افغانستان :سفارتی عملہ نکالنے کے لیے امریکہ، برطانیہ حرکت میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-08-2021
بگڑتے حالات
بگڑتے حالات

 

 

واشنگٹن:امریکہ اور برطانیہ نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنی سویلین موجودگی مزید کم رہے ہیں۔‘ اس حوالے سے پینٹاگان نے کابل کے امریکی سفارت خانے سے عملے کو نکالنے کے لیے اضافی تین ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

افغانستان میں طالبان کی یلغار کے بعد وہ کابل کے قریب پہنچ گئے ہیں ،امریکی مذاکرات کار طالبان سے یقین دہانی لینے کی کوشش میں ہیں کہ وہ افغان دارالحکومت پر قبضے کے بعد امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں، پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا کابل ائیر پورٹ پر 3ہزار فوجی تعینات کرے گا ، کابل ائیر پورٹ سے امریکی سفارتخانے کے عملے کے انخلاء کے دوران ائیر پورٹ کو طالبان پر فضائی حملوں کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا ،

ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر تعینات کیے جانے والے تین ہزار فوجیوں کو طالبان پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جان کربی کا مزید کہنا تھا کہ حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو افغانستان اور اس کے اردگرد فضائی حملوں کے لیے بیس کے طور پر استعمال کرنے کی نہ کوئی منصوبہ بندی ہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی گفتگو ہوئی ہے۔

پنٹاگان کے ترجمان جون کربی کا کہنا تھا کابل میں پہلی تعیناتی آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران کی جائے گی۔ نیڈ پرائس کے مطابق صدر جو بائیڈن کی سب سے پہلی ترجیح بیرون ملک کام کرنے والے امریکیوں کی سیفٹی اور سکیورٹی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانہ موجودہ جگہ پر ہی کھلا رہے گا اور ترجیحی کام کرتا رہے گا۔

تاہم پرائیس نے ان خبروں کی تردید نہیں کی کہ سفارت خانے کے کام کو حامد کرزئی انٹرنیشل ایئرپورٹ کابل منتقل کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں امریکی فوج کے لیے بطور ترجمان خدمات انجام دینے والوں کو نکالنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر پروازیں بھیجنا شروع کرے گا۔

برطانیہ کا بھی اضافی فوجی بھیجنے کا اعلان

دوسری جانب برطانیہ نے افغانستان سے برطانوی سفات کاروں، فوجیوں، برطانوی ویزہ ہولڈروں اور برطانیہ جانے کے اہل چار ہزار افغان باشندوں کو جلدی نکالنے کے لیے اس ہفتے 600 اضافی فوجی کابل بھیجے گا۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق سیکریٹری دفاع بین ویلس کا کہنا تھا کہ گرین زون کے کونے سے برطانیہ اپنا سفارت خانہ کابل کے وسط میں زیادہ محفوظ جگہ منتقل کر رہا ہے۔

 برطانیہ افغانستان سے دو سو کے قریب فوجی اور سفات کاروں کو نکال رہا ہے۔

خیال رہے امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے اضافی فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان طالبان کی جانب سے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ مختلف افغان شہروں پر قبضے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جمعرات کو طالبان نے عزنی اور ہرات جیسے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے جب کہ بادغیس صوبے کے دارالحکومت پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

تاہم افغان حکام کی جانب سے ابھی تک اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے صوبہ بادغیس کے دارالحکومت قلعہ نو پر قبضہ کرلیا ہے۔ بدھ کو ایک امریکی انٹیلیجنس رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ طالبان 90 دنوں کے اندر افغانستان کے دارلحکومت کابل پر قبضہ کر سکتے ہیں۔