افغانستان: طالبان پر تشدد کا الزام عائد کرنے والی خاتون گرفتار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 03-09-2022
سابق طالبان ترجمان پر تشدد کا الزام عائد کرنے والی خاتون گرفتار
سابق طالبان ترجمان پر تشدد کا الزام عائد کرنے والی خاتون گرفتار

 

 

کابل: افغانستان  میں خواتین کی حالت کا اندازہ اس خبر سے لگایا جا سکتا ہے ایک خاتون اپنے اوپر جنسی استحصال کا الزام لگاتی ہے اور طالبان حکومت ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے اس خاتون کو ہی حراست میں لے لیتی ہے_

یہ ہے نیا افغانستان طالبان کی حکومت میں ،جو خواتین کے لئے ایک جہنم بنا ہوا ہے_ دنیا چیخ رہی ہے اقوام متحدہ تشویش ظاہر کر رہی ہے _ عالمی برادری  التجا کر رہی ہے مگر طالبان وہی کر رہے ہیں جو انہوں نے آج سے تیس سال پہلے کیا تھا_ کل بدلےتھے اور نہ آج بدلے ہیں_

افغانستان میں طالبان حکام نے ایک سابق طالبان کمانڈر پر تشدد اور ریپ کا الزام عائد کرنے والی خاتون کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب خاتون نے پاکستان فرار ہونے کی کوشش کی۔ العربیہ اردو نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ خاتون کو پاکستان جانے کی کوشش کے دوران ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کرکے واپس کابل منتقل کردیا گیا ہے

جہاں ان کے خلاف طالبان کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ افغانستان میں دو روز قبل ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی، جس میں انہیں ایک سابق طالبان کمانڈر قاری سعید خوستی کے خلاف شکایت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد طالبان کمانڈر کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ مار پیٹ، ریپ اور حراست الہا دلاورزی کابل یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ ہیں اور افغان سکیورٹی فورسز کے سابق جنرلز میں سے ایک کی بیٹی ہیں۔

خاتون، جنہوں نے اپنی شناخت صرف اپنے پہلے نام ’الہا‘ سے ظاہر کی ہے، ویڈیو میں روتے ہوئے طالبان کی وزارت داخلہ کے سابق ترجمان قاری سعید خوستی پر تشدد اور ریپ کیے جانے کے الزامات عائد کرتی ہیں۔ خاتون نے بتایا کہ وہ دارالحکومت کابل کے ایک اپارٹمنٹ سے بات کر رہی ہیں، جہاں سے انہیں طالبان کے ارکان نے اس وقت حراست میں لیا جب انہوں نے اپنی رہائی کی بھیک مانگتے ہوئے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔

انہوں نے اپنی شناخت کابل یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ کی حیثیت سے کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد پچھلی حکومت کی انٹیلی جنس سروس میں ایک جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ٹوئٹر پر ایک افغان شہری نے ان کی ویڈیو شیئر کی۔

پاکستان فرار ہونے کی کوشش خاتون نے بتایا تھا کہ قاری سعید خوستی نے چھ ماہ قبل ان سے زبردستی شادی کی تھی، جب وہ سرکاری ترجمان تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ہمسایہ ملک پاکستان فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن طالبان نے مجھے ایک سرحدی کراسنگ سے گرفتار کر لیا اور اسے واپس کابل لے آئے اور وہاں کے ایک اپارٹمنٹ میں بند کر دیا۔گرفتاری اور سزا دوسری جانب قاری سعید خوستی نے ٹوئٹر پر ان الزامات سے انکار کیا ہے اور ان کے ساتھی اسے ’طالبان کے خلاف سازش‘ قرار دے رہے ہیں۔ خوستی نے بدھ کو اپنی ٹویٹس میں تصدیق کی کہ انہوں نے ’الہا‘ سے شادی کی تھی اور پھر انہیں طلاق دے دی تھی، لیکن انہوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی تردید کی۔

اپنی ٹویٹس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خاتون سے چھ ماہ قبل ان کی ہی درخواست پر شادی کی تھی۔ ’اس کے بعد میں نے دیکھا کہ انہیں ایمان کا مسئلہ ہے۔ میں نے نصیحت اور بحث کے ذریعے ان کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی لیکن اس سے فائدہ نہیں ہوا، یہاں تک کہ انہوں نے واضح طور پر مقدس چیزوں کی توہین کی۔‘ انہوں نے خاتون پر تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہا: ’میں نے اپنے قانونی حق کا استعمال کیا اور انہیں طلاق دے دی۔ میں اسلامی امارت کے مجاہدین اور افغان عوام سے معذرت خواہ ہوں۔ خدا مجھے معاف کرے۔

دوسری جانب ویڈیو کلپ سامنے آنے کے ایک دن بعد تحریک طالبان نے اعلان کیا ہےکہ انہوں نے ’الہا‘ کو گرفتار کر لیا ہے۔ ’طالبان کے زیر انتظام سپریم کورٹ‘ نے بدھ کو رات گئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے حکم پر ’ہتک عزت‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ خاتون پر کسی جاری مقدمے کا ذکر نہیں کیا گیا، اہ، صرف اتنا کہا گیا کہ انہیں ’جلد ہی سزا دی جائے گی۔‘