شبنم: کشمیر کی واحد خاتون الیکٹریشن

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-01-2023
شبنم: کشمیر کی واحد خاتون الیکٹریشن
شبنم: کشمیر کی واحد خاتون الیکٹریشن

 

 

جموں: ایک کشمیری خاتون نے اپنے کیریئر کے انتخاب کے لیے خطے کی خواتین کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ وہ اس وقت گھروں میں بجلی کی فٹنگ کا کام انجام دے رہی ہے۔ شبنم نے ایک ایسا پیشہ اختیار کرنے کو ترجیح دی ہے جس میں جموں و کشمیر کی خواتین شامل ہونے کو ترجیح نہیں دیتی ہیں۔

اپنی اسکولی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، اس نے 2016 میں پولی ٹیکنک کالج سری نگر سے الیکٹریشن میں ڈپلومہ کی تعلیم حاصل کی۔جموں میں پچھلے چند ہفتوں سے ایک خاتون الیکٹریشن سوشل میڈیاپر کافی وائرل ہے اور وہ نجی سیکٹر میں کام کرنے کی خواہش رکھنے والی خواتین کے لئے رول ماڈل بن چکی ہیں۔

ضلع ڈوڈہ کے دور دراز گاوں کہارہ سے تعلق رکھنے والی شبنم نے روایت سے ہٹ کر ایک ایسے پیشے کا انتخاب کیا جس میں جموں وکشمیر کے اندر خواتین کم ہی دلچسپی رکھتی ہیں اور زیادہ تر مرد حضرات ہی اِس پیشہ کو اختیار کرتے ہیں۔

شبنم نے سال 2013میں گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول کلہوتران سے دسویں کا امتحان پاس کیا اور پالی ٹیکنک کالج سرینگر میں اُن کی سلیکشن ہوئی جہاں سے سال 2016کو الیکٹریکل میں ڈپلومہ کیا۔ 2014کو اُن کے والد کی وفات ہوگئی۔ شبنم نے بتایاکہ ڈپلومہ کے بعد وہ گھر پر چلی گئی تھیں جہاں وہ گھریلو مالی مشکلات کی وجہ سے اکثر ذہنی دباوکے شکار رہتی تھی۔

چند سال بار پھر وہ واپس جموں آئیں، وہاں پر بجلی فٹنگ کا کام سیکھا اور کام کرنا شروع کیا۔ شبنم اِس وقت گھر گھر جاکر بجلی فٹنگ کاکام کرتی ہیں۔ انہوں نے ملاپ نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مالی مشکلات کی وجہ سے انہوں نے بعمل مجبوری یہ کام شروع کیاتھا لیکن اب وہ اِس شعبے میں اپنا مستقبل بنانے کی خواہش رکھتی ہیں کیونکہ اُنہیں

وسیع پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

شبنم نے کہا کہ وہ اپنا اور اپنے گھر کا سارا خرچہ اِس کام کاج سے پورا کر رہی ہیں ۔شبنم نے کہاکہ کوئی بھی شعبہ مرد یا عورت کے لئے مخصوص نہیں ہے،بس آپ کے اندر کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے، کامیابی، شہرت اور عزت خود بخود ملتی ہے۔

awazthevoice

خود اعتمادی، لگن، دیانتداری آپ کو دور لے جاتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ والدہ اور بھائی نے بھر پور تعاون دیا اور اُن کے تعاون اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے وہ اس پیشہ میں آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئیں۔

شبنم کا کہنا تھا کہ بے شک سوسائٹی میں ایسے بھی افراد ہوتے ہیں جن کا کام یہی ہوتا کہ ہر کام میں نکتہ چینی کریں لیکن ہمیں ایسے لوگوں کا مقابلہ کرنا چاہیے اور اپنے کام پر مکمل دھیان دینا چاہیے ہمارا کام ہی ان کے ہر سوال کا جواب بن سکتا ہے اور جب ہم اپنے کام پر مکمل توجہ مرکوز کر کے اپنے طے شدہ منزل پر پہنچے جائیں تو اس وہی لوگ کل ہمارے کام کو سراہائے بغیر خاموش نہیں رہ سکیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ انسان اپنے کام میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرے۔

شبنم نے بتایا”عاقب راشد خان نامی ا ±س کا ایک ہم جماعت ہے جس نے الیکٹریشن میں ایم ٹیک کیا نے ایک ٹیم تیار کی ہے اور عاقب نے ا ±س ٹیم کا حصہ مجھے بھی بنایا ہے اور میں اپنی ٹیم کیساتھ کام کرتے ہوئے خود کو محفوظ سمجھ رہی ہوں لہٰذا خاص طور پر لڑکیوں کو ہر فیلڈ میں اپنی قسمت آزمائی کرنی چاہیے کوئی بھی فیلڈ لڑکیوں کیلئے غیر محفوظ نہیں ہوتا ہے۔

بس کچھ غلیظ ذہنیت کے لوگ ہر فیلڈ میں ہوتے ہیںجو ہر فیلڈ کو اپنی ناکارہ حرکات سے میلا کر لیتے ہیں لیکن وقت کا تقاضا ہے کہ ایسے عناصر کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام شعبہ جات میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کی جائے اور ا ±ن گندے عناصر کو اکھاڑ کر باہر پھینک دیا جائے“۔

awazthevoice

عاقب راشد خان نے ایم ٹیک کیا ہے جوکہ سول سروسز کی تیاری بھی کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ٹیم بنائی جوکہ پڑھ بھی رہے ہیں اور ساتھ ہی کام بھی کر رہے ہیں۔ عاقب جلد ہی جموں میں اپنا دفتر کھولنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں اور اس شعبہ کو مزید ترقی دینے کے لئے ویب سائٹ بھی لانچ کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تاکہ اُن سے الیکٹریشن خدمات کے لئے لوگ آن لائن صارفین اُن سے رجوع کرسکیں۔