مسجد الاقصیٰ:اسرائیلی پولیس۔ فلسطینیوں کےدرمیان میں جھڑپیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-05-2021
ٹکراو کے بعد کا منظر
ٹکراو کے بعد کا منظر

 

 

 مشرقی یروشلم : رمضان المبارک کے الوداع جمعہ کو نماز مغرب کے موقع پر بیت المقدس مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں سینکڑوں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں 163 فلسطینی اور چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔فلسطینیوں نے ان جھڑپوں میں ربڑ کی گولیاں اور سٹن گرینیڈ فائر کرنے والی پولیس پر جواب میں پتھراؤ کیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ شام کی نماز کے بعد ’ہزاروں نمازیوں کے احتجاج‘ کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کو ’نظم و ضبط بحال‘ کرنا پڑا۔

بیت المقدس میں حالیہ ہفتوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ فلسطینیوں کی جانب سے مقدس ماہ رمضان کے دوران پرانے شہر کے کچھ حصوں تک رسائی پراسرائیل کی پابندیوں اور کئی فلسطینی خاندانوں کو اپنے گھر اسرائیلی آباد کرنے کے لئے خالی کرنے کے خلاف احتجاج بتایا جاتا ہے۔ امریکہ نے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ زبردستی بے دخلی مشرقی بیت المقدس کی صورت حال کو مزید خراب کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ جبری بے دخلی ’جنگی جرائم‘ کے مترادف ہوسکتی ہے۔فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین اور برطانیہ نے بیان میں اس حوالے سے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں بڑھتی کشیدگی کے باعث ایسے اقدامات سے اجتناب کرے۔

جمعہ کو بدامنی یوم القدس کے دن پیدا ہوئی جو اسرائیل مخالف ایران کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں ریلیوں کا سالانہ دن تھا۔ اس میں خطے کے اکثریتی مسلم ممالک یہاں تک کہ پاکستان میں بھی ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کئے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے تازہ کشیدگی کے لئے اسرائیلی حکومت کو ’ذمہ دار‘ قرار دیا ہے اور اقصیٰ میں اپنے ہیروز کی مکمل حمایت کی۔ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مسلمان الاقصیٰ کے احاطے میں نے انتہائی حساس مقام پر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو نماز ادا کرنے کے لئے جمع ہوئے۔تازہ کشیدگی کئی دنوں کی خونریز جھڑپوں اور ہلاکتوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس سے قبل جمعہ کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں سالم بیس پر فائرنگ کے نتیجے میں دو فلسطینیوں کو ہلاک اور تیسرے کو زخمی کر دیا تھا۔