’افغانستان :قطر کی حفاظت میں کھولی نئی ’سفارتی کھڑکی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 افغانستان :قطر بنا امریکہ کا سفارتی محافظ
افغانستان :قطر بنا امریکہ کا سفارتی محافظ

 

 

 دوحہ : افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد پہلی بار امریکہ نے افغان ستان میں سفارتی سرگرمیوں کے آغاز کی پہل کی ہے لیکن اب جو کچھ بھی ہوگا وہ افغانستان میں قطر کے سفارت خانہ سے ہوگا۔ ایک طرح سے امریکہ نے فی الحال نئی سفارتی کھڑکی کھولی ہے ۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی سفارتخانے کی بندش کے بعد قطر افغانستان میں امریکی مفادات کی دیکھ بھال کرے گا۔ اپنے قطری ہم منصب کا واشنگٹن میں خیرمقدم کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن نے کہا کہ وہ خلیجی اتحادی کے ساتھ اس کے کابل میں قائم سفارت خانے میں امریکی مفادات کا سیکشن قائم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق یہ معاہدہ ’قطر کو افغانستان میں امریکہ کی حفاظت کرنے کی طاقت فراہم کرے گا۔‘ ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے  بتایا ہے کہ امریکہ اور قطر نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دوحہ، کابل میں واشنگٹن کے سفارتی مفادات کی نمائندگی کرے گا۔ یہ دو دہائیوں کی جنگ کے بعد مستقبل میں واشنگٹن اور کابل کے درمیان ممکنہ براہ راست روابط کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔

رواں برس اگست میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹ کر افغانستان کی باگ دوڑ سنبھالنے والے طالبان کے لیے قطر بہت اہمیت کا حامل ہے، جہاں ان کا ساسی دفتر قائم ہے اور فروری 2019 میں یہیں پر امریکہ کے ساتھ ان کا تاریخی معاہدہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہوا اور قیدیوں کے تبادلے کے معاملات بھی طے پائے تھے۔

قطر آج امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکی مفادات کے لیے ’حفاظتی قوت‘ کا کردار ادا کیا جائے گا تاکہ افغانستان میں واشنگٹن اور طالبان حکومت کے درمیان کسی بھی رسمی بات چیت کو آسان بنانے میں مدد ملے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے تاحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ امریکہ اور یورپی ریاستوں سمیت بہت سے ممالک طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کو نظر انداز کرکے جامع حکومت کے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

تاہم موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی، بہت سے ممالک کو یہ احساس ہوا ہے کہ انہیں غربت میں ڈوبے اس ملک کو کسی انسانی بحران سے بچانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس معاہدے کے مطابق، جو 31 دسمبر سے نافذ العمل ہوگا، قطر افغانستان میں واقعے اپنے سفارت خانے کے کچھ عملے کو امریکی مفادات کے سیکشن کے لیے وقف کرے گا اور امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) اور دوحہ میں امریکی مشن کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کرے گا۔ مذکورہ امریکی عہدیدار نے بتایا کہا کہ امریکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ کے ذریعے طالبان کے ساتھ اپنے روابط بھی جاری رکھے گا، جہاں طالبان نے برسوں سے سیاسی دفتر قائم کر رکھا ہے۔

امریکہ محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس حساس معاملے کے بارے میں بتایا کہ ’ہماری حفاظتی قوت کے طور پر، قطر ہمارے شہریوں کو محدود قونصلر خدمات فراہم کرنے اور افغانستان میں امریکی مفادات کے تحفظ میں امریکہ کی مدد کرے گا۔‘ امریکی عہدیدار نے کہا کہ قونصلر مدد میں پاسپورٹ کی درخواستیں قبول کرنا، دستاویزات کے لیے نوٹریل خدمات کی پیشکش، معلومات فراہم کرنا اور ہنگامی حالات میں مدد شامل ہو سکتی ہے۔

محکمہ خارجہ کے عہدیدار کے مطابق امریکی مفادات کا سیکشن کابل میں اس کمپاؤنڈ میں کچھ خاص سہولیات کے ساتھ کام کرے گا، جسے امریکی سفارت خانے نے اپنے آپریشن کی معطلی سے پہلے استعمال کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر اس کمپاؤنڈ میں موجود املاک کی نگرانی کرے گا اور حفاظتی گشت کرے گا۔ لاکھوں افغانوں کو خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، خشک سالی اور معیشت کی زبوں حالی، نقد رقم کی سخت قلت، طالبان رہنماؤں پر پابندیوں اور بہت سی مالی امداد کی معطلی کے درمیان بڑھتی ہوئی بھوک کا سامنا ہے۔

دوسری جانب اگست میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد غیر ملکی بینکوں میں موجود افغانستان کے نو ارب ڈالرز سے زیادہ کے ذخائر منجمد کردیے گئے تھے۔ افغانستان پر دو دہائیوں سے جاری امریکی قبضے کا اختتام اگست میں نہایت عجلت میں ہوا تھا، جب واشنگٹن نے امریکی، افغان اور دیگر قومیتوں پر مشتمل ایک لاکھ 24 ہزار شہریوں کو ملک سے نکال لیا تھا، لیکن طالبان کے ظلم و ستم کے خطرے سے دوچار ہزاروں امریکی اتحادی افغان پیچھے رہ گئے تھے۔

امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ ایک الگ معاہدے میں، قطر عارضی طور پر آٹھ ہزار افغانوں کی میزبانی جاری رکھے گا جنہوں نے خصوصی تارکین وطن کے ویزے  کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا: ’ایس آئی وی کے درخواست دہندگان کو کیمپ عصیلیہ اور العدید ایئر بیس پر رکھا جائے گا۔‘