آسام:دامپور کی پہلی سب انسپکٹرسمن شہناز

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
آسام:دامپور کی پہلی سب انسپکٹرسمن شہناز
آسام:دامپور کی پہلی سب انسپکٹرسمن شہناز

 

 

عارف الاسلام/گوہاٹی

علی الصباح جب گھر کے تمام لوگ سورہے ہوتےتو دامپور کی سمن شہناز اندھیرے میں دوڑ لگاتی تاکہ مسلح فورسیز میں شامل ہونے کا خواب پورا کر سکے۔ اس کی کوشش رائیگاں بھی نہیں گئی۔ سمن شہناز، شفیق الرحمن کی بیٹی ہے۔سمن اور منوزہ بیگم کو حال ہی میں اعلان کردہ آسام پولیس بھرتی امتحان میں سب انسپکٹر منتخب کیا گیا ہے۔ فورس میں شامل ہونے کے بعد سمن آسام کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی گاؤں دامپور سے آسام پولیس میں شامل ہونے والی پہلی خاتون بن گئی ہے۔

سمن شہناز کی کامیابی نے شفیق الرحمٰن کے خاندان کے لیے امیدیں روشن کی ہیں۔ شفیق الرحمٰن اپنے خاندان کی کفالت کے لیے دیہاڑی مزدوری کرتے رہے ہیں۔ جس دن بھرتی کا نتیجہ آیا، وہ دن اس کے خاندان اور گاؤں کے لئے خوشی کا دن تھا۔

awaz

اپنے اہل خاندان کے ساتھ سمن شہناز

شہناز نے آواز-دی وائس کو بتایا، "میں تقریباً 3.30 بجے اٹھتی تھی اور اندھیرے میں دوڑ لگاتی تھی۔ میں اندھیرے میں دوڑتی تھی تاکہ لوگ مجھے نہ دیکھ سکیں۔ میں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جسمانی امتحان کی تیاری سے پہلے ہی دوڑتی تھی۔ آسام پولیس کے تحریری امتحان کے نتائج کا اعلان ہونے کے فوراً بعد،جب جسمانی امتحان ہونا تھا تب زمین سیلاب میں ڈوبی ہوئی تھی۔ مجھے بھاگنے کے لیے خشک جگہ نہیں ملی۔ میں گوپال تھانے کے منی اسٹیڈیم میں دوڑی ، جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کیا تھا۔

سمن شہناز آسام پولیس میں بھرتی ہونے پر خوش ہے، وہ کہتی ہے کہ وہ ہندوستانی فضائیہ میں شامل ہونے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ سمن شہناز کا طویل عرصے سے فضائیہ میں شمولیت کا خواب ہے۔ شہناز نےپانڈو کالج، گوہاٹی سے فزکس میں آنرز کے ساتھ گریجویشن کیا ہے۔

وہ کہتی ہے کہ جب میں اپنی انڈرگریجویٹ ڈگری کے لیے پڑھ رہی تھی، میں نے سوچا کہ میں فزکس میں اپنی پوسٹ گریجویٹ ڈگری کے لیے تیاری کروں گی اور بعد میں پی ایچ ڈی کروں گی۔ لیکن جب ہمارے کالج نے لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن کلاسز شروع کیں تو فزکس میرے لیے تھوڑی مشکل ہو گئی۔ میرے لیے آن لائن کلاسز میں فزکس کو سمجھنا مشکل تھا۔ اس وقت، میں نے خود کو نوکری کے لیے تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے سوچا کہ اگر مجھے نوکری مل گئی تو میرے خاندان کی مالی حالت بہتر ہو جائے گی۔

بہر حال شہناز کی خواہش پوری ہوئی اور نوکری کے لئے انتخاب ہوگیا۔ اب شہناز کا کہنا ہے کہ میں بہت خوش ہوں۔ مجھے ایک روپیہ بھی ادا کیے بغیر ملازمت مل گئی۔ صرف میں ہی نہیں، تمام بھرتیاں صاف اور شفاف ہوئیں۔ چونکہ میں ایک کم متوسط ​​گھرانے کی لڑکی ہوں، اس لیے میں اپنے خاندان کا اثاثہ ہوں۔

awaz

پولس بھرتی کے کامیاب امیدواروں کو سرٹیفکٹ بانٹے ہوئے آسام کے وزیراعلیٰ 

اس نے شفاف بھرتی کے لیے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا شرما کا شکریہ ادا کیا۔ شہناز نے کہا کہ میں دیانتداری سے کام کروں گی۔ واضح ہوکہ دامپور ضلع کامروپ میں مسلمانوں کا ایک پرامن گاؤں ہے۔ دامپور، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے لیے جانا جاتا ہے۔

گاؤں کے نامور فرزندوں میں سابق چیف جسٹس جموں و کشمیر ہائی کورٹ آفتاب حسین شاکیہ، آسام پولیس کے سابق افسر محمد حسین تعلقدار، گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق رجسٹرار تلمیذ الرحمن شامل ہیں۔ دامپور وسطی اور جنوبی آسام کا واحد گاؤں ہے جس کی 100 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ خطے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنیادی طور پر دامپور کے پرامن لوگوں کی وجہ سے ہے۔