یورو 2020: آج سے فٹ بال جنون کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-06-2021
آج سے شروع
آج سے شروع

 

 

 گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے‘یورو ٹوئنٹی ٹوئنٹی‘ کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا لیکن اب شائقین کا انتظار ختم ہونے کو ہے۔ جمعہ 11 جون سے ایونٹ کا آغاز ہو رہا ہے جس میں دفاعی چیمپٔن پرتگال اور عالمی چیمپٔن فرانس سمیت جرمنی، ترکی، انگلینڈ اور دیگر یورپی ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں گی۔ یوئیفا یورپین چیمپئن شپ کو ورلڈ کپ کے بعد دنیائے فٹ بال کا سب سے بڑا ایونٹ سمجھا جاتا ہے جس میں برِ اعظم یورپ کی 24 بہترین ٹیمیں مدِ مقابل ہوں گی۔

 ایونٹ کا انعقاد اس لیے بھی خوش آئند ہے کیوں کہ اس سے منتظمین کو اندازہ ہوجائے گا کہ آیا قطر اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے تیار ہے یا نہیں۔'

گیارہ جون سے 11 جولائی تک جاری رہنے والے ایونٹ میں فائنل سمیت تمام 51 میچز 11 مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے۔

 ایونٹ کا باقاعدہ آغاز اٹلی اور ترکی کی ٹیموں کے درمیان روم میں کھیلے جانے والے میچ سے ہو گا۔ اس سے قبل افتتاحی تقریب بھی ہو گی جس میں آئرش گلوکار بونو، نیدرلینڈز کے ڈی جے مارٹن گیرس اور آئرش موسیقار دی ایچ اپنی پرفارمنس پیش کریں گے۔

یورو 2020: کون کون سی ٹیمیں شرکت کریں گی؟ یورو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں یورپ کی 24 بہترین ٹیمیں آمنے سامنے تو ہوں گی مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ مختلف فٹ بال لیگز میں ایک ہی ٹیم میں کھیلنے والے کھلاڑی یہاں ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہوں گے۔

 ایونٹ کو چھ گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر گروپ میں چار چار ٹیمیں شامل ہوں گی۔ گروپ اے میں جہاں ترکی، ویلز، سوئٹزرلینڈ اور اٹلی کی ٹیمیں شامل ہیں جب کہ گروپ بی ڈنمارک، فن لینڈ، بیلجئم اور روس کی ٹیموں پر مشتمل ہے۔ گروپ سی میں نیدرلینڈز، یوکرین، آسٹریا اور شمالی میساڈونیا جب کہ گروپ ڈی میں انگلینڈ، کروشیا، اسکاٹ لینڈ اور چیک ری پبلک کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔

سن 2008 اور 2012 میں ایونٹ کی فاتح ٹیم اسپین کو گروپ ای میں سوئیڈن، پولینڈ اور سلوواکیہ کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ ایونٹ کا سب سے مشکل گروپ، جسے گروپ آف ڈیتھ بھی کہا جا رہا ہے، وہاں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔

 گروپ ایف میں دفاعی چیمپٔن پرتگال کے ساتھ ساتھ تین مرتبہ کی چیمپٔن جرمنی اور دو بار فاتح رہنے والی فرانس کی ٹیمیں شامل ہیں۔ گروپ میں موجود چوتھی ٹیم ہنگری کو دوسرے راؤنڈ میں کامیابی کے لیے غیر معمولی کارکردگی دکھانا پڑے گی۔