افغانستان: ہرات میں بم دھماکہ، 10 ہلاک، 25 سے زائد زخمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-04-2022
افغانستان: ہرات میں بم دھماکہ، 10 ہلاک، 25 سے زائد زخمی
افغانستان: ہرات میں بم دھماکہ، 10 ہلاک، 25 سے زائد زخمی

 


کابل:افغانستان کے صوبے ہرات میں بچوں کا ایک گروپ ایک میدان میں کھیل رہا تھا کہ یکدم ہونے والے دو بم دھماکوں میں 10 افراد ہلاک اور25 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اسی طرح جنوبی صوبے ہلمند میں ایک شیل پھٹنے سے تین بچے ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔

 افغانستان کے شہر ہرات اور جنوبی صوبے ہلمند میں یکم اپریل جمعے کے روز ہونے والے دو مختلف واقعات میں متعدد بچے ہلاک ہو گئے۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ہرات کے کھیل کے میدان میں پھٹنے والے بم حال ہی میں نصب کیے گئے تھے۔ تاہم ہلمند میں ہونے والا دھماکہ ایک حادثہ معلوم ہوتا ہے۔

مغربی شہر ہرات میں بچوں اور نوجوانوں کا ایک گروپ ایک میدان میں کھیلنے کے لیے آیا تھا اور اس وقت بم دھماکوں کی زد میں آ گیا جب یکے بعد دیگرے وہاں دو بم دھماکے ہوئے۔ طالبان کے مقرر کردہ صوبائی حکام کے مطابق اس دھماکے میں10 افراد ہلاک اور کم از کم25 دیگر زخمی ہوئے۔

جس میدان یہ واقعہ پیش آیا، وہ زیادہ تر اکھاڑے میں ہونے والی کشتی اور گھوڑے پر سوار ہو کر کھیلے جانے والے بزکشی جیسے روایتی کھیلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ہرات میں طالبان کے مقرر کردہ انٹیلیجنس دفتر کے ترجمان نے بتایا کہ حال ہی میں کھیل کے اس میدان میں موجود نہ پھٹنے والا گولہ بارود وہاں سے صاف کر دیا گيا تھا، جس کے بعد اس میدان کو محفوظ قرار دے دیا گيا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جو بم پھٹے، وہ وہاں کھیلنے کے لیے جانے والے بچوں اور نوجوانوں کے گروپ پہنچنے سے کچھ دیر پہلے ہی نصب کیے گئے تھے۔ مقامی پولیس نے جمعے کے روز ہونے والے ان ہلاکت خیز دھماکوں کے بعد علاقے سے ملنے والے دو بموں کو ناکارہ بھی بنا دیا۔ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے ہرات میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

اس سے قبل جمعے ہی کے روز ایک مختلف واقعے میں جنوبی صوبے ہلمند میں بچوں کا ایک گروپ اس وقت ہلاک ہو گیا جب ان کا سامنا وہاں پڑے ایک مارٹر گولے سے ہوا اور وہ اچانک پھٹ گیا۔

طالبان کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ضلع مارجہ میں وہاں کھیلنے والے بچوں کے ہاتھ ایک شیل لگا تو وہ اس سے کھیلنے لگے۔ پھر اچانک ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تین سے 12 سال تک کی عمر کے کم از کم تین بچے ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے میں دو بچے زخمی بھی ہوئے، جن کا ایک مقامی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز ہونے والے ان دونوں واقعات نے افغانستان میں ایک بار پھر اس خطرناک صورتحال کو اجاگر کیا ہے،جس کا افغان بچوں کو سامنا ہے۔ گزشتہ برس اگست میں کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ہی طالبان کو دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے شدت پسندوں کے خونریز حملوں کا سامنا ہے۔

طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغان معاشرے میں معاشی بحران بھی شدید تر ہو چکا ہے اور اس صورت حال میں بہت سے افغان بچے اپنے اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے دھاتی کوڑا کرکٹ جمع اور پھر اسے فروخت کر کے روزی روٹی کمانے پر مجبور ہیں۔ افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری خونریزی کی وجہ سے بسا اوقات بچوں کو وہاں نہ پھٹنے والے ایسے بم یا دیگر دھماکہ خیز مواد مل جاتا ہے، جس کے پھٹنے سے وہ ہلاک یا زخمی ہو جاتے ہیں۔