طالبان ہرات پر قابض۔ ’شیر ہرات’ اسمٰعیل خان کی خودسپردگی،نظر بندی اور رہائی؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
طالبان کی گرفت میں شیر ہرات
طالبان کی گرفت میں شیر ہرات

 

 

کابل : افغانستان میں طالبان دندنا رہے ہیں۔ سات دنوں میں ۱۱ صوبائی راجدھانی پر قابض ہوچکے ہیں ۔ آج ہرات پر بھی طالبان کا قبضہ ہوگیا۔

جو کہ کل رات تک ایک بڑا میدان جنگ تھا۔ لیکن ہرات میں ’شیر ہرات‘ کہلانے والے لڑاکا سردار اور ہندوستان نواز کمانڈر محمد اسمٰعیل خان نے خود سپردگی کی ،جس کے بعد انہیں نظر بند کردیا گیا تھا لیکن اب انہیں گھر جانے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ ۔ساتھ ہی طالبان کا دعوی ہے کہ وہ اب طالبان میں شامل ہوگئے ہیں۔

صوبائی کونسل کے رکن غلام حبیب ہاشمی نے بتایا کہ اسمٰعیل خان حالیہ جھڑپوں میں طالبان مخالف جنگجوؤں کی قیادت کررہا تھا تاہم انہیں صوبائی گورنر اور سیکیورٹی عہدیداروں کے ساتھ معاہدے کے تحت طالبان کے حوالے کردیا گیا۔

 غلام حبیب ہاشمی نے کہا کہ ‘طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ہتھیار ڈالنے والے سرکاری عہدیداروں کے لیے خطرہ نہیں ہوں گے اور نقصان نہیں پہنچائیں گے’۔

طالبان نےقابو پانےکےبعدسابق مجاہدلیڈرکوساتھیوں سمیت گھر جانےدیا ہے۔ طالبان نےدعویٰ کیا ‏ہےکہ اسماعیل خان ان کےساتھ شامل ہوگئے ہیں۔ 

اس سے پہلےاسماعیل خان نےطالبان کےخلاف آخر تک لڑنے کاعزم ظاہرکیا تھاجب رپورٹرز نےان ‏سےپوچھا اب آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں تو اسماعیل خان نےکہا وہ چاہتےہیں افغانستان میں ‏امن ہو اورجنگ ختم ہوجائے۔

 محمد اسمٰعیل خان کا شمار افغانستان کے مشہور ترین وار لارڈز میں ہوتا ہے اور انہیں شیرِ ہرات کے طور پر جانا جاتا ہے، انہوں نے 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے قبضے کے خلاف جنگ کی اور شمالی اتحاد کے ایک اہم رکن تھے، جو 2001 میں امریکا کے ہاتھوں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد برسر اقتدار آیا۔

طالبان کا کہنا ہے کہ افغان وزارت داخلہ کے سیکریٹری عبدالرحمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ 2 ہیلی کاپٹر بھی تحویل میں لے لیے۔ افغان جنگجو تور اسماعیل خان کی طالبان کے ساتھ ویڈیو بھی سامنے آگئی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران کا خطرہ ہے، ہمسایہ ممالک بحران کے پیش نظر اپنی سرحدیں کھلی رکھیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ افغانستان میں رواں سال کے آغاز سے اب تک 4 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

 

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صوبے اروزگان کا دارالحکومت ترین کوٹ، صوبے لوگر کا پل علم اور صوبے زابل کا قلات بھی طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔ اس طرح طالبان کو افغانستان کے 34 میں سے 18صوبوں کے دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔

 ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اسمٰعیل خان کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔

 دوسری جانب صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں شدید لڑائی ہوئی اور دو دہائیوں بعد طالبان نے یہاں دوبارہ قبضہ کرلیا جہاں اس دوران سیکڑوں غیرملکی فوجی بھی مارے گئے۔

طالبان نے حالیہ چند روز میں درجن سے زائد صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا اور امریکی فوج کے مکمل انخلا سے محض چند ہفتے قبل ہی افغانستان کے دو تہائی حصے پر قابض ہوگئے ہیں۔

ہلمند کے صوبائی کونسل کے سربراہ عطااللہ افغان کا کہنا تھا کہ طالبان نے شدید لڑائی کے بعد صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ پر قبضہ کرلیا اور سرکاری اداروں پر اپنا سفید جھنڈا لہرا دیا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ لشکر گاہ کے باہر قائم نیشنل آرمی کے 3 بیسز بدستور حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔

 زابل کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا جان حق بیان نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت قالات بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے اور عہدیدار علاقے سے باہر جانے کے لیے آرمی بینک کے قریب موجود ہیں۔ افغانستان کے جنوبی صوبے اورزگان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ مقامی عہدیداروں نے صوبائی دارالحکومت ترینکوت میں ہتھیار ڈال دیے ہیں اور طالبان تیزی سے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

 بسم اللہ جان محمد اور قدرت اللہ رحیمی نے بھی ہتھیار ڈالنے کی تصدیق کی ہے اور جان محمد نے کہا کہ گورنر کابل جانے کے لیے راستے میں ہیں۔