خالی ہورہا ہے افغانستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-07-2021
افغانستان میں بے چینی
افغانستان میں بے چینی

 

 

کابل : طالبان کا خوف اب حاوی ہورہا ہے۔ طالبان کی پیش قدمی کے ساتھ اب افغانستان میں غیر یقینی حالات پیدا ہوچکے ہیں۔جو ابتک نارمل زندگی گزار رہے تھے وہ اب انیشوں میں گھرے ہیں۔ خدشات اور خطرات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اگر طالبان نے انخلا کے بعد قبضہ کرلیا توان کا مستقبل کیا ہوگا۔ ایسے سوچنے والوں میں اکثریت پیشہ ورانہ لوگوں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے حالات سے مایوس افغان پیشہ ور افراد کی نسل فرار ہونے لگی۔ امریکی فوج کےتحفظ میں پھلنے پھولنے والے کامیاب ترین مرد و خواتین کو اپنی جان خطرے میں نظر آنے لگی۔افغانستان میں مرد اور خواتین کی پیشہ وارانہ کلاس، اس نسل کا حصہ جو امریکی فوج کی ڈھال کے تحت جوان ہوئی، طالبان قوتوں کے تیزی سے آگے بڑھنے کے خطرے کوتول رہے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنے سامان پیک کر رہے ہیں۔

حسیبہ ابراہیمی، 24سالہ اداکارہ، جو جدید افغانستان کے پُرجوش نوجوانوں کیلئے مثال بنیں، ان کی پرورش بہت سے افغانیوں کی طرح پاکستان اور پھر ایران میں مہاجر کی حیثیت سے ہوئی۔ وہ 2014 میں کابل واپس آئیں اور اس کے بعد سے وہ ملک کی نئی فلم انڈسٹری میں اسٹار بن گئیں۔

 نومبر میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے نوجوان افغان خواتین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ امید نہ چھوڑیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کچھ مشکل ہے لیکن کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ فوراً آسٹریلیا چلی گئیں۔ وہ اب بھی وہیں ہیں۔ ابراہیمی کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ چاہتی ہیں کہ میں واپس وطن نہ آؤں کیونکہ وہ مجھے خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتی۔

 ان کا کہنا تھا کہ یہ سوچ کر واقعی افسوس ہوا کہ آپ کے اپنے ملک میں آپ کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ اپریل میں بائیڈن کے افغانستان سے امریکی انخلاء کے اعلان سے کافی پہلے ہزاروں افغان یورپ، آسٹریلیا اور امریکا فرار ہوچکے۔ اب بہت سے تعلیم یافتہ افراد جو نئے افغانستان میں پھلے پھولے اور جنہوں نے ملک چھوڑنے کا خواب نہ دیکھا تھاوہ بھی ملک چھوڑ رہے ہیں۔

دو دہائی قبل امریکی فورسزکی جانب سے اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد طالبان تحریک کبھی اتنی مضبوط نظر نہیں آئی۔ طالبان نے افغانستان بھر میں کئی کامیاب حملے کیے ہیں اور مئی کے آغاز سے تیزی کے ساتھ 400 اضلاع میں سے تقریباً 100 پر قبضہ کرلیا ہے۔