کرکٹرز کے لیے ماہرین نفسیات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-10-2021
ٹی 20 ورلڈ کپ میں ماہرین نفسیات کی خدمات
ٹی 20 ورلڈ کپ میں ماہرین نفسیات کی خدمات

 

 

دبئی :کرکٹ اور کرکٹرز پر کورونا کا بے انتہا اثر پڑ رہا ہے،کہیں میدان مداحوں سے محروم ہوگئے تو کہیں کرکٹرز خود کورونا کا شکار ہوئے۔ کھیل کی دنیا کورونا سے بری طرح متاثر ہوئی تو اس میں کرکٹ کا میدان بھی شامل تھا ۔

اس کے متعدد مثالیں موجود ہیں ۔ اب جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سر پر ہے تو کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی ’انٹرنیشنل کرکٹ کونسل‘ (آئی سی سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021 کے دوران کھلاڑیوں میں کرونا سیفٹی ببل میں رہتے ہوئے ذہنی صحت سے متعلق بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کی جاٰٗئیں گی۔

حالیہ مہینوں میں وبا کے باعث کھلاڑیوں میں ذہنی تناؤ کے کیسز سامنے آ رہے ہیں جس کی مثال انگلینڈ کے بین سٹوکس ہیں جو ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے طویل بریک پر ہیں۔ دیگر معروف کھلاڑیوں نے بھی مختلف دوروں اور ٹورنامنٹس کے دوران بائیو سکیورڈ ببلز کے دباؤ کی شکایت کی ہے۔

بائیو سکیورڈ ببل سٹریس کی وجہ سے متعدد کھلاڑی متحدہ عرب امارات میں ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ میں بھی شامل نہیں ہوئے اور کچھ یہ ایونٹ چھوڑ گئے۔17 اکتوبر سے متحدہ عرب امارات اور عمان میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ میں 16 ممالک کی ٹیمیں ایک ماہ تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے دوران زیادہ تر اپنے ہوٹلز تک محدود رہیں گی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سکیورٹی اور بائیو سیفٹی کے سربراہ الیکس مارشل نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ ’کچھ کھلاڑی یقیناً اس (بائیو ببل) سے متاثر ہوں گے۔ ان کی ذہنی صحت دوبارہ محدود حالات میں رہنے سے متاثر ہوگی، خاص طور پر ان لوگوں کی جو طویل عرصے سے ایسے حالات میں رہ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’آئی سی سی (کھلاڑیوں کی مدد) کے لیے 24 گھنٹے دستیاب ہو گی۔ اور مدد مانگنے والا کوئی بھی کھلاڑی ایک ماہر نفسیات سے کسی بھی وقت بات کر سکے گا۔‘ ان کے بقول: ’ہم بہت سارے وسائل بھی فراہم کر رہے ہیں لہذا لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان کے لیے اس مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔‘ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی سمیت معروف کھلاڑیوں کے اس حوالے سے بیانات کے بعد بہت سی ٹیمز نے ٹورنامنٹ سے قبل کھلاڑیوں کے لیے اپنی نفسیاتی مدد بڑھا دی ہے۔

کھلاڑیوں اور معاون عملے کو یو اے ای آمد پر چھ دن آئیسولیشن میں گزارنا ہوں گے اور ایک کنٹرولڈ ماحول میں ٹریننگ کے لیے جانے سے پہلے تین کرونا ٹیسٹ کلیئر کرنا ہوں گے۔

مارشل نے کہا کہ سیلفی لینے کے خواہش مند شائقین کو کھلاڑیوں سے دور رکھا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو الگ رکھا جائے گا اور انہیں منظم ماحول میں رہنا پڑے گا اس لیے شائقین اور کھلاڑیوں کے درمیان براہ راست رابطہ ممکن نہیں ہوگا اور مجھے یقین ہے کہ ہر کوئی یہ بات سمجھتا ہے۔

 انہوں نے کہا: ’جب تک ہم اس دانش مندانہ دوری کو برقرار رکھتے ہیں اور وہ ان نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہیں تو ہمیں پورے ٹورنامنٹ میں دوسری پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس لیے ورلڈ کپ کے دوران سیلفی لینا ممکن نہیں ہو گا۔‘

 مارشل نے کہا کہ آئی سی سی نے ٹوکیو اولمپکس، فارمولا ون ورلڈ چیمپئن شپ، یورو 2020 اور آئی پی ایل جیسے عالمی ایونٹس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کو بائیو سکیور مقامات پر گولف یا دیگر مقامات کی سیر کر کے خود کو پرسکون رکھنے کی اجازت ہو گی۔