو لشکر کے اپنے اسمبلی حلقے میں گھومتے ہیں، کہیں بھی چائے کی دکان پر بیٹھتے ہیں، لوگوں سے بات کرتے ہیں اور ان کے مسائل سنتے ہیں۔

جہاں آج لیڈر بڑی گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ چلتے ہیں، وہیں وہ زیادہ تر یوپی روڈ ویز کی بس میں سفر کرتے ہیں، وہ لکھنؤ اسمبلی میں شرکت کے لیے روڈ ویز کی بس سے لکھنؤ جاتے ہیں۔

عالم بدیع ان لوگوں میں شامل ہیں جو آج بھی اس علاقے میں چلتے پھرتے ہیں۔ ان کے پاس فور وہیلر کے نام پر سیکنڈ ہینڈ بولیرو گاڑی ہے۔ ان کی سادگی کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ کارکنوں کا ایک گروپ رکھنا بالکل پسند نہیں کرتے۔ان کی ایمانداری کے سامنے بڑی سے بڑی سیاسی لہر ٹوٹ جاتی ہے اور کسی دوسرے کو یہاں سے جیت نہیں ملتی۔

سیاست دان الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن عالم بدیع الیکشن جیتنے کے لیے پیسے کا سہارا نہیں لیتے۔ وہ اپنی تشہیر میں پوسٹرز اور بینرز کا استعمال نہیں کرتا ہے۔ وہ روزانہ صبح 9 بجے گھر سے نکلتےہیں اور شام 5 بجے تک لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایم ایل اے عالم بدیع فنڈ کی ساری رقم اپنی نگرانی میں عوام کی خدمت میں خرچ کرتے ہیں۔

 وہ ایس پی حکومت میں کئی بار وزیر کا عہدہ ٹھکرا چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں نظام آباد علاقہ کے شہداء کے نام پر چار بڑے دروازے بنوائے ہیں۔ عالم بدیع کا خیال ہے کہ یہ آنے والی نسل کو متاثر کریں گے۔