آکسفورڈ یونیورسٹی: پہلی نقاب پوش طالبہ کو ملا داخلہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-11-2021
آکسفورڈ یونیورسٹی: پہلی نقاب پوش طالبہ کو ملا داخلہ
آکسفورڈ یونیورسٹی: پہلی نقاب پوش طالبہ کو ملا داخلہ

 


 آواز دی وائس،ایجنسی

دنیا کی مشہور و معروف 'آکسفورڈ یونیورسٹی' نے 900 سالوں میں پہلی دفعہ ایک نقاب پوش طالبہ کا اندراج کیا ہے۔

خیال رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے 1096 میں اپنے قیام کے بعد سے اپنی 900 سالہ تاریخ میں نقاب پوش پہلی طالبہ کا اندراج کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

یہ ایک پاکستان نژاد برطانوی طالبہ ہیں، جنہوں نے بیچلر آف سول لاء (Bachelor of Civil law) میں داخلہ لیا ہے، جو آکسفورڈ یونیورسٹی کے سب سے باوقار کورسز میں سے ایک ہے۔

واضح رہے کہ نقاب ایک پردہ ہے جو کچھ مسلمان خواتین اپنے پورے چہرے کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہیں، اورصرف آنکھوں کے گرد ایک چھوٹا سا حصہ چھوڑ دیتی ہیں، یہ نقاب عام طور پر حجاب کے علاوہ پہنا جاتا ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں مشرق وسطیٰ کی سیاست اور اسلامک اسٹڈیز کے لیکچرر ڈاکٹر ریحان اسماعیل کے مطابق، اگرچہ قرآن واضح طور پر یہ نہیں کہتا کہ مسلم خواتین کو نقاب پہننا چاہیے، لیکن بہت سی مسلم خواتین اسے مختلف وجوہات کی بنا پر پہنتی ہیں۔

اگرچہ اس طالبہ کی شناخت کا اعلان عوام کے سامنے نہیں کیا گیا ہے، لیکن یہ بات سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے۔ سوشل میڈیا پر نقاب پہنے ہوئے اس کی تصویر کو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے بہت سے لائکس اور تبصرے مل رہے ہیں جو اس کی کامیابی پر حیران ہیں۔ گذشتہ 6 نومبر 2021 سے یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

اس کی کامیابیاں بلاشبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یہ ثابت کر سکتی ہیں کہ کوئی بھی ان اخلاقیات اور اصولوں کو قربان کیے بغیر جن پر وہ یقین رکھتے ہیں مذہب اور دنیا میں سبقت لے سکتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ کی سب سے قدیم درس گاہ ہے۔ جہاں طویل عرصے سے بہت سے اسلامی طلباء کا یہ گھر رہا ہے جو پوری دنیا سے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ بہت سے مسلمان طلباء کا کہنا ہے کہ وہ حیران ہیں، انہوں نے اپنے عقیدے کو ایڈجسٹ کرنے پر یونیورسٹی کی تعریف کی ہے۔

واضح رہے کہ 1985 میں آکسفورڈ سنٹر فار اسلامک اسٹڈیز (OCIS) کی بنیاد اسلامی علوم اور مسلم دنیا کو فروغ دینے کے لیے رکھی گئی تھی، جس نے مشرق وسطیٰ سے باہر کے مسلم معاشروں کو شامل کرنے کے لیے یونیورسٹی میں مشرقی علوم کے دائرہ کار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔