آواز دی وائس، ایجنسی
افغان ٹی وی چینل کی نشریات دوبارہ بحال کردی گئی ہیں۔
ٹی وی چینل کی نشریات میں خواتین اینکرز بھی اسکرین پر نظر آرہی ہیں۔
طالبان میں تبدیلی کا رجحان نظر آنے لگا ہے۔
افغانستان پر طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد بہت سے لوگوں کو یہ تحفظات تھے کہ شاید افغانستان ایک مرتبہ پھر طالبان کے سخت رویے کی وجہ سے ایسا ملک بن جائے گا جہاں خواتین کو گھر میں قید ہو کر رہنا پڑے گا ، انھیں باہر نکلنے اور کام کرنے کی آزادی نہ ہو گی اور نہ ہی ٹی وی چینلز کام کر سکیں گے ۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دن کے دوران متعدد افغان چینلز نے اپنی نشریات بند کر دی تھیں اور خواتین نے ٹی وی پر کام کرنا چھوڑ دیا تھا ۔
تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران طالبان نے اپنے آپ کو کافی حد تک جدید دور کے نظریات کے ساتھ ہم آہنگ کر لیا ہے اور اب ان میں وہ روایتی درشتی نظر نہیں آ تی۔
’’طلوع نیوز ‘‘ بھی دیگرافغان چینلوں کی طرح طالبان کے خوف سے اپنی نشریات بندکرنے والے چینلوں میں شامل تھا لیکن اب ’’طلوع نیوز‘‘ نے نہ صرف اپنی نشریات کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے بلکہ خواتین اینکرز کو بھی چینل پر بحال کر دیا ہے۔
جب کہ طالبان نے اس پر اعتراض کرنے کے بجائے اسے قبول کرتے ہوئے خاتون اینکر کے ساتھ ایک پروگرام میں حصہ بھی لیا ہے۔
چینل کے سربراہ مراکا پوپل نےاپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے نشریات کی بحالی کی اطلاع دی اورکچھ تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ ہماری خاتون اینکر نے لائیو پروگرام میں طالبان کی میڈیا ٹیم کےایک رکن کا انٹرویو کیا ہے تاہم خاتون اینکر نے اپنا سر چادر کے ساتھ ڈھانپ رکھا تھا۔
We resumed our broadcast with female anchors today.@TOLOnews #Afghanistan pic.twitter.com/YLqtJEYceL
— Miraqa Popal (@MiraqaPopal) August 17, 2021
گزشتہ روز طالبان کمانڈر عبدالحمید حماسی نے کابل میں ایک اسپتال کا دورہ کر کے خواتین ڈاکٹرز سے کام جاری رکھنے کی درخواست کی۔
عبدالحمید حماسی کا کہنا تھا کہ خواتین ڈاکٹرز ہر طرح کا ڈر اور خوف دل سے نکالتے ہوئے اپنی ڈیوٹی نبھائیں۔
انھوں نے خواتین ڈاکٹرز کو اپنی مائوں بہنوں کی مانند قرار دیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک غیر ملکی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان خواتین کی تعلیم ، ان کے باہر نکلنے اور کام کرنے پر پابندی نہیں لگائیں گے۔