ڈیوڈ بیکھم نے کیا’ انسٹاگرام ’یوکرینی ڈاکٹر کے حوالے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-03-2022
ڈیوڈ بیکھم نے کیا’ انسٹاگرام ’یوکرینی ڈاکٹر کے حوالے
ڈیوڈ بیکھم نے کیا’ انسٹاگرام ’یوکرینی ڈاکٹر کے حوالے

 

 

لندن : انگلینڈ کی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان ڈیوڈ بیکھم نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کا کنٹرول یوکرین کے شہر خارکیو میں کام کرنے والی یوکرینی ڈاکٹر کے حوالے کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ پر سات کروڑ 14 لاکھ فالوورز رکھنے والے سابق فٹبالر نے کہا کہ وہ روسی حملے کے درمیان کام کرنے والے طبی عملے کے ’حیرت انگیز کام‘ کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

ایرینا نے جو علاقائی پیریناٹل سینٹر کی سربراہ اور بچوں کی اینستھیزیاولوجسٹ ہیں اتوار کے پورے دن اس کھلاڑی کی انسٹاگرام سٹوریز پر ویڈوز اور تصاویر لگائیں، جن میں دکھایا گیا کہ جنگ نے ان کی ٹیم کے کام کو کس طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ ’آج میں آپ کو دکھانے جا رہی ہوں کہ جنگ کے وقت ہم کس طرح کام کرتے ہیں اور ہم کیا بن گئے ہیں۔

ایرینا نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک تہہ خانے کو دکھایا گیا جہاں حملے کے ابتدائی ایام کے دوران حاملہ اور حال ہی میں ماں بننے والی خواتین کو لایا گیا تھا۔ یہ ایک انتہائی نگہداشت یونٹ ہے جہاں بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے اور یونیسیف کی جانب سے آکسیجن جنریٹر عطیہ کیے گئے ہیں۔

ایرینا نے کہا جن کی شناخت صرف ان کے ابتدائی نام سے ہوئی ہے کہ وہ اب سات دن اور 24 گھنٹے کام کرتی ہیں اور یہ کہ ’ہم شاید اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں لیکن ہمیں اس کی بالکل پرواہ نہیں ہے۔ ہم اپنے کام سے محبت کرتے ہیں۔‘ انہوں نے یانا اور ان کے بچے بیٹے میکخائیلو کے بارے میں بھی پوسٹ لگائی جو جنگ کے دوسرے روز پیدا ہوئے اور انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔

ان کا خاندانی گھر لڑائی کے دوران تباہ ہو گیا تھا۔ ایرینا نے کہا کہ بچہ ’اب بہتر‘ ہے۔ فٹبال ٹیم مانچسٹر یونائیٹڈ اور ریال میڈرڈ کے 46 سالہ سابق کھلاڑی بیکھم 2005 سے یونیسیف کے سفیر ہیں۔ انہوں نے اپنے فالورز پر زور دیا کہ وہ اس خیراتی ادارے کو عطیہ دیں جو یوکرین میں خاندانوں کو صاف پانی اور خوراک تک رسائی فراہم کرنے، بچوں کے تحفظ کی خدمات جاری رکھنے اور پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ کے عطیات کی بدولت انہیں ملنے والے آکسیجن جنریٹر نوزائیدہ بچوں کو ہولناک حالات میں زندہ رہنے میں مدد دے رہے ہیں۔‘ یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر خارکیو تقریبا تین ہفتوں سے روسی حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔