شبانہ انصاری:لاک ڈاون میں بنی پوجا کےلئے فرشتہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-03-2021
شبانہ انصاری پوجا کی بیٹی کےساتھ
شبانہ انصاری پوجا کی بیٹی کےساتھ

 

 

کورونا کی وبا کو دنیا کبھی نہیں بھلا پائے گی۔ دنیا نے زندگی کو سسکتے ہوئے دیکھا تو انسانوں کو مرتے ہوئے۔ موت کا خوف دنیا کو ویران کرگیا تھا۔ سب کچھ ٹھپ ہوگیا تھا۔پیٹ کی آگ تھی تو موت کا خوف تھا۔ دنیا نے کیسے کیسے تجربات کا سامنا کیا اس کو بیان کرنا مشکل ہوگا۔ اس بحران کے دوران جب دنیا بے حال تھی اور ہر کسی کے سامنے کوئی نہ کوئی بڑا مسئلہ تھا ۔اس نازک وقت میں انسانیت کی ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں جنہوں نے دنیا کو احساس دلایا کہ کچھ بھی ہو جائے لیکن انسانیت نہیں مر سکتی۔ایسی ہی ایک کہانی ممبئی کے شیواجی نگر کی شبانہ انصاری کی ہے۔

شبانہ بنی فرشتہ

جب ممبئی میں کرونا کے سبب خطرے کی گھنٹی بج چکی تھی اور تمام اسپتالوں کو کورونا کے مریضوں کےلئے خالی کرایا جارہا تھا۔اس وقت شبانہ انصاری نے اپنی پڑوسی پوجا مشرا کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا جو حاملہ تھی اور زچگی کا وقت قریب آچکا تھا۔اس وقت لوگ اسپتال کا رخ کرنے کو تیار نہیں تھے۔ المیہ میہ رہا کہ اس دن پوجا کا شوہربھی گھر پر نہیں تھا۔ جب شبانہ کو اس کی حالت کا پتہ چلا تو اس نے اپنا سارا کام کاج چھوڑا ،کسی کی نہیں سنی اوراپنے پڑوسی کے ہمراہ سرکاری اسپتال کا رخ کیا ۔ پوجا کو اسپتال میں داخل کرایا۔چین کا سانس لیا۔

آزمائش ابھی باقی تھی

مگر جب اسپتال میں جب شبانہ انصاری کسی اچھی خبر کا انتظار کررہی تھی تو نرس نے آکر بتایا کہ پوجا کا آپریشن کرنا ہوگا۔جس کےلئے پوجا کے اہل خاندان سے کسی کو ضروری کاغذات پر دستخط کرنے ہوں گے۔ شبانہ انصاری نے بغیر کچھ سوچے سمجھے ان کاغذات پر دستخط کردئیے ۔جب شبانہ نے کاغذات پر دستخط کئے تو نرس نے اس کے نام پر غور کیا۔اور سوال کیا کہ ‘آپ مسلمان اور مریض ہندو ہیں۔ ہم آپ کے دستخط کو قبول نہیں کریں گے۔ اگر آپ بھاگ گئیں اور پوجا کے ساتھ کچھ ہوگیا تو کون ذمہ داری لے گا؟

ٹھنڈے دماغ سے لیا کام

شبانہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دماغ کو قابو میں رکھا اس نے سمجھانے کی کوشش کی ۔اس کو احساس دلایا کہ اس کی نیت اور ارادہ انسانیت کے سوا کچھ نہیں۔ اس دوران پوجا کی حالت بگڑ رہی تھی۔اس کو درد بڑھ رہا تھا۔شبانہ انصاری نے بہت ٹھنڈے دماغ کے ساتھ اپنی بات پیش کی۔ شبانہ انصاری نے نرس سے کہا کہ اگر اس کی نیت اور ارادہ نیک نہ ہوتا تو وہ پوجا کو اسپتال کیوں لے کر آتی ۔یہ ہندو۔ مسلم کا مسئلہ نہیں ہے۔یہ ایک ماں کا معاملہ ہے۔میں نے ایک ماں کی حیثت سے پوجا کے درد کو محسوس کیا۔اگر میری جگہ پوجا ہوتی تو وہ بھی میرے ساتھ یہی کرتی۔ شبانہ انصاری کے الفاظ نے اثر دکھایا اور نرس نے پوجا کو آپریشن تھیٹر میں منتقل کردیا۔پوجا ماں بن گئی۔شبانہ انصاری نے چین کا سانس لیا۔اس کےلئے ایک بڑی خوشی تھی۔

احساس کچھ خاص ہے

اب جب شبانہ انصاری اپنی پڑوسن پوجا کی بیٹی کے ساتھ کھیلتی ہیں تو ان کے جذبات کچھ خاص ہوتے ہیں۔اسے اس بات کا احسا س ہوتا ہے کہ اس کی انسانی جذبہ نے ایک زندگی کو بچا لیا۔وہ خود بہت خوش حال نہیں مگر جب بھی کوئی ضرورت مند نظر آتا ہے تواس کی مدد کر تی ہے۔ وہ اپنا کام کرنے کے بعد مقامی لوگوں کےلئے مفت دواوں کا انتظام بھی کرتی ہے۔ کورونا بحران کے دوران انسانی کہانیوں میں ایک یہ بھی ہے جس میں شبانہ انصاری مرکزی کردار رہیں اور پوجا کےلئے کسی فرشتہ سے کم نہیں۔