افغانستان : احمد شاہ مسعود کے بیٹے کی طالبان کے خلاف محاذ آرائی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
میٹنگ کا منظر
میٹنگ کا منظر

 

 

کابل : افغانستان میں طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے اور اب حکومت سازی کی تیاری ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح اور احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود افغانستان کا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے شمال میں ماضی میں طالبان مخالف گڑھ وادی پنج شیر میں جمع ہوئے ہیں۔

 اس علاقے میں لوگوں کی اکثریت فارسی بولنے والی ہے اور طالبان جو نسلی اعتبار سے پشتون ہیں وہاں بہت کم اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

 صوبہ پنج شیر کا دارالحکومت بازارک طویل عرصے سے مرکزی حکومتوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز رہا ہے اور شمالی اتحاد کے بڑے اڈوں میں سے ایک ہے جس نے 2001 میں امریکہ اور دیگر بین الاقوامی قوتوں کی مدد سے طالبان کا تختہ الٹ دیا تھا

 احمد مسعود نے ایک فرانسیسی میگزین لا ریگل ڈی کو گذشتہ پیر کو ایک مضمون میں اعلان کیا کہ وہ اپنے والد کی طرح ’جدوجہد آزادی‘ کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ’میرے ساتھی اور میں ان تمام آزاد افغانوں کے ساتھ اپنا خون دوں گا جو غلامی سے انکار کرتے ہیں اور جن سے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ہمارے گڑھ پنج شیر میں میرا ساتھ دیں جو ہمارے مرتے ہوئے ملک کا آخری آزاد خطہ ہے۔

‘  یہ میگزین ایک فرانسیسی فلسفی برنارڈ ہینری لیوی شائع کرتے ہیں۔ ہنری لیوی کردستان میں پیشمرگہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک فلم بنا چکے ہیں۔ انہوں نے 2001 اور 2003 میں افغانستان اور عراق پر امریکی حملے کا بھی دفاع کیا تھا۔

 احمد مسعود، جو مزاحمتی محاذ کے نام سے ایک تحریک کے رہنما ہیں، اس مضمون میں لکھتے ہیں کہ ملک کے تمام آزادی پسند ’نسلوں اور قبیلوں سے‘ تعلق رکھنے والے ان کے ساتھ ’ملک کے آخری آزاد حصے‘ یعنی پنج شیر میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ملک کی صورت حال کا موازنہ 1940 کی دہائی میں نازی مقبوضہ یورپ سے کیا۔ مسٹر ہینری لیوی کے تعاون سے انہوں نے فرانسیسی حکومت سے مدد بھی مانگی ہے۔

 افغانستان کے بارے میں پالیسی سازی کے انچارج ایک امریکی سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ احمد مسعود اور ان کے وفد نے امریکی حکومت سے مدد کے لیے بھی رابطہ کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا انہیں واضح دو ٹوک جواب نہیں ملا ہے۔  ادھر یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ طالبان مخالف تاجک جنگجو سردار احمد شاہ مسعود کے چھوٹے بھائی آج کل اسلام آباد میں موجود ہیں۔ وہ اس افغان وفد کے ساتھ گذشتہ دنوں پاکستان آئے تھے۔ اس سے قبل وہ فروری میں اسلام آباد کا تفصیلی دورہ بھی کرچکے تھے۔ 

انڈپینڈنٹ فارسی کو موصول ایک تصویر میں نائب افغان صدر امر اللہ صالح اکٹھے ایک اجلاس میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک افغان ٹوئٹر صارف منزہ ابتکار نے ان کے پنجشیر میں خاندان کے حوالے سے لکھا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ان کے علاقے میں منتقل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امداد کی ضرورت ہے۔

 دریں اثنا، افغان قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی نے پیر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ کابل میں عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے طالبان رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ دونوں نے قبل ازیں حزب اسلامی افغانستان کے رہنما گلبدین حکمت یار کے ساتھ ایک عبوری حکومت بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی، لیکن طالبان نے کہا کہ وہ اس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں اور مکمل اختیار چاہتے ہیں۔

سابق افغان صدر اشرف غنی کا خفیہ ٹھکانہ ابھی تک معلوم نہیں ہے۔ ان کی حکومت کے ایک رکن نے بتایا کہ وہ اب بھی افغانستان کے صدر ہیں اور ملک سے فرار نہیں ہوئے تھے لیکن انہیں خونریزی روکنے کے لیے ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔