پی ٹی وی کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا نوٹس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-11-2021
پی ٹی وی کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا نوٹس: ’شدید مایوس ہوں‘
پی ٹی وی کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا نوٹس: ’شدید مایوس ہوں‘

 

 

اسلام آباد : پاکستان میں اب ایک نیا تنازعہ ابھرا ہے۔ یہ کوئی سیاسی نہیں بلکہ کرکٹ کا ہے۔ وہ بھی میدان کا نہیں بلکہ اسٹوڈیو کا۔ پچھلے دنوں پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر ایک اسپورٹس پروگرام میں اینکر کی بد تمیزی کے بعد اٹھ کر چلے گئے تھے۔ اب پاکستان  کے سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے گذشتہ دنوں ایک لائیو ٹی وی پروگرام میں استعفیٰ دینے والے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیجا ہے۔

نوٹس کے مطابق شعیب پی ٹی وی سپورٹس سے معاہدے کے باوجود بغیر بتائے دبئی چلے گئے اور وہاں بھارتی کرکٹرز کے ساتھ ایک شو میں حصہ لیا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی کو نقصان ہوا۔

مذکورہ نوٹس کے حوالے سے ٹوئٹر پہ بات کرتے ہوئے شعیب اختر کا کہنا تھا کہ ’شدید مایوسی ہوئی۔ پی ٹی وی کے لیے کام کرتے ہوئے میں اپنی عزت اور ساکھ کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام ہوا اور اب انھوں نے مجھے ریکوری نوٹس بھیجا ہے۔ میں ایک لڑاکا ہوں اور ہار نہیں مانوں گا اور قانونی جنگ سے لڑوں گا۔ میرے وکیل اس معاملے کو قانون کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔‘

پاکستانی میڈیا کے مطابق نوٹس میں سابق تیز بولر سے کہا گیا ہے کہ وہ استعفیٰ دینے کے بعد نوٹس پیریڈ پورا کیے بغیر چلے گئے لہٰذا وہ اپنی تین ماہ کی تنخواہ جمع کرائیں۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو آئی سی سی مینز ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین میچ کے بعد پی ٹی وی سپورٹس کے ایک لائیو شو میں میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے درمیان نوک جھونک ہوئی تھی۔

ڈاکٹر نعمان نے شو کے دوران شعیب کو چلے جانے کو کہا جس کے کچھ دیر بعد شعیب نے آن ایئر استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔

اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین نے کافی گتفگو کی۔ بعد ازاں ڈاکٹر نعمان نے ایک یوٹیوب چینل پر تسلیم کیا کہ بطور میزبان انہیں شعیب کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعے پر شعیب اور ان کے مداحوں سے لاکھوں مرتبہ معافی مانگتے ہیں۔

 پی ٹی وی سپورٹس نے اس واقعے کے بعد دونوں کو آف ایئر کر کے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی تھی۔

 اس پیش رفت پر شعیب اختر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ وہ استعفیٰ دے چکے ہیں اور کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔