بیلا روس نہیں جاؤں گی:کرسٹینا سیمانوسکایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-08-2021
اسپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا
اسپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا

 

 

ٹوکیو:’ ٹوکیو اولمپکس میں شامل ہونے والی خاتون کھلاڑی کا وطن واپسی سے انکار کردیا ہے۔

خاتون کھلاڑی اسپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم انہیں ان کی مرضی کے خلاف وطن واپسی کے لیے ایئرپورٹ لے کر گئی،مگر انہوں نے جہاز پر سوار ہونے سے انکار کردیا۔

ٹوکیو اولمپکس کی منتظم انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کا کہنا ہے کہ ایک بیلاروسی ایتھلیٹ جنہوں نے مبینہ طور پر زبردستی وطن واپس بھیجے جانے سے انکار کردیا تھا، فی الحال ٹوکیو میں ’محفوظ‘ ہیں۔

ذرائع کے مطابق سپرنٹر کرسٹینا سیمانوسکایا کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم انہیں ان کی مرضی کے خلاف وطن واپسی کے لیے ایئرپورٹ لے کر گئی مگر انہوں نے جہاز پر سوار ہونے سے انکار کردیا۔ 24 سالہ سپرنٹر نے اتوار کی شام ہانیڈا ایئرپورٹ پر پولیس سے مدد طلب کی تھی۔

پیر کو جاپانی قانونی ساز ٹائگا اشیکاوا نے ہوائی اڈے پر ان سے ملاقات کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں بتایا کہ ایتھلیٹ اب وہاں نہیں ہیں۔

حزب اختلاف کے ساتھ تعلق رکھنے والے جاپانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن اشیکاوا نے روئٹر کو بتایا کہ پولیس نے انہیں بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ بیلاروس کی ایتھلیٹ کہاں ہیں۔

آئی او سی نے کہا تھا کہ اس نے سیمانوسکایا کے ساتھ بات کی ہے اور وہ ٹوکیو 2020 کے عملے ساتھ ایئر پورٹ پر موجود ہیں (اے پی) پولیس نے صحافیوں کے ساتھ بھی بات نہیں کی جو پوری رات ہوائی اڈے پر موجود رہے اور انہوں نے سیمانوسکایا کو روانہ ہوتے نہیں دیکھا۔

اس سے پہلے آئی او سی نے کہا تھا کہ اس نے سیمانوسکایا کے ساتھ بات کی ہے اور وہ ٹوکیو 2020 کے عملے ساتھ ایئر پورٹ پر موجود ہیں۔

آئی او سی نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا: ’انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ اپنے آپ کو محفوظ خیال کرتی ہیں۔‘ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی او سی اور ٹوکیو 2020 سیمانوسکایا اور حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے تا کہ ’آنے والے دنوں کے لیے اگلے قدم کا تعین کیا جا سکے۔‘

The IOC and Tokyo 2020 have spoken to Krystsina Tsymanouskaya directly tonight. She is with the authorities at Haneda airport and is currently accompanied by a staff member of Tokyo 2020. She has told us that she feels safe. /1

 

بیلاروس کی اپوزیشن رہنما نے راہ فرار کیوں اختیار کی؟

سابق سوویت یونین کی ریاست میں اقتدار پر صدر الیگزینڈرلوکاشینکو کی گرفت سخت ہے۔ وہ 1994 سے اقتدار میں ہیں۔ انہیں گذشتہ سال مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں کچھ ایتھلیٹس بھی شریک ہوئے۔

سیمانوسکایا نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ کوچنگ کا عملہ اتوار کو ان کے کمرے میں آیا اور انہیں سامان باندھنے کے لیے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیلارس کی اولمپک ٹیم کے نمائندے انہیں ہانیڈا ایئرپورٹ لے کر گئے لیکن انہوں نے پرواز میں سوار ہونے سے انکار کر دیا۔

انہوں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر  لکھے اپنے پیغام میں کہا: ’میں بیلاروس واپس نہیں جاؤں گی۔‘

بیلاروس کی اولمپک کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوچز نے سیمانوسکایا کی ’جذبانی اور نفسیاتی حالت‘ کے بارے میں ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی نے مزید وضاحت کی درخواست فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔