القاعدہ کا پاکستانی‘ گوانتانامو بے جیل سے رہا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2023
القاعدہ کا پاکستانی‘ گوانتانامو بے جیل سے رہا
القاعدہ کا پاکستانی‘ گوانتانامو بے جیل سے رہا

 

 

امریکی فوج نے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری کو گوانتانامو بے کی جیل سے رہا کر دیا ہے۔  امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ایک پاکستانی جسے سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور القاعدہ کی مدد کرنے کا اعتراف کرنے کے بعد اسے 16 برس تک گوانتانامو بے جیل میں رکھا گیا، کو رہا کر دیا ہے۔

پاکستانی نژاد امریکی شہری ماجد خان کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں اکتوبر 2021 میں ایک فوجی جیوری نے جنگی جرائم کے مقدمے میں 26 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر انڈونیشیا میں 2003 کے ہوٹل بم دھماکے کی مالی معاونت کے لیے پاکستان سے 50 ہزار ڈالر کوریئر کرنے اور کئی ایسے حملوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کے الزامات ہیں۔

 چند حملے جن کی منصوبہ بندی کا ماجد خان پر الزام عائد کیا گیا، ان پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔ ماجد خان کے وکلا کا کہنا تھا کہ انہیں گذشتہ سال فروری میں پہلے ہی پری ٹرائل معاہدے کے تحت رہا کر دینا چاہیے تھا۔ گذشتہ ماہ کے آخر میں پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں ماجد خان سے متعلق سوال کے جواب میں وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ ان کے پاس تاحال معلومات نہیں ہیں۔

جلد معلومات حاصل کر لی جائیں گی۔ ماجد خان ان قیدیوں میں شامل ہیں، جن کی پاکستانی شناخت نہیں ہو سکی۔‘ 40 سالہ ماجد خان نے رہائی کے بعد اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ انہیں اپنی نوجوانی کے دور میں القاعدہ کے ساتھ کام کرنے پر بہت افسوس ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’میں آپ سب سے، خاص طور پر بیلیز کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں معاشرے کا ایک مثبت اور قانون کی پاسداری کرنے والا رکن بنوں گا اور میں آپ کو نا امید نہیں کروں گا۔‘ 2006 میں کیوبا میں امریکی اڈے پر قائم فوجی جیل میں منتقل ہونے سے پہلے ماجد خان نے تقریباً تین سال سی آئی اے کی بیرون ملک قائم ’بلیک سائٹس‘ میں گزارے۔

ماجد خان نے 2012 میں پاکستان کے صدر کے قتل کی سازش میں شامل ہونے اور انڈونیشیا کے ہوٹل پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے لیے مَنی کوریئر کے طور پر کام کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ لیکن 11 ستمبر2001 میں امریکہ پر حملوں کے نتیجے میں پکڑے گئے اہم قیدیوں میں سے ایک کے طور پر 42 برس کے ماجد خان کو صرف دو برس قبل سزا سنائی گئی تھی۔

ان کو 26 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر ان کو 2022 میں رہا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اپنی سزا کے کیس کی سماعت کے دوران ماجد خان وہ پہلے اہم قیدی ہیں جنہوں نے امریکی فوجی عدالت میں یہ بیان دیا کہ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کو کئی دنوں تک بغیر خوراک اور کپڑوں کے رکھا گیا اور سی آئی اے کے تفتیش کاروں نے ان کو کئی مرتبہ مارا پیٹا اور ریپ بھی کیا۔