افغانستان: جوگلوکار پھل فروش اورمکینک بننے پر مجبور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
فائل فوٹو
فائل فوٹو

 

 

 کابل : افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا کہیں یا فرار ،اس کے بعد دنیا نے یوں تو بہت شور مچایا مگر اس کی سب سے بڑی قیمت ادا کررہے ہیں افغان عوام۔ خاص طور پر وہ فنکار جن کے فن کو طالبان غیر اسلامی مانتے ہیں۔ طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد ایسے فنکاروں کا روزگار ختم ہوگیا ہے بلکہ جان کے لالے پڑ گئے ہیں ۔انہیں اپنا پیٹ بھرنے کے لیے کچھ ایسے راستے اپنانے پڑ رہے ہیں جن کے بارے میں کبھی سوچا نہیں تھا۔

در اصل افغانستان میں دو دہائیوں بعد طالبان کی جانب سے دوبارہ کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد وہاں کی شوبز انڈسٹری تقریبا ختم ہوچکی ہے اور اب وہاں اداکار، موسیقار، گلوکار اور فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات گزر بسر کے لیے پھل و سبزیاں بیچنے پر مجبور ہیں۔

افغانستان میں طالبان نے رواں برس 15 اگست کو اقتدار کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا، جس کے بعد ستمبر کے آغاز میں طالبان نے عبوری حکومت کا اعلان بھی کیا تھا۔ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اب اگرچہ افغانستان میں زندگی معمول کی طرف آنے لگی ہے لیکن وہاں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وہاں شوبز سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔

ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کے دوبارہ کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد افغانستان میں شوبز سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور وہاں کے گلوکار و اداکار سبزیاں، پھل، گوشت اور دودھ بیچ کر گزر بسر کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق متعدد موسیقاروں، آرٹسٹ، فنکاروں اور اداکاروں نے موٹر سائیکل کی مرمت سمیت دیگر مکینک کی دکانیں کھول لی ہیں جب کہ بعض شوبز شخصیات نے برگر اور روایتی افغان کھانوں کے لیے ہوٹلز کھول لے ہیں۔

 دارالحکومت کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد موسیقی کو چھوڑ کر موٹر سائیکل مکینک کی دکان کھولنے والی شوبز شخصیات میں گلوکار عبدالقدیر بھی شامل ہیں۔عبدالقدیر پہلے گلوکاری کرکے اپنا گزر بسر کرتے تھے مگر اب وہ کابل میں موٹر سائیکلوں کی مرمت کرکے زندگی گزارنے میں مصروف ہیں۔ ان کی طرح کئی دیگر اداکار، موسیقار اور فن کار بھی مختلف طرح کے کاروبار کرکے گزر بسر کر رہے ہیں۔

’انادولو‘ کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد موسیقی اور انٹرٹینمنٹ کی وجہ سے مشہور کابل کی سر چوک شور بازار اب روز مرہ کی اشیا فروخت کرنے والی دکانوں کے بازار میں تبدیل ہو چکا ہے۔ معروف افغان گلوکارہ آریانا سعید کینیڈا منتقل ہوگئیں—فوٹو: انسٹاگرام مذکورہ بازار کے 200 میٹر رقبے پر موجود تمام دکانوں میں ماضی میں موسیقی کے آلات اور شوبز سے وابستہ دیگر چیزیں فروخت کی جاتی تھیں اور وہاں پر گلوکاروں اور موسیقاروں کی آمد و رفت رہتی ہے جب کہ بعض دکانوں سے ہر وقت موسیقی کی آوازیں بھی آتی رہتی تھیں۔

اب مذکورہ بازار کے تقریباً تمام دکانوں میں پھل، سبزی، گوشت اور دودھ سمیت دیگر اشیائے ضروریات کی دکانیں کھل چکی ہیں اور انہیں گلوکار، موسیقار اور اداکار چلا رہے ہیں۔ طالبان کے خوف کی وجہ سے پھل اور سبزی بیچنے پر مجبور شوبز شخصیات کے مطابق امریکی انخلا کے بعد بہت سارے گلوکار و اداکار پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ جب شوبز شخصیات کے پاس بیرون ملک منتقل ہونے کے وسائل نہیں تھے، وہ افغانستان میں ان کی شوبز چھوڑ کر ضروری اشیا فروخت کرکے گزر بسر کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کے قبضے کے بعد کئی گلوکار و اداکار، یورپ اور امریکا سمیت دیگر ممالک منتقل ہوگئے، کیوں کہ انہوں نے پہلے ہی دوہری شہریت لے رکھی تھی اور انہیں اندازہ تھا کہ افغانستان میں کیا ہونے والا ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد کم از کم 6 افغان لوک گلوکار اہل خانہ کے ہمراہ پڑوسی ملک پاکستان منتقل ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں معروف افغان گلوکارہ آریانا سعید بھی کینیڈا منتقل ہوگئیں، جنہوں نے وہیں کے شہری سے منگنی کر رکھی ہے۔ حال ہی میں افغان سوشل میڈیا پر طالبان ارکان کی افغانستان کی لوک ڈانس ’اتن‘ کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید طالبان روایتی رقص اور اس پر لوک گانوں کی اجازت دے دیں لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔