عائشہ نور ۔ لڑکیوں کو دفاع کے گرسکھانے میں مصروف

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
عائشہ نور: خواتین کو دفاع سکھانے والی
عائشہ نور: خواتین کو دفاع سکھانے والی

 

 حنا احمد

عائشہ نور اس وقت تیرہ سال کی تھیں جب آٹھ سال قبل دہلی میں ایک بد ترین درندگی کے نتیجے میں ایک نوجوان لڑکی کی عصمت دری کا دل سوز واقع منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد پورا ہندوستان ایک آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑا- اس کے بعد حکومت نے خواتین کی سلامتی کے لئے پالیسی میں تبدیلی کی اور‘نربھیا فنڈ’ قائم کیا- عائشہ بہرحال بے چین تھیں۔ ایک حقیقت واضح طور پران پر منکشف ہو چکی تھی کہ خواتین کو مضبوط بننا ہے اور اپنا دفاع کرنے کے قابل ہونا ہے- عائشہ پہلے ہی کراٹے سیکھ رہی تھی اورساتھ ہی وہ بلیک بیلٹ بھی تھیں- اس نے رامیلیلا پارک میں اپنے علاقے کی لڑکیوں کو خود کو دفاع کے گر سکھانے شروع کر دیے-آج 21 سال کی عمر میں عائشہ اپنی برادری میں اپنی ایک پہچان بنا چکی ہیں- وہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی دفاعی کلاسیں چلاتی رہیں- اس وقت اس کی کلاسوں میں 600 خواتین شریک ہوتی ہیں۔ عائشہ کی مفت تربیت کی پیش کش نے انہیں مسلم کمیونٹی کی لڑکیوں کے درمیان ایک ینگ لیڈر بنا دیا ہے- اس کی کلاس میں عبایا ، حجاب اور ساڑی پہنے ہوئے خواتین کو کراٹے کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ نو عمر لڑکیاں جو اپنی ماؤں یابہنوں کے ساتھ آتی ہیں انھیں بھی دفاعی صلاحیتوں کو سیکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

انہوں نے پہلا بین الاقوامی تمغہ اس وقت جیتا تھا جب وہ انیس سال کی تھیں ۔ انہوں نے تب تھائی لینڈ میں تھائی پٹچائی یوتھ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا- عائشہ نے چار بین الاقوامی اور عالمی چیمپیئن شپ میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے اور ہر بار سونے کا تمغہ جیتا ہے۔ بین الاقوامی ٹیلی ویژن سیریز (آئی ٹی وی ایس) کی ایک دستاویزی فلم میں ان کی ذاتی کہانی شامل کی گئی ہے جسے ’گرل کنیکٹیڈ‘ کا نام دیا گیا ہے- عائشہ کا جوش قابل تحسین ہے کیونکہ انہوں نے کبھی بھی مشکل حالات کو اپنے اوپر حاوی ہونے نہیں دیا

عائشہ کی پیدائش اور پرورش ایک کچی آبادی میں ہوئی جسے عرف عام میں سلم کہا جاتا ہے- اپنے بھائی کو کراٹے کھیلتے دیکھ کر وہ متاثر ہوئیں اور انہوں نے بھی چھ سال کی عمر میں کراٹے سیکھنا شروع کر دیا- جب وہ 13 سال کی تھی توان کے والد کا انتقال ہو گیا- ان کی والدہ شکیلہ بیگم خاندان کی کفالت کے لئے سلائی کرنے لگیں- حالات کی مار نے عائشہ کی صحت اور مطالعے کوبھی متاثر کیا - وہ مرگی کا شکار ہو گئیں- انہیں نئی دہلی میں امریکہ کی جانب سے دیے جانے والے ’صنفی مساوات کا ہیرو‘ کے اعزاز سے بھی نوازا گیا- اس وقت جب کورونا کی وجہ سے تمام بین الاقوامی کراٹے ایونٹس موخر کردیئے گئے ہیں ، عائشہ 2022 کے عالمی کراٹے کے مقابلے کی تیاری میں مصروف ہیں- آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے عائشہ نے ایک جملے میں اپنی بات کہی کہ کراٹے سیکھو اور خود کا بچاؤ کرو

عائشہ کے ایوارڈ

اپوآرڈ اچیورز ایوارڈ

ورلڈ مکسڈ مارشل آرٹس کونسل (یوکے) کا انٹرنیشنل اسپورٹس ایوارڈ

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی دستاویزی فلم گرلز کے ذریعہ صنفی مساوات کے ہیرو کا اعزاز

تیجسوینی ایوارڈ

جیوترمئی ایوارڈ