ہندوستانی ڈاکٹر نے کیا تھا پاکستانی کرکٹر رضوان کا علاج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-11-2021
ہندوستانی ڈاکٹر نے کیا تھا پاکستانی کرکٹر رضوان کا علاج
ہندوستانی ڈاکٹر نے کیا تھا پاکستانی کرکٹر رضوان کا علاج

 

 

دبئی : اس مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اپنے اتار چڑھاو کے ساتھ ساتھ ہندوستان اور پاکستان کے اخراج کی الگ الگ کہانیوں کے لیے یار رکھا جائے گا۔ ہندوستان کے خلاف فتح کے بعد پاکستان پر جیت کا خمار چڑھا تھا وہ آسٹریلیا کے ہاتھوں اتر گیا۔ لیکن ہار جیت کے بعد کئی دلچسپ باتیں سامنے آئی ہیں جن میں ایک پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان کے سیمی فائن سے قبل آئی سی یو میں زیر علاج ہونا بھی ہے۔

مگر اس کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ انہیں صحت یاب کرنے والے ڈاکٹر کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ محمد رضوان کا علاج کرنے والے انڈین ڈاکٹر شہیر زین العابدین کا کہنا ہے کہ پاکستان بیٹسمین کے اتنی جلدی صحت یاب ہونے پر وہ حیران ہیں۔

واضح رہے آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹی20 ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد پاکستانی کپتان بابر اعظم اور ٹیم کے ڈاکٹر نجیب نے انکشاف کیا تھا کہ محمد رضوان میچ سے قبل سینے میں انفیکشن کی وجہ سے دو دن اسپتال کے آئی سی یو میں رہے تھے۔اماراتی اخبار ’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق محمد رضوان 30 سے زائد گھنٹے دبئی کے میڈیور اسپتال میں زیر علاج رہے اور شدید انفیکیشن کے باوجود ڈاکٹرز سے کہتے رہے ’مجھے کھیلنا ہے، ٹیم کے ساتھ رہنا ہے۔

 ڈاکٹر شہیر زین العابدین کا کہنا ہے کہ رضوان کی شدید خواہش تھی کہ وہ اہم ناک آؤٹ میچ میں اپنی ٹیم کے لیے کھیلے۔

 وہ مضبوط تھا، پر عزم تھا اور کانفیڈنٹ تھا۔ میں حیران ہوں ان کی اتنی جلدی صحتیابی پر۔

 انڈین ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’سیمی فائنل سے پہلے صحتیابی اور فٹنس کی بحالی غیرحقیقی معلوم ہوتی ہے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر اس قسم کی حالت میں مریض کو صحت یاب ہونے میں پانچ سے سات دن لگ جاتے ہیں۔ رضوان کے حوالے سے ڈاکٹر شہیر نے مزید کہا کہ ’وہ مجھے بہت فوکس لگ رہا تھا اور ان کا خدا پر یقین تھا اور انہوں نے زبردست قوت مدافعت دکھائی۔

ان کی جلد صحت یابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر شہیر نے کہا کہ وہ سپورٹس مین ہیں شاید اس امر نے ان کی صحت یابی میں بڑا کردار ادا کیا۔ محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں 52 گیندوں پر 67 رنز بنائے تھے۔

 ڈاکٹر شہیر کہتے ہیں کہ ’جب رضوان نے لمبے چھکے مارے تو ہم بہت خوش تھے۔ رضوان نے صحت یاب ہونے کے بعد نہ صرف ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا بلکہ ڈاکٹر شہیر کو اپنا سائن کرکے ایک جرسی بھی تحفے میں دی۔