ٹی ٹوئنٹی: مقبولیت کا سفر اور ورلڈ کپ کی کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا سفر اور ورلڈ کپ کی کہانی
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا سفر اور ورلڈ کپ کی کہانی

 

 

آواز دی وائس : آج سے شروع ہوگیا ہے ڈی ٹوئنٹی ورلڈ کپ۔ کرکٹ کی دنیا ایک بار پھر اس بخار میں تپنے کے لیے تیار ہے۔ کورونا کے دور کے بعد پہلا بڑا اجتماع اب دنیا میں توجہ کا مرکز ہے۔سب کی نظریں اپنی اپنی ٹیموں پر ہیں اور اپنے اپنے فیورٹ کرکٹرز پر ہیں۔جنون ہے اس فورمیٹ کا۔جس نے بہت کم وقت میں کرکٹ میں ایک ہیجان پیدا کردیا ہے۔ 

کہتے ہیں کہ کرکٹ گرکٹ کی طرح رنگ بدلتی ہے۔ بات میدان کی تھی اور ہر بار یہ درست بھی ثابت ہوئی۔ دنیا نے ایسے میچ دیکھے جنہوں نے ثابت کیا کہ یہ کھیل ہر بال پر رنگ بدل سکتا ہے۔ بہرحال جب اس کھیل کے وجود کا سوال آیا تو اس کے بدلتے انداز نے اس کو بچایا۔ ٹیسٹ سے بوریت کے بعد وہ ڈے کرکٹ کا ظہور ہوا اور پھر ٹی ٹوئنٹی آیا۔  کھیل کا انداز اور قانون بدلے تو مداحوں نے میدان کا رخ کرنا شروع کیا۔ تیزی نے مزید چمک پیدا کی اور چمک آئی تو بازار میں ڈیمانڈ بھی بڑھ گئی۔۔کھیل تو جیا ہی ساتھ ہی بازار کو بھی گرم کر گیا۔ یہ ہے کرکٹ کی بدلتی چال ڈھال جس کو دنیا  ٹی ٹوئنٹی کے نام سے جانتی ہے۔

بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز 1844 میں ہوا۔ کرکٹ کا کھیل پہلے کئی دنوں پر محیط ہوا کرتا تھا لیکن پھر وقت گزارا اور کھیل بھی بدلا۔ دنیا نے ترقی کی تو کرکٹ کے کھیل میں بھی جدت آئی ،کھیل دنوں سے صرف گھنٹوں تک آپہنچا اور کرکٹ مختلف فارمیٹ میں تقسیم ہوگیا، جس میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی شامل ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کو اس لیے زیادہ مقبول مانا جاتا ہے کہ صرف ایک سال میں اس نے مقبولیت کی انتہا کو چھوا اور تین سال بعد ہی اس کا ورلڈ کپ منعقد ہوگیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

صرف ایک سال کے عرصے کے بعد 2004 میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں پہلا بین الاقوامی میچ کھیلا گیا۔ کرکٹ کا یہ فارمیٹ اتنا مقبول ہوا کہ کرکٹ کے معاملات دیکھنے والی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2007 میں ہی ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا عالمی کپ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔ جنوبی افریقہ کو کرکٹ کے اس مختصرترین فارمیٹ کے عالمی کپ کی میزبانی ملی اور اس ٹورنامنٹ نے کرکٹ کے فروغ میں کئی گنا اضافہ کردیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی کامیابی میں ہندوستان اور پاکستان کا ذکر نہ کیا جائےتو غلط ہوگا۔ کرکٹ میں ایشیا کی ان دو سپر پاور اور روایتی طور پر سخت حریف ٹیموں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو کامیاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے صرف چند ماہ قبل ہی ایک روزہ ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہونے والی دو ٹیمیں، جن کے اسکواڈ میں بیشتر کھلاڑی نوجوان تھے، فائنل میں ایک دوسرے سے ٹکرائیں گی اور یہ پہلا موقع تھا جب کرکٹ کے عالمی کپ کے فائنل میں ہندوستان اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں۔ حسب توقع سخت مقابلہ ہوا اور مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں بھارت نے پہلا ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ جیت کر تاریخ رقم کردی۔

کرکٹ کے اس فارمیٹ کے اب تک چھ ایونٹ منعقد ہوچکے ہیں۔ ان کے اعداد وشمار پر نظرڈالتے ہیں۔

 کامیاب ٹیم

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز واحد ٹیم ہے جو دو مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کرچکی ہے۔ ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلے گئے 2012 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ عالمی ٹائیٹل جیتا۔ فائنل میں ویسٹ انڈیز نے میزبان سری لنکا کو 36 رنز سے ہرایا۔ کولمبو میں کھیلے گئے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے 20 اوورز میں چھ وکٹوں پر 137 رنز بنائے اور ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کی ٹیم صرف ایک سو ایک رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

دراصل 2016 میں ہندوستان میں کھیلے گئے میگا ایونٹ میں ویسٹ انڈیز نے دوسری بار چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا اور کیریبئن ٹیم دو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیتنے والی پہلی ٹیم بنی۔ کولکتہ میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے نو وکٹوں پر 155 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز نے کارلوس بریتھ ویٹ کے آخری اوور میں مسلسل چار گیندوں پر چار چھکوں کی بدولت چھ وکٹوں پر ہدف حاصل کرکے انگلینڈ کے منہ سے فتح چھین لی۔

چیمپیئن بننے کے اعتبار سے تو ویسٹ انڈیز کامیاب ٹیم ہے لیکن اب تک کھیلے گئے چھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیموں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ہار جیت کا سب سے بہترین تناسب سری لنکا کی ٹیم کا ہے۔

 سری لنکا نے ورلڈٹی ٹوئنٹی کے 35 میچز میں سے 22 جیتے اور 12 ہارے ہیں ۔ ایک میچ ٹائی ہوا لیکن اس کے سپر اوور میں بھی فتح سری لنکا کے نام رہی اور اس طرح سری لنکا کے جیت کا تناسب 64.28 بنتا ہے۔

واضح رہے اس فہرست ان ٹیموں کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کم از کم پانچ میچز کھیلے ہیں۔

بہترین مجموعی اسکور

- ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے بڑے مجموعے کا ریکارڈ سری لنکا کے پاس ہی ہے۔ سری لنکا نے 2007 میں ٹی ٹوئنٹی کے پہلے ہی عالمی کپ میں کینیا کے خلاف میچ میں مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹوں پر 260 رنز اسکور کیے۔ اب تک اس ریکارڈ کو کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔

کم ترین اسکور

ٹی ٹوئنٹی کے عالمی کپ میں سب سے کم ترین اسکور نیدرلینڈز کا ہے۔ 2014 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں چٹوگرم کے مقام پر سری لنکا کے خلاف میچ میں نیدرلینڈز کی پوری ٹیم صرف 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی، اور اس اسکور کو بنانے میں اس نے 10.3 اوورز کھیلے۔

کامیاب بلے باز

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے سب سے کامیاب بیٹسمین ہیں۔ جے وردھنے نےعالمی کپ کے مجموعی طور پر 31 میچ کھیلے ہیں، جس میں انہوں نے 1016 رنز سکور کیے۔ ا نکے ریکارڈ پر چھ نصف سینچریاں اور ایک سینچری شامل ہے۔

ان کا بہترین ا سکور بھی 100 رنز ہے۔ جے وردھنے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 1000 سے زائد رنز بنانے والے دنیا کے واحد بیٹسمین بھی ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایک سیزن میں سب سے زیادہ رنز ہندوستانی کے ویرات کوہلی نے بنائے ہیں۔ کوہلی نے بنگلہ دیش میں کھیلے گئے 2014 کے عالمی کپ میں 106.33 کی اوسط سے چھ میچز میں 319 رنز بنائے جس میں چار نصف سینچریاں شامل تھیں۔

بہترین انفرادی اننگز

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے برینڈن میکولم کے پاس ہے۔ میکولم نے 2012 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پالی کیلے کے مقام پر بنگلہ دیش کے خلاف صرف 58 گیندوں پر 123 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان کی اننگز میں 11 چوکے اور سات چھکے شامل تھے۔ میکولم نے اس اننگز میں 212.06 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کی۔

سب سے زیادہ چھکے

- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کو سب سے زیادہ چھکے لگانے کا اعزاز حاصل ہے۔ گیل نے عالمی کپ کے 28 میچز کی 26 اننگز میں مجموعی طور پر 60 چھکے لگائے ہیں۔ ایک اننگز میں بھی سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ کرس گیل کا ہی ہے۔ گیل نے 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں 11 چھکے لگائے۔

سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کے شاہد آفریدی اور سری لنکا کے تلکارتنے دلشان سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں۔ شاہد آفریدی 34 میچز کی 32 اننگز میں پانچ مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ دلشان 35 میچز کی 34 اننگز میں پانچ مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔

سینچری

کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی میں سینچری کرنا کوئی آسان کام نہیں اور عالمی کپ کے دباؤ میں یہ کام مزید کٹھن ہو جاتا ہے لیکن ویسٹ انڈیز کے یونیورس باس کے نام سے مشہور کرس گیل دو مرتبہ سینچری بنا چکے ہیں۔

گیل نے 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف سینچری داغی تھی جبکہ دوسری مرتبہ گیل نے یہ کارنامہ 2016 میں انجام دیا۔ اس بار گیل نے انگلینڈ کے خلاف سینکڑہ لگایا۔ ٹی ٹوئنٹی کے عالمی مقابلوں میں ہندوستان کے سریش رائنا، سری لنکا کے مہیلاجے ورھنے،۔ نیوزی لینڈ کے برینڈن میکولم، انگلینڈ کے ایلکس ہیلز، پاکستان کے احمد شہزاد اور بنگلہ دیش کے تمیم اقبال بھی سینچری بنا چکے ہیں۔

بہترین شراکت

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بہترین شراکت داری کا ریکارڈ سری لنکا کے کمار سنگاکارا اور مہیلا جےوردھنے کے پاس ہے۔ سنگاکارا اور جےورھنے کی جوڑی نے 2010 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں برج ٹاؤن کے مقام پر ویسٹ انڈیز کے 166 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔

بہترین بولر

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے شاہد آفریدی سب سے کامیاب بولر ہیں۔ بوم بوم کے لقب سے مشہور شاہد آفریدی نے 34 میچز میں سب سے زیادہ 39 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے یہ وکٹیں 23.25 کی اوسط سے حاصل کی ہیں۔ آفریدی دو مرتبہ ایک اننگز میں چار وکٹیں لینے کا کارنامہ بھی انجام دے چکے ہیں۔

 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایک سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ سری لنکا کے اجنتھا مینڈس کا ہے۔ مینڈس نے 2012 کے عالمی ایونٹ کے چھ میچز میں 15 وکٹیں اپنے نام کیں۔

ایک اننگز میں بہترین بولنگ

ٹی ٹوئنٹی کے عالمی مقابلوں میں ایک اننگز میں بہترین بولنگ کے اعداد و شمار سری لنکا کے اجنتھا مینڈس کے ہیں۔ مینڈس نے 2012 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ہمبنٹوٹا کے مقام پر زمبابوے کے خلاف میچ کے اپنے چار اوورز میں صرف آٹھ رنز کے عوض چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ مینڈس نے اپنے چار اوورز کے کوٹہ میں دو اوورز میڈن بھی کرائے۔

چار یا اس سے زائد وکٹیں

پاکستان کے سابق سپنر سعید اجمل جادوگر کے لقب سے مشہور تھے۔ سعید اجمل کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی خوب دبدبہ رہا۔ سعید اجمل کو میگاایونٹ میں سب سے زیادہ تین مرتبہ ایک اننگز میں چار یا اس سے زائد وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 36 وکٹیں حاصل کیں۔

بدترین بولنگ

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بدترین بولنگ کا منفی ریکارڈ سری لنکا کے سنتھ جےسوریا کے پاس ہے۔ جےسوریا نے 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جوہانسبرگ کے مقام پر پاکستان کے خلاف میچ میں چار اوورز کرائے اور ان چار اوورز میں 16 کی بھاری اوسط سے 64 رنز دئے۔

 بہترین وکٹ کیپر

- ٹی ٹوئنٹی کے عالمی مقابلوں میں بھارت کے مہندرسنگھ دھونی سب سے کامیاب وکٹ کیپر رہے۔ مہندر سنگھ دھونی نے وکٹوں کے پیچھے 33 میچز میں 32 شکار کیے، جس میں 21 کیچ اور 11 سٹمپ شامل ہیں۔ 

ایک اننگز میں بہترین وکٹ کیپنگ کا ریکارڈ مشترکہ طور پر آٹھ کھلاڑیوں کے پاس ہے۔ آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ، انگلینڈ کے میٹ پرائر، پاکستان کے کامران اکمل، آئرلینڈ کے نائل او برائن، بھارت کے مہندر سنگھ دھونی، جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئرز، ویسٹ انڈیز کے دنیش رام دین اور زمبابوے کے رچرڈ موتومبامی ایک اننگز میں وکٹوں کے پیچھے چار شکار کرچکے ہیں۔ دھونی دو مرتبہ یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے ایک سیزن میں سب سے کامیاب وکٹ کیپر کا اعزاز جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئرز کا ہے، جنہوں نے 2012 میں سری لنکا میں کھیلے گئے عالمی ایونٹ کے پانچ میچز میں نو شکار کیے جس میں سات کیچ اور دو سٹمپ شامل تھے۔

بہترین فیلڈر

- جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئرز کو 3D پلیئر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ڈویلیئرز ہر شعبہ میں مہارت رکھتے ہیں اور بہترین وکٹ کیپر کی طرح بہترین فیلڈر بھی ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بہترین فیلڈر کا اعزاز اے بی ڈویلیئرز کے ہی پاس ہے۔ انہوں نے 30 میچز کی 25 اننگز میں 23 کیچ لیے ہیں۔ ایک اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کا ہے۔ سیمی نے 2010 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کےخلاف میچ میں چار کیچ لیے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے کسی ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ کیچ آسٹریلیا کے مائیکل ہسی نے لیے ہیں۔ ہسی نے 2010 کے ورلڈٹی ٹوئنٹی میں آٹھ کیچ پکڑے۔

انفرادی ریکارڈ

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ میچ سری لنکا کے تلکارتنے دلشان نے کھیلے ہیں۔ دلشان کو عالمی کپ کے 35 میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔

 بحیثیت کپتان  مہندر سنگھ دھونی نے سب سے زیادہ میچ کھیلے۔ دھونی نے 33 میچز میں کپتانی کی۔ پاکستان کے علیم ڈار کے پاس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سب سے زیادہ میچ سپروائز کرنے کا ریکارڈ ہے۔ علیم ڈار نے 35 میچ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دئے ہیں۔