ممتاز محل کے دماغ کی پیداوار ہے بریانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-07-2022
ممتاز محل کے دماغ کی پیداوار ہے بریانی
ممتاز محل کے دماغ کی پیداوار ہے بریانی

 

 

مریم خان

بریانی سے عشق کس کو نہیں، اگر آپ کا تعلق برصغیر سے ہے تو چاہے آپ کھانے پینے کے شوقین ہوں یا نہ ہوں یہ سوال ضرور پوچھتے ہونگے کہ آخر بریانی میں ایسی کیا خاص بات ہے جو یہ سب کو ہر دل عزیز ہے

بریانی کی تخلیق کا سہرہ مشہور زمانہ ممتاز محل کو جاتا ہے جن کے خیال سے یہ ایک مکمّل غذا تھی چناچہ جنگ ہو یا امن ہر رات فوجیوں کا کھانا بریانی ہی ہوتا، یہ تو ہوگئی نئے زمانے کی کہانی، مگر آخر اس پکوان کا آغاز کہاں سے ہوا؟

بریانی، فارسی کے لفظ 'بریاں' سے نکلا ہے جس کا مطلب گوشت کو پکانے سے پہلے تلنا ہے اور یہاں پکانے سے مراد 'دم' دینا ہے جو بریانی بنانے کا روایتی طریقہ ہے- تاریخ بتاتی ہے کہ لفظ 'دم ' اور اس کا طریقہ کھانا پکانے کے عربی یا فارسی سٹائل سے آیا اور عرب تاجروں کے ذریعے قدیم عرب سے کیرالہ پنہچا پھر شاید براستہ افغانستان، ایران سے برصغیر ہندوستان آیا- بہرحال، فارسی کے لفظ 'بریان ' کا مطلب پکانے سے پہلے تلنا ہے اور بریانی بنانے کا بھی یہی طریقۂ کار ہے-

awazurdu

آلو کی بریانی 


آج ہم بریانی چاولوں کو پہلے ابالتے ہیں لیکن ماضی میں بریانی کے لئے چاولوں کو بغیر دھوۓ پہلے گھی یا مکھن میں تلا جاتا تھا- یہ ہے کہ چاولوں کو تلنے سے ان میں نمکینی اور خستگی آجاتی ہے

بھیڑ کی ران کو دہی، مصالحہ جات اور پپیتا لگا کر تھوڑی دیر رکھا جاتا پھر گل جانے تک پکایا جاتا- گوشت گل جانے کے بعد اس پر آدھے پکے چاولوں کی تہہ بچھائی جاتی اوپر سے عرقِ گلاب کے قطرے، زعفران اور جائفل چھڑکا جاتا- یہ مصالحے کھانے کو خوشبو دار، شاہی لذّت بخشتے، اس کے بعد ہانڈی کو اچھی طرح بند کر کے ہلکی آنچ پر دم کے لئے رکھ دیا جاتا-

برصغیر کے مختلف خطّوں میں بریانی کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں اور ان سب کا دعویٰ ہے کہ وہ سب سے بہترین ہیں- اٹھارویں سے انیسویں صدی تک کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ چاولوں سے بنا یہ پکوان کس طرح اس خطّے میں مشہور ہوگیا- لکھنؤ کو اودھ کہا جاتا تھا اور چونکہ مغل دورِ حکومت تھا چناچہ شاہی باورچی خانے نے 'اودھی بریانی' سے متعارف کروایا-

کہتے ہیں کہ ممتاز محل، اکبر اعظم کی پڑپوتی بہو کی آمد سے پہلے، اس نے اصفہ جاہی کو حیدرآباد دکن کا نظام مقرر کیا تھا- نظام چاہتے تھے کہ ان کی ریاست اس شاہی پکوان کی شناخت بنے- چناچہ ان کے باورچی خانے میں اس پکوان کو ایک منفرد انداز میں بنایا گیا اور مشہور حیدرآبادی بریانی کی تخلیق ہوئی- کرناٹکا کے ٹیپو سلطان بریانی کو میسور تک لے گئے اور یوں ہمیں میسوری بریانی ملی- بہرحال سب سے خاص بریانی وہ ہے جس میں گوشت نہیں ہوتا، خطّے کے نوابوں نے ایسے باورچی ملازم رکھے جو گوشت کے بغیر سبزی والی بریانی بنا سکیں اور اس طرح ہمیں ملی 'تہاری'-

awazurdu

بریانی ہر محفل کی شان 


وسطی ایشیاء کے لوگ بھی بریانی کے اصل خالق ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں ان کے مطابق تیمور لنگ نے افغانستان کے راستے قزاقستان سے شمالی انڈیا میں بریانی کا تعارف کرایا

اس پکوان میں مختلف ٹوئسٹ کے باوجود، جیسے آلو والی سندھی بریانی، تیز مصالحہ والی میمنی بریانی، بنا ٹماٹر کے گرم مصالحے میں پکائی جانے والی کچا گوشت بریانی اور بوہری بریانی جو کراچی اور ممبئی میں خاصی مشہور ہیں، بریانی کا حقیقی دعویدار لکھنؤ ہے

awazurdu

بہادر شاہ ظفر کا ذائقہ 


اودھ کی دم بریانی، مغل دور کے مسلمانوں کی طرف سے شمالی ہند کے رہنے والوں کو ایک تحفہ ہے، اودھی دم بریانی کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں چاولوں کی طرح گوشت بھی ٓدھا کچا ہوتا ہے اور اسے دم پخت طریقۂ کار سے مکمل طور پر پکایا جاتا ہے، بالکل زمانۂ قدیم کے بریاں کی طرح جس میں زمین میں دبا کر اچھی طرح پکایا جاتا تھا-

یوں تو بریانی کی کئی اقسام ہیں لیکن سب سے ذائقہ دار بریانی کلکتہ بریانی اور حیدرآبادی بریانی کو مانا جاتا ہے۔کلکتہ بریانی میں گوشت اور آلوؤں کو مکھن میں ہلکی آنچ پر دم پخت کیا جاتا ہے اور ادھ گلے چاول، گوشت اور آلوؤں کی تہہ کچھ مصالحوں کے ساتھ ملا کر لگائی جاتی ہے جن میں دار چینی، زعفران، میٹھا عطر اور دیگر شامل ہیں۔۔۔ 1856 میں اودھ کے دسویں نواب واجد علی شاہ جب لکھنؤ سے کلکتہ آئے تو کافی دل برداشتہ تھے کیونکہ آپ لکھنؤ سے نواب کو نکال سکتے ہیں لیکن نواب سے لکھنؤ نہیں ۔۔۔

برطانوی حکومت کے زور پر وہ یہاں آئے جبکہ ان کا آرام، ان کا خزانہ، ان کی زمین سب چھن چکا تھا۔۔۔تو انہوں نے وہ سب کچھ جو وہ چھوڑ آئے تھے کلکتہ کو دینا شروع کیا۔۔۔کبوتر بازی، پتنگ اڑانا، شاہی کچن۔۔۔تو ان کے شاہی دسترخوان پر جس چیز کو متعارف کروایا گیا وہ انڈے اور آلو سے بنی کلکتہ بریانی تھی۔۔۔آلو اس وقت گوشت کی جگہ استعمال کئے گئے تھے کیونکہ گوشت کافی مہنگا پڑتا تھا ۔۔۔